• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض آباد دھرنا کیس، سپریم کورٹ کا عبوری حکم نامہ جاری


فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے عبوری حکم نامہ جاری کر دیا، یہ عبوری حکم نامہ 5صفحات پر مشتمل ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے عبوری حکم نامے میں کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن سےمتعلق الیکشن کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی تھی۔

سپریم کورٹ کا مزید کہنا ہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت میں پیش نہیں ہوئے،انہوں نے اپنی عدم حاضری کی وجہ بھی نہیں بتائی،تاثر یہ ہے کہ حکومت اس کیس کو چلانا ہی نہیں چاہتی۔

عدالت نے اپنے عبوری حکم نامے میں استفسار کیا ہے کہ ایسی جماعت جس نے نظام زندگی درہم برہم کیا، اربوں روپے کا معاشی اور جانی نقصان بھی ہوا، اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن بتائیں کہ کیا اس طرح کی پارٹی کو بطورسیاسی جماعت رجسٹر کیا جا سکتا ہے؟

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن کے لیےایسے شخص کا شناختی کارڈ دیا گیا جس کا رہائشی پتہ دبئی کا ہے، الیکشن کمیشن کا نمائندہ یہ بتانے میں ناکام رہا کہ آیا مذکورہ شخص دہری شہریت کا حامل ہےیا نہیں۔

عدالت عظمیٰ نے عبوری حکم نامے میں مزید کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان نےاپنے اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ جب الیکشن کمیشن کے نمائندے سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ الیکشن ایکٹ مصنوعی قانون ہے، تعجب کی بات ہے الیکشن کمیشن کا نمائندہ اپنے ادارے کے قانون کو مصنوعی کہہ رہا ہے، اس بیان سے الیکشن کمیشن کی ساکھ بری طرح سے مجروح ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم نامے میں استفسار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن وضاحت کرے کہ کیا وہ اپنے نمائندے کے بیان سے متفق ہے؟

عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں تعین کرنا ہے کہ احتجاج کی حدود کیا ہوتی ہیں، یہ بھی تعین کرنا ہے کہ ریاست احتجاج کرنے والوں سےکیا سلوک کرے، یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ آیا تحریک انصاف کے دھرنے کا اس احتجاج سے تقابل کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین