• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے مغربی میڈیا کی پروپیگنڈا رپورٹ، کہ سی پیک کے تحت پاکستان پر 40ارب ڈالر کا قرضہ واجب الادا ہے، کو غلط معلومات پر مبنی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ چینی سفارتخانے نے کہا کہ مغربی میڈیا کی رپورٹ گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے۔ پاکستان پر سی پیک کے تحت واجب الادا قرضہ صرف 6ارب ڈالر ہے جو صرف 2فیصد کی شرح سود پر ادا کیا گیا، اس قرضے کی واپسی کا سلسلہ 2021سے شروع ہو گا جبکہ قرضہ 25سے 30برس کی مدت کے دوران واپس کیا جا سکے گا۔ سی پیک کے تحت جاری کردہ باقی رقوم سرمایہ کاری ہیں قرضہ نہیں۔ پاکستان میں توانائی کے منصوبوں پر چینی کمپنیوں نے چینی حکومت سے قرض لے کر جو سرمایہ کاری کی، وہ قرض ان چینی کمپنیوں نے واپس کرنا ہے، پاکستان نے نہیں۔ چینی سفارتخانے کے مطابق سی پیک پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی تعاون کا اہم منصوبہ ہے۔ دنیا میں اگر سردست کوئی مسابقت ہے تو وہ اقتصادی استحکام کی ہے شاید اس لئے بھی کہ دنیا نے ہولناک جنگوں کی کوکھ سے جنم لیتی تباہی و بربادی کے بعد یہ حقیقت جان لی ہے کہ دنیا میں اب بالادستی اسی کی ہو گی جو مضبوط ترین معیشت کا حامل ہو گا۔ یاد رہے کہ ناقابلِ تسخیر دفاع بھی معاشی و اقتصادی استحکام کا ہی مرہونِ منت ہے۔ چین اور پاکستان کا اقتصادی راہداری کا منصوبہ بھی دونوں ملک کے اقتصادی استحکام کی جدوجہد کی ایک کڑی ہے جو اپنی وسعت کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اور پاکستان کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں کہ اس کی فعالیت نہ صرف پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بلکہ دوسرے ممالک کی کسی بھی قسم کی امداد سے بے نیاز کر دے گی۔ اب ایسا منصوبہ جو پاکستان کو معاشی، اقتصادی اور دفاعی اعتبار سے مضبوط تر کر دے پاکستان مخالف قوتوں کو بھلا کیونکر ہضم ہو سکتا ہے؟ 20اپریل 2015ء کو جب چینی صدر نے دورئہ پاکستان کے دوران اس منصوبے کے لئے مفاہمت کی 51یادداشتوں اور چین و پاکستان کے مابین متعدد منصوبوں پر دستخط کئے تو ساتھ ہی وہ قوتیں بھی پوری شدت سے اس منصوبے کی مخالفت میں پروپیگنڈے اور عملی کارروائیوں میں سرگرم ہو گئیں۔ مغربی میڈیا ہی کیا ہمارے اپنے بھی دانستہ یا نادانستہ طور پر اس منصوبے میں نقص نکالنے، اس میں رخنہ ڈالنے اور مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی خدشات عیاں کرنے پر مستعد ہو گئے۔ کہا گیا کہ اس منصوبے سے پنجاب فائدے میں رہے گا اور دوسرے صوبے نظرانداز ہوں گے حالانکہ سب سے پہلے سندھ کے دارالحکومت کراچی سے بلوچستان کے گوادر تک کوسٹل ہائی وے بنایا گیا، علاقائی اور نسلی تعصب کو ہوا دینے کی غلیظ حرکت کی گئی، یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان نے بھاری سود پر اتنا زیادہ قرضہ لیا ہے کہ اس کی ادائیگی ممکن نہ ہو گی، بلوچ بھائیوں میں یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ اقلیت میں رہ جائیں گے گویا بلوچ پاکستانی نہیں! سی پیک کے تحت بننے والے منصوبوں نے اہالیانِ پاکستان کے وہ شکوک تو کم کر دیئے جو پاکستان دشمن قوتوں نے پیدا کئے تھے، البتہ چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ابہام پیدا کیا گیا ۔ موجودہ حکومت کو اپنے امور چلانے کے لئے جب قرضوں کی ضرورت پڑی تو اس نے آئی ایم ایف اور دوست ملکوں سے رجوع کیا، آئی ایم ایف نے اس ضمن میں پاکستان اور چین کے معاہدوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں، جو ایک ناجائز مطالبہ تھا۔ غالباً اُسے یہ شبہ تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض لے کر چین کا قرض ادا کرے گا۔ ان حالات میں چین نے پاکستان اور چین کے مابین معاہدوں کی تفصیل بیان کر کے مغربی پروپیگنڈے کو طشت ازبام کر دیا، جو چین کی پاکستان سے دوستی کی ایک اور درخشاں مثال ہے۔ امید ہے کہ اب مغربی میڈیا اور ہمارے اپنے اس حوالے سے ابہام پھیلانے سے باز رہیں گے۔ سی پیک پاکستان کے روشن مستقبل کا ضامن ہے اور کوئی محب وطن اس کی مخالفت نہیں کر سکتا۔

تازہ ترین