• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کی جسمانی تربیت ایک عالمگیر اصول ہے۔ حکومت پنجاب نے سرکاری تعلیمی اداروں میں اسپورٹس کی بحالی کیلئے ہر طالبعلم کا کم از کم ایک کھیل میں حصہ لینا لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلے کے تحت اسکولوں میں کھیلوں کا پیریڈ شروع کیا جائے گا، جس کے لئے فزیکل ایجوکیشن انسٹرکٹرز بھرتی کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اسکولوں اور کالجوں میں گرائونڈز کی سہولتوں کا جائزہ لے گی، یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے۔ قیام پاکستان کے ابتدائی برسوں میں ایسا ہوتا تھا بلکہ مارننگ اسمبلی میں بچوں کو پی ٹی کرائی جاتی تھی، آج موبائل فون یہاں تک کہ سوشل میڈیا تک بچوں کی رسائی عام بات بن گئی ہے، جس سے وہ گھر میں بھی کھیل کود سے دور ہو چکے ہیں۔ سرکاری اسکولوں میں آج کھیل کے میدان موجود تو ہیں لیکن وہاں کھیلوں کی سرگرمیاں نہیں جبکہ نجی اسکولوں کی اکثریت اس سہولت سے یکسر محروم ہے۔ تنگ و تاریک گلی کوچوں میں قائم کئی منزلہ گھریلو عمارتوں میں قائم اسکولوں میں کھلی ہوا کا گزر تک نہیں، جس سے آبادی کے 50فیصد سے زائد بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔ کل ملکی آبادی کا بمشکل پانچ فیصد ان بچوں پر مشتمل ہے جن کی دوران تعلیم کھیلوں تک رسائی رہ گئی ہے۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ نجی و سرکاری تعلیمی ادارے اپنے بجٹ کا مخصوص حصہ کھیلوں کی سرگرمیوں پر صرف کریں۔ متذکرہ فیصلہ صرف پنجاب کی حد تک نہ رکھا جائے، اسے پورے ملک میں لاگو ہونا چاہئے۔ مزید برآں جن اسکولوں میں بچوں سے اسپورٹس فنڈ کی مد میں فیس وصول کی جا رہی ہے وہاں صورتحال پر نظر رکھی جائے۔ نجی و سرکاری تمام اسکولوں میں پی ٹی کو مارننگ اسمبلی کا حصہ بنایا جائے۔ والدین کو بھی چاہئے کہ اپنے بچوں کی ذہنی و جسمانی پرداخت کے لئے کھیل کود کو ان کی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اس ضمن میں جہاں تک ممکن ہو کھیل کے میدان آباد کرنا ہوں گے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین