• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر سیّد امجد علی جعفری

اس مرض کو انگریزی میں"xerostomia" کہا جاتا ہے۔اس عارضے میں منہ بالکل خشک رہتا ہے، کیوں کہ اوّل تو تھوک بنتا ہی نہیں یا پھر بہت ہی کم مقدار میں بنتاہے،جس کے نتیجے میں منہ میں نمی نہیں رہتی ۔ یہ مرض زیادہ تر عُمر رسیدہ افراد کو لاحق ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات بچّوں یا بڑوں کو بھی کچھ ادویہ کے ردِّعمل کے طور پر اپنا شکار بنالیتا ہے۔مرض کی سب سےعام وجہ تھوک بنانے والے غدود کی خرابی ہے،جب کہ بعض کیسز میں کچھ عوارض اور وجوہ بھی منہ خشک ہونے کا باعث بن جاتے ہیں۔مثلاً پھیپھڑوں اور لمف غدود کے متوّرم ہونے کی بیماری Sarcoidosis ہے، جس میںایک مخصوص پروٹین زبان پر جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں مُنہ خشک ہونے لگتا ہے۔ علاوہ ازیں، آرتھرائٹس،رعشہ،آنکھوں کی خشکی کا عارضہ، ذیابطیس،تھائی رائیڈز گلینڈزکے افعال میں کمی،ہونٹوں کا پھٹنا،زبان میں درد، ریڈی ایشن تھراپی ،منہ کا فنگس،لپ اسٹک کا دانتوں پر زیادہ لگنا یا میل جمنا، زبان کی سوزش، تمباکونوشی، الکحل کا استعمال، زائد پسینہ بہنا، کم پانی پینا، کسی چوٹ یامنہ کی جرّاحی میں اعصاب کو نقصان پہنچنا، خوف، اینزائٹی، ڈیپریشن، ایڈز، خرّاٹے، منہ کھول کر سونے کی بیماری، الزائمر اور بُلند فشارِ خون وغیرہ شامل ہیں۔اگر علامات کی بات کی جائے، تو واضح علامت مُنہ کا خشک ہونا ہے، جب کہ دیگر میں ہونٹوں کا پھٹنا، منہ اور سانس سے ناگوار بُو آنا، بولنے اور کھانے میں دقّت، دانتوں میں سوراخ اور مُنہ کے اندر سفید دانے بنناوغیرہ شامل ہیں۔مرض کی تشخیص کے لیے عموماً معالج خون کا ٹیسٹ تجویز کرتا ہے،لیکن بعض اوقات تھوک کے غدود کی سی۔ٹی اسکین،ایم آر آئی ،تھوک کے بہاؤ کی رفتار،تھوک اور اس کی نالیوں کے ایکس رے اور بائیوآپسی کی بھی ضرورت پیش آسکتی ہے۔چوں کہ مرض لاحق ہونے کی وجوہ مختلف ہوتی ہیں، اس لیے علاج بھی اُن ہی مطابق کیا جاتاہے۔تاہم، احتیاط اور پرہیز کے ضمن میںمریض تیز مسالے والی غذاؤں، میٹھی اشیاء، مثلاً مشروبات اور مٹھائیوں وغیرہ ،تمباکو نوشی اور الکحل سے اجتناب برتیں،جب کہ خشک کھانوں کی بجائے شوربے والا سالن استعمال کیاجائے، زیادہ ٹھنڈی اور گرم اشیاء کے استعمال میں بھی احتیاط ضروری ہے۔نیز، کافی بھی کم سے کم پی جائے،جب کہ چہرے کو چکنائی سے محفوظ رکھنے والے مخصوص لوشنز بھی زیادہ استعمال نہ کیے جائیں۔

(مضمون نگار، ڈائو یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بہ طور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)

تازہ ترین