• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ نواز شریف اور عمران خان کی سیاست ایک جیسی نظر آتی ہے‘‘

اسلام آباد(طاہر خلیل) سینئر صحافی اور جیو نیوز کے ممتاز تجزیہ نگارسلیم صافی کاکہناہے کہ میرے نزدیک کئی حوالوں سے میاں نوازشریف اور عمران خان کی سیاست ایک جیسی نظر آتی ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو اگر ذوالفقار علی بھٹو کی جانشین تھیں تو میاں نواز شریف اورعمران خان سیاستدان تھے اورنہ ہی ان کی تربیت کسی سیاسی گھرانے میں ہوئی ایک بزنس مین اور دوسرے کرکٹرتھے۔اپنی سیاست کے ابتدائی عرصے میں جس طرح میا ں صاحب کو پی پی پی کے خلاف استعمال کیاگیا اسی طرح عمران خان کو میاں نواز شریف کےخلاف استعمال کیا جاتا رہا۔ میاں نواز شریف بے نظیر بھٹو کی دشمنی میں لاڈلے بنے تو عمران خان ،میاں نواز شریف کی دشمنی میں ، سلیم صافی کی د و کتابیں ’’ اور تبدیلی لائی گئی‘‘ نواز شریف اٹک سے اڈیالہ ٹک حال میں شائع ہوئی ہیں۔ یہ کتابیں وطن عزیز کی 18 سالہ حالیہ سیاسی تاریخ میں رونما ہونے والے تمام واقعات کا احاطہ کرتی ہیں۔ سلیم صافی کی رائے میں میاں نواز شریف اورعمران خان دونوں بات غریبوں کی کرتے ہیں لیکن دونوں ان سے دور رہےیہ جو خاندانی اور شخصی آمریت پر یقین رکھتے ہیں ان کے اپوزیشن اور اقتدار کے دنوں کے الگ الگ دوست ہوتے ہیں۔ ایک عربوں سے اوردوسرا ارب پتیوں سے مرعوب ہیں اورمحسن کشی کےلئے بھی مشہور ہیں۔ سلیم صافی کی دونوں کتابیں ایک ساتھ لانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سلیم صافی کےخیال میں میاں نوازشریف اور عمران خان کی شخصیت اور سیاست میں عروج و زوال کی داستان میں بہت یکسانیت موجود ہے۔مبصرین کے مطابق یہ عجیب بات ہے کہ جب کوئی پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے تو اس سے متعلق سلیم صافی کےخیالات و نظریات میں چابلوسی کی بجائے تنقیدی عنصر زیادہ نمایاں ہوجاتا ہے جو سلیم صافی کے حقیقت پسندانہ اور صاف ستھرے تجزیوں او ر تبصروں کی عکاسی کرتا ہے کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ وطن عزیز میں سول ملٹری تنائو کے پہلو بدلتے رہے ہیں لیکن ہر دور میں یہ عنصر کسی نہ کسی صورت موجود رہا ہے۔ تاہم میاں نواز شریف کے دور میں اسکی شدت زیادہ بڑھی، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ میاں صاحب نہ تو کھل کر مخالف کی صف میں کھڑے ہوئے اور نہ ہی اندھی تابعداری کے قائل رہے۔ کتابوں میں سلیم صافی نے کہا کہ اپنے عہد اقتدار میں میاں صاحب گریبان میں ہاتھ ڈالنے والی پوزیشن میں آگئے تھے اور اداروں کے ساتھ لڑائو اور حکومت کرو الی پالیسی اپنانے لگے تھے جس کا اظہار ان کے وزرا کے ہٹانے کی صورت میں ہوتا رہا لیکن انہوں نے کلبھوشن یادیو جیسے ایشوز پر پر اسرار خاموشی اختیار کئے رکھی۔ سلیم صافی کے مطابق سرکاری طور پر وزیر مشیر دن رات بیانات تو یہ جاری کرتے ہیں کہ تمام فریقین ایک صفحے پر ہیں لیکن وہ خود بھی سمجھتے ہیں کہ ایسا سب کچھ نہیں ہے ۔ سلیم صافی کی دونوں کتابوں میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے بدلتے خدوخال، دہشت گردی، انتہا پسندی، افغانستان، قوم پرست سیاست، سول ملٹری تنائو، نواز شریف اور چودھری نثار علی خان کے تعلقات ، ڈونکی ٹریڈنگ ،فوج اور جمہوریت ،سی پیک، پانامہ لیکس ،نیا پاکستان اور نئی تحریک انصاف ، عدالت عظمیٰ کے ٹرائیل سمیت وطن عزیزکود ر پیش تمام سلگتے مسائل اور اس کے نتیجےمیں دھوپ چھائوں کی تہہ در تہہ سیاست کے تمام پہلو بے نقاب کئے گئے ہیں ۔

تازہ ترین