• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی رہنما ریاض فتیانہ بھی سعد رفیق کی حمایت میں بول پڑے

کراچی (ٹی وی رپورٹ)پی ٹی آئی کے رہنما ریاض فتیانہ بھی خواجہ سعد رفیق کی حمایت میں بول پڑے۔تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ریاض فتیانہ نے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ سعدرفیق کو 30سال سے جانتا ہوں،ذاتی طورپر مجھے نہیں لگتا کہ خواجہ سعد رفیق نے کرپشن کی ہے، انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کوانصاف ملنا چاہئے اور ان کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے، کرمنل پروسیجر کو ڈ میں انقلابی تبدیلیاں لائی جائیں، نیب میں صرف تین فیصد سیاستدانوں کیخلاف انکوائری ہے جبکہ باقی 97فیصد باقی لوگ ہیں، یہ کہنا درست نہیں کہ نیب سیاستدانوں کیخلاف استعمال ہورہی ہے۔ پروگرام میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اقبال محمد علی خان،مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور ن لیگ کی رہنما شائستہ پرویز ملک بھی شریک تھیں۔اقبال محمد علی خان نے کہا کہ مریم اورنگزیب کیخلاف نامعلوم شکایت پر انکوائری شروع کردی گئی ،اس طرح کسی کی تذلیل نہیں کرنی چاہئے، مراد سعید کی این آر او والی بات پر چیف جسٹس کو ایکشن لینا چاہئے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان کا بنیادی مسئلہ کرپشن نہیں سچائی ہے، حکومت اور اپوزیشن کیلئے نیب کا قانون مختلف طریقے سے چل رہا ہے، پی ٹی آئی کو قانون سازی کیلئے اپوزیشن کو ساتھ بٹھانا پڑے گا، مراد سعید کے این آر اور کے بیان پر ازخود نوٹس لیا جائے۔شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ احتساب قانون میں ترامیم نہ کرنا غلطی تھی ،نامعلوم شکایت پر کسی سیاستدان کا میڈیا ٹرائل کرنا بڑی زیادتی ہے، حکومت بتائے ان سے این آر او کون مانگ رہا ہے، این آر او کوئی خود نہیں مانگتا بلکہ طاقتور لوگ زبردستی دیتے ہیں۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ موجودہ حالا ت میں کرپشن سب سے بڑا مسئلہ ہے، کرپشن کی وجہ سے پا کستا ن کا سیاسی، سماجی اور معاشی نظام تلپٹ ہوکر رہ گیا ہے، پی ٹی آئی کو کرپشن کے خلاف جنگ کے نام پر ووٹ پڑے ہیں، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ صحیح کام کرتی تو نیب بنانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ریاض فتیانہ نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نیب قانون کو تبدیل کرنا چاہتی تھی ، خورشید شاہ اور نوید قمر نے قائمہ کمیٹی میں نیب قانون تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھایا مگر ن لیگ کے زاہد حامد نے پوری کوشش کی کہ نیب قانون میں کوئی ترمیم نہ کی جائے۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ نیب قانون میں خرابی ہے تو اسے درست کیا جاسکتا ہے، نیب کے قانون میں 90روز کے جسمانی ریمانڈ کو کم کرنے کی تجویز زیرغور ہے، پی ٹی آئی کے بہت سے لوگوں کیخلاف بھی انکوائریاں ہورہی ہے، کئی لوگوں کو وزارتوں سے بھی مستعفی ہونا پڑا ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ حکومت نیب کو کسی کیخلاف استعمال کررہی ہے، پانچ ہزار کا نوٹ ختم کردیا جائے توکوئی حرج نہیں ہے،احتساب قانون میں ترامیم کیلئے اپوزیشن کو آن بورڈ لینا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی حکومت انتقام پر نہیں انصاف پر یقین رکھتی ہے، کرمنل پروسیجر کوڈ میں وسیع انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔خواجہ سعد رفیق کوانصاف ملنا چاہئے اور ان کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہئے،سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کوئی حکومت این آر او نہیں دے سکتی، موجودہ حکومت کسی کو این آر او نہیں دینا چاہتی ہے۔ اقبال محمد علی خان نے کہا کہ زمانے میں کرپشن کے سوا اور بھی غم ہیں، کرپشن کے ساتھ بیروزگاری، بجلی اور گیس بھی بڑے مسائل ہیں، کرپٹ لوگوں کا احتساب بلاتفریق ہونا چاہئے، ثبوت کے بغیر کسی پر کرپشن کا الزام نہیں لگانا چاہئے، اس سے یکطرفہ احتساب کا تاثر پیدا ہورہا ہے۔اقبال محمد علی خان کا کہنا تھا کہ مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860ء اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء میں ترمیم کیلئے بل پیش کیا تو اسپیکر نے مسترد کردیا، ایم کیوا یم کو بالکل دیوار سے لگادیا گیا ہے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ سچا وزیراعظم ہو تو سو روز میں کرپشن اور دیگر مسائل ختم ہوجائیں گے، ایک سچے، نیک اور فرشتہ صفت وزیراعظم کو آئے 110روز ہوگئے کیا کرپشن اور مسائل ختم ہوگئے، نیب پی ٹی آئی کے لوگوں کیخلاف انکوائری کررہی ہے لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا جارہا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لوگوں کو انکوائری کے دوران گرفتار کرلیا جاتا ہے، کرپشن کیخلاف بلاتفریق کارروائی ہونی چاہئے، حکومت اور اپوزیشن کیلئے نیب کا قانون مختلف طریقے سے چل رہا ہے، کسی کے مجرم یا بے گناہ ہونے کا فیصلہ عدالت پر چھوڑ دینا چاہئے۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے احتساب قانون میں تبدیلی کیلئے نئے قانون کا ڈرافٹ بھی پیش کیا تھا لیکن ن لیگ نے ہمیں سپورٹ نہیں کیا، ن لیگ کی حکومت نے نیب قانون کو پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال کیا، پارلیمنٹ موثر قانون سازی نہیں کرسکی تو اپنی افادیت کھوبیٹھے گی، پی ٹی آئی کو قانون سازی کیلئے اپوزیشن کو ساتھ بٹھانا پڑے گا، وزراء ایوان میں آکر الزام تراشی کرتے ہیں مگر قانون سازی نہیں ہوپاتی۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کسی کو گرفتار کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ عدالت کو کرنا چاہئے، این آر او کسی کونہیں ملنا چاہئے تمام چیزیں میرٹ پر ہونی چاہئیں، مراد سعید کے این آر اور کے بیان پر ازخود نوٹس لیا جائے۔

تازہ ترین