• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف یورپی مذاکرات کار کی بریگزٹ ڈیل کے ٹرانزیشن پیریڈ میں دسمبر 2022 تک توسیع کی تجویز

لندن (نیوز ڈیسک) برطانیہ کے اگلے عام انتخابات کے بعد بھی بریگزٹ ٹرانزیشن پیریڈ میں پھنسے رہنے کے امکانات ہیں۔ یہ بات رپورٹس میں کہی گئی ہے۔ یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار مچل بارنیئر نے تجویز دی ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کیلئے بریگزٹ ٹرانزیشن پیریڈ میں توسیع کر دی جائے اور یہ توسیع دسمبر 2022تک ہو سکتی ہے، جس سے امکانات دکھائی دیتے ہیں کہ اس طرح برطانیہ آئندہ عام انتخابات کے بعد بھی بریگزٹ ٹرانزیشن پیریڈ میں پھنسا رہے گا۔ برطانیہ کے آئندہ عام انتخابات موسم بہار 2022 میں ہوں گے۔ یہ تجویز برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کی کابینہ سے منظوری کے بعد سامنے آئی، جس میں برطانیہ کی جانب سے ٹرانزیشن پیریڈ میں توسیع پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس میں تمام موجودہ یورپی یونین رولز برقرار رہیں گے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ ٹرانزیشن پیریڈ کتنا طویل ہوگا۔ دستاویز میں صرف یہ ظاہر کیا گیا ہے 20xx جس پرلیبر لیڈر کوربن نے متنبہ کیا کہ اس کا مطلب 2099 بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم تازہ ترین رپورٹس میں سامنے آیا ہے کہ یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار مچل بارنیئر نے 2022 تک کی تجویز دی ہے۔ بزنس سیکرٹری گریگ کلارک نے کہا کہ بریگزٹ ٹرانزیشن پیریڈ میں توسیع کی بات دانش مندانہ ہے، آیا یہ 2022 کے اختتام تک ہو۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ توسیع ہماری درخواست پر ہوگی اور یہ زیادہ سے زیادہ ہوگی۔ یہ توسیع ہفتوں اور مہینوں کی بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مستقبل کے اقتصادی تعلقات کے امور کو حتمی شکل دینے اور اس پر اتفاق سے ہفتوں دور ہوں گے تو اتنی ہی مدت کیلئے توسیع کرنے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ ٹرانزیشن پیریڈ کے دوران بھی یورپی یونین کے قوانین کا اطلاق برطانیہ پر بدستور جاری رہے گا اور برطانیہ کسٹمز یونین اور سنگل مارکیٹ میں شریک رہے گا۔ برطانیہ ایک آف آپشن بھی استعمال کر سکتا ہے، جس کے تحت وہ مستقبل کے تعلقات پر مذاکرات کے دوران بھی ٹرانزیشن پیریڈ میں اضافے کی درخواست کر سکتا ہے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق یورپی مذاکرات کار مچل بارنیئر نے یورپی سفارت کاروں کو ایک ڈپلومیٹک نوٹ میں بتایا ہے کہ بریگزٹ ٹرانزیشن پیریڈ میں دسمبر 2022 کے آخر تک توسیع کی جا سکتی ہے۔ اس توسیع کے دورانئے میں یورپی یونین سے لوگوں کو برطانیہ میں آنے کی مکمل آزادی ہوگی اور وہ برسلز کو بڑی ادائیگیاں بھی کرتا رہے گا۔ اکتوبر میں تھریسا مے نے اس سے اتفاق کیا تھا کہ بریگزٹ ٹرانزیشن پیریڈ میں مہینوں کی تاخیر کی جا سکتی ہے۔ کابینہ سے تھریسا مے کےبریگزٹ پلان کی منظوری کے بعد کئی وزرا اور پارلیمنٹری سیکرٹریز نے اختلافات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان میں ایستھر میکووے، ڈومینک راب اور دیگر شامل ہیں۔ ان حالات میں تھریسامے کو پارلیمنٹ سے اپنے پلان کو منظور کروانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یورپی یونین کے 27 ملکوں کے لیڈرز برطانوی بریگزٹ پلان پر 25 نومبر کو اجلاس میں غور کریں گے۔ جس کے بعد یہ پلان منظوری کیلئے برطانوی اور یورپی یونین کی پارلیمنٹس کو بھیجا جائے گا۔ امکان ہے کہ ہائوس آف کامنز میں کرسمس سے قبل یہ پلان منظوری کیلئے پیش کیا جائے۔ اس حوالے سے ایم پیز گروپوں میں منقسم ہیں۔ اگر ڈیل کے خلاف 318 یا اسے زیادہ ووٹ آ گئے تو تھریسا مے کو اپنے پلان پر شکست ہو جائے گی لیکن تھریسا مے نے گزشتہ دنوں اپنے باغی ساتھیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے بریگزٹ پلان کو پایہ تکمیل تک پہنچائوں گی۔ بورس جانسن اور جیکب ریس موگ کی قیادت میں 60 کے قریب ٹوری ایم پیز اس ڈیل کے خلاف ہیں، اگر ان کے ووٹ سے اس ڈیل کو شکست ہوگئی تو پھر برطانیہ کی مشکلات بڑھنے کے خدشات ہیں۔ جٹسن گریننگ اور جو جانسن سمیت درجن بھر ٹوری ہارڈ ریمینرز بھی ڈیل کےخلاف ووٹ دیں گے۔ تھریسا مے کی ناردرن آئرلینڈ اتحادی پارٹی ڈی یو پی بھی اس صورت میں بریگزٹ ڈیل کےخلاف ووٹ دے گی، اگر اس کے تحت السٹر اور برطانیہ کے درمیان کسٹمز یونین چیکس کی اجازت دی گئی۔ کامنز میں لیبر کے 150 کوربن کے وفادار ہیں، ان سے بھی ڈیل کے خلاف ووٹ دینے کو کہا جائے گا، کیونکہ یہ ڈیل لیبر کے چھ نکات پر پورا نہیں اترتی۔ لیبر ہارڈ ریمینز کی تعداد 50 ہے، وہ بھی بریگزٹ ڈیل کےخلاف ووٹ دیں گے۔ ایس این پی کے 35، لب ڈیم کے 12، پی سی کے 4 اورگرین کا ایک ایم پی ہے اور ان کی جانب سے بھی ڈیل کی مخالفت کی جائے گی۔ ٹوری پارٹی میں تھریسا مے کے 200 سے زائد وفادار اس ڈیل کی حمایت میں ووٹ دیں گے۔ کچھ لیبر ایم پیز ڈیل کی حمایت کر سکتے ہیں، ان کی تعداد 20 یا زیادہ ہو سکتی ہے۔ ان میں کیرولین فلنٹ شامل ہیں۔ نامعلوم لیبر بریگزیٹئرز کی تعداد نصف درجن ہے اور یہ عام خیال ہے کہ وہ تھریسا مے کی حمایت کریں گے۔ کیٹ ہوو نے کہا ہے کہ وہ مخالفت میں ووٹ دیں گی۔ اس سے پہلے تھریسا مے نے کہا تھا کہ انہیں توقع نہیں ہے کہ ٹرانزیشن پیریڈ میں اضافے کی ضرورت پڑے۔ کیونکہ انہیں امید تھی کہ وہ شیڈول کے مطابق دسمبر 2020 تک برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے اقتصادی تعلقات اور سیکورٹی کے حوالے سے ڈیل مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ چیف یورپی مذاکرات کار مچل بارنیئر نے کہا کہ ویسٹ منسٹر میں سیاسی صورت حال تلاطم خیز ہے۔ ٹرانزیشن پیریڈ میں کوئی بھی توسیع برطانیہ اور یورپی یونین کے اتفاق سے ہوگی۔ بریگزیٹئرز ٹرانزیشن پیریڈ میں اضافے کو برسلز کو رعایت دینا قرار دے رہے ہیں۔ وزیراعظم کو بھی یورپی یونین کے ساتھ مکمل ٹریڈ ڈیل کیلئے رکاوٹیں عبور کرنے میں ناکامی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

تازہ ترین