• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1973ء کے بعد جہاں لاکھوں ہنر مند پاکستانیوں کے دوسرے ممالک میں روزگار کے وسیع تر مواقع پیدا ہوئے اور اس کے توسط سے کثیر زرمبادلہ وطن عزیز آیا اس کی آڑ میں انسانی اسمگلروں کے ایسے گروہوں نے جنم لیا جو دلفریب و دلکش مستقبل کا جھانسہ دے کر سادہ لوح افراد کو غیر قانونی اور غیر انسانی طریقوں سے بیرون ملک بھیجنے لگے، ایسے سادہ لوح لوگوں کی اسمگلنگ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور ان سے اربوں روپے ہتھیائے جا چکے ہیں۔ انسانی اسمگلروں کا نیٹ ورک آج بین الاقوامی حیثیت اختیار کر چکا ہے جس پر ہاتھ ڈالنا ایک ملک کے بس میں نہیں، یہ صورتحال پوری دنیا کے لئے ایک چیلنج ہے۔ ایف آئی اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک سے گزشتہ ایک سال کے دوران17 ہزار 411غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کو ڈی پورٹ کیا گیا جبکہ 505 انسانی اسمگلر گرفتار کئے گئے جن میں سے دو انتہائی مطلوب تھے۔ گزشتہ تیس پینتیس سال میں جو لاکھوں پاکستانی ان گروہوں کا شکار ہوئے ان میں سے ہزاروں منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی مختلف حادثات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد سرحد پار کرتے ہوئے یا منزل تک پہنچ جانے کے بعد گرفتار ہو جاتی ہے۔ اس وقت ہزاروں پاکستانی مختلف ملکوں کی جیلوں میں اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بعض ممالک میں وہاں کی مقامی زبان سمجھنے سے قاصر ہزاروں پاکستانی اپنے مقدمات کا دفاع نہیں کر سکتے وہ بھی ان ملکوں کی جیلوں میں ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دوسرے ملکوں سے ڈی پورٹ ہو کر آنے والے پاکستانیوں کو واپسی پر بالعموم کسی پوچھ گچھ کے بغیر چھوڑ دیا جاتا ہے حالانکہ ان افراد کے ذریعے اصل مجرموں تک پہنچنا کوئی مشکل بات نہیں۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ داخلہ، اوور سیز پاکستانی اور خارجہ امور کی وزارتیں مشترکہ طور پر انسانی اسمگلنگ کی بیخ کنی کے لئے موثر لائحہ عمل طے کریں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین