• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں بطور برطانوی ہائی کمشنر میری تعیناتی کے بعد مجھ سے متعدد مرتبہ پاکستان کے لیے برٹش ائیرویز کی براہِ راست پروازوں کے دوبارہ آغاز کے بارے میں دریافت کیا جاتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ہفتے کے اوائل میں برٹش ائیر ویز کی پاکستان واپسی کے بارے میں اعلان میرے لیے باعثِ مسرت تھا۔ اگلے سال جون سے اسلام آباد کے نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور لندن کے ہیتھرو کے درمیان برٹش ائیر ویز کی ہفتہ وار تین پروازیں شروع کردی جائیں گی۔ ایک عشرے سے بھی زیادہ محیط مدت کے بعد برطانوی فلیگ کیریئر کی براہِ راست پروازوں کا ازسرِ نو آغاز ہمارے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود غیر معمولی تعلقات میں مزید استقامت کا سبب بنے گا۔پاکستان کی 71سالہ تاریخ کے دوران اس ملک کے برطانیہ کے ساتھ خصوصی تعلقات قائم رہے ہیں۔ پاکستانی پس منظر کے حامل تقریباً پندرہ لاکھ افراد برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں۔ اسلام آباد میں واقع ہمارا ہائی کمیشن دنیا بھر میں واقع ہمارے سب سے بڑے مشن میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں خرچ کی جانے والی برطانوی ترقیاتی امداد کسی بھی ملک کے لیے جاری کی جانے والی رقم سے زائد ہے۔ یورپ میں برطانیہ، پاکستان کا سب بڑا اور دنیا بھر میں تیسرا تجارتی شراکت دار ہے۔گزشتہ برس برطانیہ کی جانب پاکستانی برآمدات کا حجم چین کی برآمدات سے زیادہ تھا۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے خصوصی روابط موجود ہیں۔ شعبہ تعلیم میں برطانیہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہت گہرے ہیں۔ برطانیہ میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلباء اور پاکستان میں برطانوی ڈگریوں اور قابلیت پر مبنی تعلیم کے حصول میں مصروف طلباء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں شروع کیا جانے والا 'پاکستان – برطانیہ ایجوکیشن گیٹ وے اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مزید ذرائع کا سبب بن رہا ہے۔ دنیا کی دس بہترین یونیورسٹیوں میں سے چار اور عالمی معیار کے مطابق بہت ساری دیگر کی برطانیہ میں موجودگی اسے حصولِ تعلیم کا قدرتی مرکز بناتی ہے۔ ہم پاکستان میں پرائمری اسکول کے درجہ تعلیم میں بھی خاص طور پر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ یقینی طور پر پاکستان کے شعبہ تعلیم میں کی جانے والی سرمایہ کاری برطانیہ سے باہر کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ دراصل یہ پاکستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے کے مترادف ہے۔

اگلے سال برٹش ائیرویز کی پاکستان آمد، برطانیہ اور پاکستان کے درمیان پہلے سے موجود تجارتی مواقع میں اضافہ کرکے تعلقات کے فروغ میں ایک اہم قدم ہوگا۔ برطانیہ دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے، اور 2018 میں باسہولت کاروبار کرنے کے لیے موافق ممالک کی فہرست میں برطانیہ کی درجہ بندی 9 تھی۔ لندن یورپ میں سب سے بڑی کیپٹل مارکیٹ ہے اور برطانیہ عالمی کاروباری مہارت کا مرکز۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان جنوبی ایشیا میں واقع دوسری بڑی معیشت ہے۔ اپنے صحیح سمت کی جانب گامزن اقتصادی اور کاروباری ماحول کے باعث پاکستان، برطانیہ کے لیے پہلے سے زیادہ اہم اور مضبوط کاروباری شریک بن جائے گا۔ اس وقت جبکہ زیادہ سے زیادہ برطانوی کمپنیاں پاکستان میں اور پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنے کے مزید مواقع تلاش کر رہی ہیں، برٹش ائیرویز کی پروازوں کا ازسرِ نو آغاز ہمارے دونوں ممالک کے کاروباری مسافروں کو ایک دوسرے سے قریب تر کر کے ہماری معیشتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔حکومت ِپاکستان عالمی سطح پر مقابلے کے لیے زیادہ تیاری اور کاروبار کرنے کے لیے پاکستان کو آسان اور زیادہ پُرکشش مقام کی حیثیت کے حصول کے لئے کاروباری ماحول میں اصلاحات کی ضرورت کو تسلیم کرتی ہے۔ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کے کاروباری ماحول میں بہتری اور کشش پیدا کرنے والی اصلاحات کے لیے عالمی بینک کے ساتھ مل کر پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اس سال ہماری کوششوں کے حالیہ نتائج کاروبار کے لیے موافق ممالک کی فہرست میں پاکستان کی 147 سے 136 درجہ بندی کی صورت میں واضح ہیں۔

اس جدوجہد میں برطانیہ ہمیشہ کی طرح حکومتِ پاکستان کے ساتھ مزید تعاون اور امداد کے لیے تیار ہے۔ دو طرفہ تجارت میں اضافے، براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کے ذریعے پاکستان کی ترقی ہمارا مشترکہ مفاد ہے۔ پاکستانی کاروباری اداروں کے مطابق ان کے لیے اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار، سالمیت اور تکمیل کے باعث برطانوی اداروں کے ساتھ کاروبار کرنا زیادہ پسندیدہ ہے۔ برطانوی کاروباری ادارے آپ کو متوقع تفہیم اور ایمانداری کے ساتھ ہمارے تعلقات کو فروغ دیتے ہوئے ہمارے دونوں ممالک میں ملازمتوں کے مواقع، ترقی اور خوشحالی کی تخلیق کرتے ہوئے کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آنے والے مہینوں میں آپ ہمارا نیا عزم 'برطانیہ اور پاکستان،دانشمند طریقہِ کاروبار کے لیے تیار رہیں۔ ہم پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت اور خوشحالی کی شراکت داری سے متعلق تمام اچھی باتوں کو نمایاں کریں گے۔پاکستان اور برطانیہ کے درمیان برٹش ائیرویز کی جانب سے نئی براہِ راست پرواز کا ہوائی رابطہ از خود ایک بہت اچھی خبر ہے۔ لیکن آپ یہ تسلیم کریں گے کہ اس میں ایک نئی پرواز سے کہیں زیادہ بڑھ کر اہم فوائد پنہاں ہیں۔ یہ تاریخی تعلقات کے مستقبل کے لیے ایک صحت مند علامت کی طرح ہے۔ یہ بحیثیت اہم تجارتی شراکت دار، پاکستان اور برطانیہ کی صلاحیت کا خصوصی طور پر اظہار ہے۔ ان مواقع کا ادراک اور ان سے فائدہ اٹھانا اب ان دونوں ممالک اور ان کے کاروباری افراد پر منحصر ہے۔

(صاحبِ تحریر پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ہیں)

تازہ ترین