• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آبادی کنٹرول کرنے کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں،سمپوزیم سے مقررین کا خطاب

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) پاکستان میں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپیکرز نے قرار دیا ہے کہ اس ضمن میں مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ آبادی میں اضافے کی بڑی وجہ غربت اور معاشی دباؤ ہے ، کنٹرول کرنے کیلئے موثر منصوبہ بندی کی جائے ۔ ماہر تعلیم سید بابر علی پاکستان میں آبادی کنٹرول کرنے کیلئے ایران ، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا جیسے اسلامی ممالک کونمونہ بنایا جاسکتا ہے ۔ سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار نے کہا کہ بڑھتی آبادی سنجیدہ مسئلہ ہے ، آج عدلیہ اور انتظامیہ اس اہم قومی مسئلے پرمتفق نظر آرہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ“ کے موضوع پر سمپوزیم سے خطاب کرتےہوئےممتاز مبلغ اسلام اور عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا کہ آبادی میں اضافہ کی بڑی وجہ غربت اور معاشرتی دباؤ ہے، وزیراعظم عمران کا مدینہ کی فلاحی ریاست کا تصور پیش کرنے پر شکر گزار ہوں، انشاءاﷲ پاکستان مدینہ کی فلاحی ریاست ضرور بنے گا،مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سالوں گزر جاتے ہیں ایک کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا،انہوں نے آڈیٹوریم میں بیٹھے ججوں کی جانب شارہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا ایک دن کا عدل مولانا طارق جمیل کی 60 سال کی عبادتوں سے بہتر ہے،نظام عدل کی مضبوطی سے ہی ایک پرامن ریاست تشکیل پاتی ہے۔ پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کیلئے موثرمنصوبہ بندی کی ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ محکمہ پولیس سے سیاسی دباؤ ختم کرنا ہو گا۔ فلاحی ریاست کی روح مضبوط معیشت ہے، معیشت اسی وقت مضبوط ہو گی جب ہر تاجر انفرادی طور پر اس کیلئے کوشش کرے گا اور وہ جھوٹ، جوا، سود، سٹہ اور بے ایمانی سے اجتناب کریں گے۔ انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو دھوکہ نہیں دینا چاہئے، ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی اور سود خوری سے اجتناب کرنا چاہئے۔ سمپوزیم سے خطاب کرتےہو ئے سیکرٹری صحت زاہد سعید نے کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی مہمات کی ضرورت ہے ،بڑھتی ہوئی آبادہی پر قابو پانےکیلئے قانون سازی کیلئےکام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماءکونسل کے 30 ممبران نے زچہ و بچہ کی صحت سے متعلقہ تجاویز دی ہیں۔ منزل کے حصول کیلئے اس مہم میں خواتین کی شرکت ضروری ہے، آبادی پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں سب سے پہلا اقدام ٹاسک فورس کی تشکیل ہے،بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشترنے کہاکہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیاکاچھٹابڑاملک ہے،آبادی کوکنٹرول کرنےکیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، امریکی ماہر بہبود آبادی ڈاکٹر جان بونگاٹز نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران آبادی میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے منصوبہ بندی سے متعلق مہمات کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر زیبا نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے مضبوط پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ علامہ شہزاد مجددی نے کہا کہ اسلام فیملی پلاننگ کی تعلیم دیتا ہے تاکہ زچہ و بچہ کی صحت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ماہر تعلیم سید بابر علی نےکہاکہ خوشی کا امر یہ ہے کہ آج وزیراعظم نے بھی اس معاملے پر توجہ دی ہے، انہوں نے اپیل کی کہ چیف جسٹس نے جس طرح ڈیم کی تعمیر پر قوم کو اکٹھا کر دیا ہے اسی طرح ہی آبادی کے مسئلے پر بھی قوم کو اکٹھا کریں۔ سید بابر علی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی پر خا صی تشویش ہے ۔ پاکستان میں بڑھتی ہو ئی آبادی اور غربت کو وزیراعظم کی طرف سے اہمیت دیے جا نے پر وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، یہ دونوں مو ضوع ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کے سلسلے میں ہمسایہ ملک چین کی مثال دیتے ہو ئے کہا کہ ماضی میں چین میں فی جوڑہ ایک بچہ کی پیدا ئش پر زور دیا گیا تھا ۔چین میں اس پالیسی کو مو ثر انداز میں چلا یا گیا۔تا ہم حال میں 2بچوں کی پیدا ئش کی اجا زت دی گئی ۔ جبکہ انڈونیشیا اورسنگا پور میں تیسرے بچے کے پیدا ہو نے پر اسکول میں داخلہ نہیں دیا جاتا۔بابر علی کے مطابق پاکستان میں اس طرح کی پالیسی اپنا نا مشکل ہے ۔ بابر علی نے بنگلہ دیش اور انڈونیشیا کی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں آبادی کو 50فیصد کنٹرول کر لیا گیا ہے ۔ جبکہ ایران نے بنگلہ دیش اور انڈونیشیا کے مقا بلے میں بہتر نتائج حا صل کیے ہیں۔ بابر علی نے کہا کہ ایران ان دونوں مما لک سے زیادہ سختی سے اسلامی عقا ئد کو اپنا ئے ہو ئے ہے ۔ تجزیہ کار بابر علی نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتی ہو ئی آبادی پر کنٹرول حاصل کرنے میں یہ تینوں ممالک اسلامی مملکت ہیںجو قابل دید ہے ۔ بابر علی نے پاکستان پوپولیشن کونسل کی فیملی پلاننگ پر ترتیب دیے گئے دستاویزات اور ڈاکو مینٹری کو بھی سرا ہا۔معروف تجزیہ کار نے بینظیر انکم پروگرام کو بڑھتی ہوئی آبادی پر فوری توجہ کے حوالے سے دیے جانے والے پروگرام کو اس سے منسلک کر نے کی تجویز بھی دی۔ سابق وزیر اطلاعات جاوید جبار نے کہا کہ آج ایک اہم موقع ہے کہ عدلیہ اور انتظامیہ ایک اہم قومی مسئلے پر متفق نظر آ رہے ہیں، ملک کی بڑھتی آبادی سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر بھرپور توجہ دینی چاہئے۔ جاوید جبار نے کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ انہیں اس مو ضوع پرا ظہار خیال کر نے کے لئے کہا گیا۔ جاوید جبار نے کہا کہاکہ ریاست کے دو اہم اداروں کا اعلیٰ ترین سطح پر بڑھتی ہوئی آبادی کے موضوع پر توجہ مرکوز کر نا ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جسے یاد رکھا جائے گا۔جا وید جبار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا اپنی اہم ترین مصروفیات میں سے وقت نکال کر اس موضوع پر کام کرنا ان کے عزم کو ظاہر کر تا ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ وہ اس موضوع پر روشن خیالی کے ساتھ تمام تر کی گئی تقریروں سے نہ صرف خو ش ہیں بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دی گئی معلومات اور مشوروں سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔جا وید جبار نے کہا کہ اس وقت حکومت قومی سطح پر پاکستان میں فیملی کم رکھنے کے حوالے سے رائے عامہ ہموار کر نے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ ما ضی میں بھی با الخصوص صدر ایوب خان کے دور میں بھی فیملی پلاننگ کے حوالے سے مہم چلا ئی گئی تھی جو کہ قابل دید تھی۔تاہم 50 سے زائدسال گزرنے کے بعد ہم کیوں اس راستے سے ہٹ گئے جو کہ لمحہ فکریہ ہے جبکہ دوسرے تمام ممالک نے اس پر کام کیا ۔جاوید جبار کا کہنا تھا کہ اس وقت پا کستان 57 اسلامی ممالک میں واحد ملک ہے جو ایٹمی قوت رکھتا ہے ۔

تازہ ترین