• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسجد کے خارج حصے میں بچیوں کا مدرسہ بنانا کیسا ہے ؟

تفہیم المسائل

طالبات کا مدرسہ بنانا

سوال: ایک چہار دیواری کے اندر جامع مسجد ایک بڑے ہال اور صحن پر مشتمل ہے،اطراف میں ایک بڑا رقبہ خارجِ مسجد ہے ،جس میں پیچھے کی طرف وضوخانہ اورشمالی جانب بچوں کا مدرسہ ہے ،جب کہ بائیں جانب پچھلے حصے میں استنجاء خانہ اور اسٹاف کی رہائش ہے ۔ مسجد کے سامنے جنوبی حصہ پورا خالی ہے ،جوکہ خارجِ مسجد ہے ، ہم اس خالی حصے میں بچیوں کے لیے مدرسہ بنانا چاہتے ہیں ۔کیا اس جگہ بچیوں کا مدرسہ قائم کیاجاسکتا ہے ؟(عارف علی ،کراچی )

جواب: اگرمذکورہ جگہ اصلِ مسجد سے ہٹ کر یا فنائے مسجد میں ہے اور اس کا داخلی وخارجی راستہ مسجد سے باہر کیاجاسکتا ہے ، تو وہاں طالبات کے لیے مدرسہ بنانے میں حرج نہیں ہے ۔تعلیم و تعلّم دراصل مسجد اور مقاصدِ مسجد سے تعلق رکھتے ہیں ،البتہ مسجد کے آداب کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔بچوں یا بچیوں کا شور نمازیوں کی نماز میں خلل اندازنہ ہو یا نماز کے اوقات میں درس وتدریس کا سلسلہ موقوف کردیاجائے ،رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : ’’ اپنی مساجد کو بچوں ،پاگلوں ،خرید وفروخت کے معاملات ،باہمی جھگڑوں ، شور وشغب ،(مجرموں پر) حدودِ الٰہی قائم کرنے اورایک دوسرے پر تلواریں سونتنے(یعنی آپس کے لڑائی جھگڑوں) سے بچاؤ،(سُنن ابن ماجہ)‘‘۔دارالفکر کے مطبوعہ نسخے میں ’’شراء ‘‘ کی بجائے ’’شرار‘‘ (شریر کی جمع) کا لفظ ہے ، ممکن ہے یہ کمپوزنگ کی غلطی ہو ۔

فنائے مسجد کے بارے میں امام احمد رضاقادری ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’میں اللہ تعالیٰ کی توفیق سے کہتاہوں ،اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق عطافرمائے : مسجد کے دو اطلا قا ت ہیں (ا)زمین کا وہ حصہ جو نما ز کے لیے وقف کیا گیا ہے ،وہی اصلِ مسجد ہے،اِس اطلاق میں مسجد کی بنیا دیں مسجد میں داخل نہیں کہ بنیا دیں اوصا ف کے حکم میں ہیں جیسے کہ اطرا ف( و حد ود)، پس مسجد کا دروازہ او ر دیواریں مسجد سے خارج ہیں، اسی طر ح اذا ن کے چبو تر ے ،مینار ،حو ض اور کنو یں(وغیرہ) ،خواہ وہ حد ود مسجد یا مسجد کے وسط ہی میں ہوں،بشرطیکہ مسجد کے مکمل ہونے سے پہلے بنا ئے گئے (تو مسجد سے خار ج ہیں) ۔البتہ مسجد مکمل ہو جا نے کے بعد اگر ان چیزوں کو مسجد میں بنایا تو یہ جائز نہیں کیونکہ یہ وقف کو بد لنا ہوگا ۔ہاں! اگر واقف نے وقف کی ضرورت اور اس کے فائدے کے لیے شروع میں اس کی اجازت دے رکھی ہو ،تو جائز ہے ‘‘ ۔(فتاویٰ رضویہ)

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین