• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صادقہ خان

آسمان سے مینہ برستے تو ہم سب آئے روز دیکھتے رہتے ہیں، مگر آسمان سے جلتے پتھروں کی بارش کبھی کبھار ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ جو صدیوں سے انسان کے تجسس کو بڑ ھا رہی ہے اور قدیم تہذیبوں میں اس حوالے سے طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں ،مگر موجودہ دور میں سائنسی علوم اور ٹیکنالوجی میں روز افزوں پیش رفت کی بدولت یہ گتھی انسان نے سلجھا لی ہے ۔یہ پتھر دراصل فلکیاتی چٹانیں ( روکس) ہیں جو پوری کائنات اور ہمارے نظام ِ شمسی میں گھوم رہے ہیں ۔ جنھیں ’’ میٹی یور ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ پتھر اِدھر اُدھر بھٹکتے ہوئے جب سیارۂ زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہیں تو ہوا کی رگڑ ان کا اندرونی درجۂ حرارت بڑھا دیتی ہے،جس کے باعث یہ بھڑک اٹھتے ہیں اور زمین سے دیکھنے پر یہ روشن پتھروں کی بارش معلوم ہوتی ہے جسے ’’میٹی یور شاور‘‘کہا جاتا ہے ۔

عموماً میٹی یور شاورز کا مشاہدہ اس وقت کیا جاتا ہے جب کوئی دُم دار ستارہ زمین کے پاس سے گزرتا ہے ۔ چوں کہ دُم دار ستارے بھی سورج ہی کے گرد محو ِ گردش ہیں ۔لہٰذا ان کی دُم سے خارج ہونے والا70 سے 100 کلومیٹر کی بلندی پر گرتے نظر آتے ہیں ، لیکن ان میں سے کوئی شاذو نادر ہی زمین پر گرتا ہے، کیوں کہ ہوا سے مسلسل رگڑ کے باعث زمینی ماحول میں یہ جل کر راکھ ہوجاتے ہیں ۔ اگرچہ ایک شاور میں یہ پتھر ہر جانب سے گرتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اگر ان کے راستے کی خط کشی کی جائے تو معلوم ہوگا کہ سارے پتھر خلا کے ایک مخصوص علاقے یا مقام سے آرہے ہوتے ہیں ۔لہٰذا ہر میٹی یور شاور کا نام ’’کانسٹی لیشن‘‘ ( ستاروں کا جھرمٹ ) کے نام کی مناسبت سے رکھا جاتا ہے ۔2018 ءمیں نظر آنے والے چند اہم میٹی یور شاورز مندرجہ ذیل ہیں ۔

اورینائڈ میٹی یور شاور

آسمانی پتھروں کی یہ بارش ہیلی کی دُم دار ستارے کے زمین کے قریب سے گزرنے کے باعث دکھائی دیتی ہے۔ چوں کہ یہ بارش اورین کانسٹی لیشن کی جانب سے ہوتی ہے۔ اس لیے اسے اورینائڈ میٹی یور شاور کہا جاتا ہے۔ رواں ماہ کی راتوں میں اورینائڈ میٹی یور شاور ہر رات دیکھا جاسکے گا ۔ یہ آسمان پر 30 سے 40 ڈگری کے فاصلے پر واضح دکھائی دیں گے۔

ٹورڈ میٹی یور شاور

فلکیات کے شائقین نےگزشتہ برس آسمان سے پتھروں کی جس بارش کا مشاہدہ کیا ہے اسے ’’ٹورڈ میٹی یور شاور‘‘ کا نام دیا گیا ہے جو ٹورس کانسٹی لیشن کی جانب سے ہوئی ہے اوریہ 2 پی اینکل دُم دار ستارے کے زمین کے قریب سے گزرنے کے باعث بھی ہوتی ہے۔ گزشتہ برس نومبر کی رات کو گرنے والے شہابیوں کی رفتار فی گھنٹہ دس تھی۔ اس بارش کو 14 ڈگری شمال یا اس سے دور 30 سے 40 ڈگری کے زاویوں پر بہت واضح طور پردیکھا گیاتھا۔

