• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں اقلیتیں مذہبی آزادی کیساتھ رہ رہی ہیں، رنجیت سنگھ

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جو قرارداد میں نے پیش کی ہے وہ ایک مشترکہ قرارداد تھی جس میں رمیش کمار، رنجیت سنگھ ہم مل کر یہ قرارداد لے کر آئے تھے امریکا نے جو پاکستان پر الزام لگایا وہ نامناسب ہے پاکستان وہ واحد ملک ہے جس میں اقلیتی برادری کو سب سے زیادہ حقوق دیئے گئے ہیں سرکاری سطح پر مذہبی رسومات کو ادا کرنے کے لئے فنڈ دیئے جارہے ہیں۔ امریکا کے ان بے بنیاد الزاموں پر ہم مذمت کرتے ہیں،رمیش کمار شہرت کے لئے سب کچھ کررہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے وزیر زادہ نے جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں جے یو آئی ف کے رنجیت سنگھ، پیپلز پارٹی کے نوید عامر جیوا اور تحریک انصاف کے رمیش کمار بھی شامل گفتگو رہے۔نوید عامر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی ہے،رنجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ امریکا کون ہوتا ہے کہ ہمیں کسی بلیک لسٹ میں ڈال دے سوال یہ بھی ہے کہ اسے وہ ممالک کیوں نظر نہیں آرہے جو اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں اور انہیں وہ تمام حقوق حاصل نہیں ہیں جو دوسروں کو ہیں۔ پاکستان میں رہنے والی تمام اقلیتیں اپنے مذہبی آزادی کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ مسائل نہیں ہوتے کچھ ایشوز ہوتے ہیں اور اُس میں اپنی رنجش کو بھی ملا دیا جاتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتا ہے سپر پاور ملک جو مناسب نہیں ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے اگر اپنے ملک کو صحیح ٹریک پر لے کر آنا ہے تو جو ایشوز ہیں اس کو ہائی لائٹ کرنے کی ضرورت ہے اگر یہ کہہ دیا جائے سب کچھ ٹھیک ہے کوئی ایشو نہیں ہے تو پھر کبھی بھی کوئی حکمران اس کی بہتری کی نہیں سوچے گالیکن یہ بات واضح رہے کہ اتنے بھی ایشوز نہیں ہے کہ پاکستان کا نام اس لسٹ میں آجائے۔ بدقسمتی سے ہماری نمائندگی پبلک کی بنیاد پر نہیں ہے پارٹی سلیکشن کے اوپر ہے جو پارٹی کی وجہ سے نمائندگی ہوتی ہے اسے پبلک کے ایشوز کا اتنا پتہ نہیں ہوتا۔نوید عامر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی ہے، اقلیتوں نے جس طرح تحریک پاکستان میں اپنا کردار ادا کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے ہم اپنے ملک کے خلاف کسی بھی سازش اور کسی بھی اسٹیٹمنٹ کو افورڈ نہیں کرتے ۔پارلیمنٹ میں اقلیتوں کی نمائندگی ہے اگر کوئی اپنے ایشوز ریز نہیں کرتا تو یہ اُس کی غلطی ہے ہمیں ایشوز کا پتہ ہے ہم ایشوز کو رکھتے ہیں۔وزیر زادہ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت جو اقلیتی ایشو ہے وہ سب سے بڑا سلیکشن کا ہی ہے ۔ کلاش کمیونٹی وائن کو بطور مذہب استعمال کرتے ہیں۔ رمیش کمار کو قرار داد لے کر آنی چاہیے تھی اگر وہ قرارداد نہیں لا رہے تو اس کا مطلب ہے شہرت کے لئے کر رہے ہیں۔ آپ اپنی کمیونٹی میں جائیں کہ شراب نہیں پئیں ۔ انہیں اقلیتوں کے ملازمتوں کے کوٹے کے حوالے سے فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے صدر میں جو مندر ہے بند پڑا تھااور حکومت نے باقاعدہ اس کی سیکورٹی کے لئے پولیس رکھ دی ہے۔ نوید عامرکا مزید کہنا تھا کہ چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں جو مخصوص سیٹیں ہیں ان میں اضافہ ہونا چاہیے اور اقلیتوں کو دوہرے ووٹ کا حق ملنا چاہیے جیسے کشمیریوں کو ہے۔ شراب کسی مذہب میں جائز نہیں ہے اور اس کو کسی بھی مذہب کا سہارا لے کر قانونی نہیں بنایا جاسکتا ۔ کرسمس کا جو دن ہے اس کو ہم کیسے منسوب کرسکتے ہیں کہ اس موقع پر شراب پینا جائز ہوسکتی ہے۔ رنجیت سنگھ کا مزید کہنا ہے کہ الیکشن ہو یا سلیکشن ہو کم سے کم ہمیں ہمارا حق ملنا چاہیے یہاں پر ہم کسی حلقے کے ایم پی نہیں ہوتے پورے صوبے کے ہوتے ہیں ہماری سیٹوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور بجٹ بھی پھر چاہے سلیکشن کر کے لے آئیں یا الیکشن کر کے۔ رمیش کمار کی قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہوں اور فواد چوہدری کے اس جملے سے دکھ ہوا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے ایسا کیا جاتا ہے مجھے لگتا ہے لوگ اقلیتوں کو آگے رکھ کر اس پر اپنا بازار گرم کرنا چاہ رہے ہیں نام ہمارے لے کر کام اپنے دکھائے جاتے ہیں وہ ایک اچھی چیز میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔رمیش کمار کا مزید کہنا تھا کہ گیارہ دسمبر کو ایک بل دیا ہے کمیٹی کی طرف ریفر ہوا ہے اس میں پانچ سیٹیں نیشنل اسمبلی کی اور تقریباً نو ، دس سیٹیں بڑھانے کی بات کی ہے صوبائی اسمبلی کی چاروں صوبائی اسمبلی میں اور بل میرا اپروف ہوچکا ہے شراب والا نہیں ہوا لیکن یہ ہوچکا ہے جب پی ٹی آئی جوائن کر رہا تھا تو عمران خان سے دو چیزوں کی بات کی کہ ریزور سیٹ تھرو الیکشن ہونی چاہیے دوسرا یہ کہا تھا کہ ایوکیو ٹرسٹ کا چیئرمین جو ہے وہ ہندو ہونا چاہیے اور عمران خان نے اتفاق کیا تھا کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔  

تازہ ترین