لیو نائڈ میٹی یور شاور

شوٹنگ یا فالنگ ا سٹارز کی بارش کبھی بھی ایک رات تک محدود نہیں ہوتی ۔عموماً یہ ہفتوں تک ہوتی رہتی ہے۔ ہر سال 17 اور 18 نومبر کی درمیانی شب لیو کانسٹی لیشن کی جانب سے لیونائڈ میٹی یور شاور کا مشاہدہ کیا جاتا ہے ،کیوں کہ ان راتوں میں ہماری زمین دُم دار ستارے ٹیمپل ٹر ٹل کے بیضوی مدار سے ہوتی ہوئی گزرتی ہے ۔ دم دار ستارہ ٹیمپل ٹر ٹل 1865ءمیں دریافت ہوا تھا اور اس کا سورج کے گرد ایک چکر تینتیس سال میں مکمل ہوتا ہے سو لیونائڈ شاور اس حوالے سے منفرد ہے کہ فلکیات کے شائقین اتنے ہی برس بعد دوبارہ اس نظارے سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ چوں کہ یہ بارش لیو کانسٹی لیشن کی جانب سے ہوتی ہے اس لیے اسے لیونائڈ میٹی یور شاور کا نام دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس لیونائڈ میٹی یور شاورچاند کی بھرپور روشنی ہونے کے باعث زیادہ واضح نہیں دیکھا جا سکا تھا۔موسم ِسر ماکے مہینے کی کئ راتوں میں فی گھنٹہ دس سے پندرہ میٹی یور گرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔ پتھروں کے گرتے وقت رات شدت کی ہوتی ہےجب کہ دسمبر کی آخری راتوں میں یہ زیادہ واضح طور پرنہیں دیکھتے ہیں۔

جیمی نائڈ میٹی یور شاور

شائقین دسمبر کے آخر میں میٹی یور شاور سے لطف اندوز ہو تے ہیں جسے جمینی کانسٹی لیشن کی مناسبت سے’’ جیمی نائڈ شاور‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ علی الصبح تین سے چار بجے کے درمیان بہت واضح طور پر دِکھتا ہے ۔ اس میٹی یور شاور کو سال کی بہترین بارش کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہ نا صرف بہت واضح ہوتا ہے بلکہ پتھروں کے گرنے کی رفتار بھی زیادہ اور بہت تیز ہوتی ہے۔دسمبر کے مہینے میں ان کے گرنے کی رفتار مزید تیز ہوتی ہے اور1 گھنٹے میں100 شہابیے گرنے کی توقع ہے۔ جن کو دیکھنے کا بہترین وقت آدھی رات ہے۔ ریکارڈ کے مطابق جیمی نائڈ میٹی یور شاور قدیم زمانے سے مشاہدے کیئے جارہے ہیں اور سب سے پہلے 1833 ءمیں اسے دیکھ کر باقاعدہ ریکارڈ بھی جمع کیا گیا تھا اور علاوہ ازیں یہ مشاہدہ بھی کیا گیا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں پتھروں کے گرنے کی رفتار بڑھتی جارہی ہے، کیوں کہ مشتری کی گریویٹی ان چھوٹے چھوٹے اجسام کے منبع ایسٹی رائڈ 3200 فائی تھون کو کئی صدیوں سے آگے زمین کی طرف دکھیلتی رہی ہے۔ یہ ایسٹی رائڈ تقریباً 1 سال 4 ماہ مین سورج کے گرد اپنا چکر مکمل کرتا ہے۔

پر سیڈ میٹی یور شاور

ماہرین فلکیات نے 13 اگست 2018 کی رات کو شہابیوں کی جس بارش کا مشا ہدہ کیا تھا اسے’’ پر سیڈ میٹی یور شاور‘‘ کہا جاتا ہے،جس کو 20 اگست تک ہر روزرات میں دیکھا گیا تھا، مگر اس میں 13 اگست کی رات شدت تھی ،جس میں پتھروں کے گرنے کی تعداد 80 فی گھنٹہ تھی۔ اس شاور کا باعث بننے والے دُم دار ستارے کا نام سوفٹ ٹرٹل ہے، جس کا سورج کے گرد ایک چکر 133 سال میں مکمل ہوتا ہے ۔ لہٰذا چاندنی بالکل نہ ہونے کے باعث اسے 30 سے 40 ڈگری کے زاویئے پر بہت واضح دیکھا گیا تھا۔ اس میٹی یور شاور میں گرنے والے پتھر ایک دوسرے سے اتنے کم فاصلے پر تھے کہ گرتے ہوئے کسی دھار یا روشن لکیرکی طرح معلوم ہورہے تھے۔ اس بارش کو پرسیڈ شاور کا نام اس لیے دیا گیا ہے، کیوں کہ یہ پرشس کانسٹی لیشن کی جانب سے ہوتی ہے اور جس مقام سے یہ گرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اسے فلکیات کی اصطلاح میں ' ریڈینٹ ' کہا جاتا ہے۔ اس شاورکا سب سے پہلے 1865 ءمیں مشاہدہ کیا گیا تھا ،جس میں مکمل شدت سے پہلے ایک دفعہ پتھروں کے گرنے میں ہلکی شدت آتی ہے اور پھر کچھ وقفے کے بعد وہ زیادہ تعداد میں گرنے لگتے ہیں۔ پرسیڈ میٹی یور کا مشاہدہ 17 جولائی 2018 کی رات کو بھی کیا گیا تھا۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین