• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں چیمبرز اور فیڈریشن اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ادارے حکومت اور بزنس کمیونٹی کے مابین پل کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی نمائندگی بزنس کمیونٹی کے منتخب نمائندے کرتے ہیں۔ 1947ء میں آزادی کے بعد مسلم چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (MCCI) کی بنیاد رکھی گئی جس کا بعد میں نام تبدیل کرکے پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (PCCI) رکھ دیا گیا۔ 1949ء معروف بزنس مین جی الانہ نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کی بنیاد رکھی۔ 1959-60ء میں سابقہ انڈین مرچنٹ ایسوسی ایشن اور پاکستان مرچنٹ ایسوسی ایشن کا انضمام کرکے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کراچی (CCIK) کا قیام عمل میں لایا گیا اور اسی طرح کے چیمبرز ملک کے دوسرے بڑے شہروں لاہور، ملتان، پشاور، ڈھاکہ اور چٹاگانگ میں قائم کیے گئے۔ اس کے علاوہ کراچی میں بیرونی سرمایہ کاروں پر مشتمل اوورسیز انویسٹرز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (OICCI) کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 1960ء میں وزارت تجارت نے ٹریڈ آرگنائزیشن اور کمپنیز آرڈیننس کے تحت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کو پورے ملک کی تجارت و صنعت کی نمائندہ ایپکس باڈی کا درجہ دیا، جس کا کام ملک میں صنعت و تجارت اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا تھا۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کی رکنیت صرف چیمبرز اور نیشنل ایسوسی ایشن تک محدود ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان افغانستان، پاکستان چین جوائنٹ چیمبرز، امریکن بزنس کونسل، اوور سیز انویسٹرز چیمبرز آف کامرس، وومین چیمبرز اور چیمبرز آف اسمال ٹریڈرز کے نمائندے بھی فیڈریشن کے ممبرز ہیں۔ فیڈریشن میں 65چیمبرز اور 113نیشنل ایسوسی ایشنز ممبرز ہیں اور ہر چیمبر اور ایسوسی ایشن سے دو ممبرز نامزد کئے جاتے ہیں جن کی مجموعی تعداد 352بنتی ہے۔ بزنس کمیونٹی کے کچھ معروف رہنما بھی فیڈریشن کے تاحیات نان ووٹنگ ممبرز ہیں جو اپنے تجربے کی بنیاد پر فیڈریشن کی ایگزیکٹو کمیٹی اور جنرل باڈی کی رہنمائی کرتے ہیں۔ فیڈریشن کے دفاتر اسلام آباد، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں قائم ہیں جبکہ فیڈریشن کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے۔ فیڈریشن کا اہم مقصد پرائیویٹ سیکٹر اور بزنس کمیونٹی کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے حکومت کی معاشی پالیسیاں بنانے میں مدد کرنا ہے۔ فیڈریشن کی اہم سرگرمیوں میں تجارتی وفود کا تبادلہ، ملک اور بیرون ملک تجارتی نمائشوں کا انعقاد، بجٹ پر حکومت کو تجاویز اور سفارشات پیش کرنا، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (R&D) اور CSRشامل ہیں۔ بھارت میں ایف پی سی سی آئی کا ہم پلہ فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FICCI) اور ترکی میں TOBBجیسے مضبوط ادارے ہیں جن میں 100سے زائد پی ایچ ڈیز، معیشت دان اور ریسرچ اسکالر تھنک ٹینک کی حیثیت سے ملکی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارت میں FICCIمنسٹری آف پلاننگ کی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں ایک اہم کردار کر رہی ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا اسلامک چیمبر (ICCI)، ای سی او (ECO) چیمبر، سارک (SAARC) چیمبر، کنفیڈریشن آف ایشیا پیسفک چیمبر اینڈ انڈسٹری (CACCI)، ڈی ایٹ (D-8) فیڈریشن آف چیمبرز، انڈیا پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (IPCCI) سے الحاق ہے۔ خوش قسمتی سے رواں سال ECOاورD-8کی صدارت پاکستان (FPCCI) کے پاس ہے جبکہ سارک چیمبرز کا سینئر نائب صدر بھی پاکستان (FPCCI) سے ہے۔ اس لحاظ سے فیڈریشن نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی باہمی تجارت و سرمایہ کاری میں اضافہ اور ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ فیڈریشن کی 200اسٹینڈنگ کمیٹیاں اور 150بزنس کونسلز ہیں جو اہم ممالک کے ساتھ باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) میں برسر اقتدار گروپ یو بی جی جس کے چیئرمین افتخار علی ملک اور پیٹرن انچیف ایس ایم منیر ہیں، گزشتہ 4سالوں سے پاکستان کی ٹریڈ پالیٹکس میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اس کی حکومتوں کے ساتھ ایک اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہے۔ فیڈریشن قوانین کے مطابق اس سال فیڈریشن کا صدر صوبہ بلوچستان سے ہونا تھا جس کیلئے چمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز سے انجینئر دارو خان اچکزئی اور سینئر نائب صدر کیلئے مجھے نامزد کیا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف صوبوں سے 11نائب صدور نامزد کئے گئے تھے۔ فیڈریشن الیکشن کی انتخابی مہم میں مَیں نے یو بی جی لیڈران کے ساتھ پورے پاکستان کے چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کا دورہ کیا جہاں میری ملاقات بے شمار قارئین سے بھی ہوئی جو میرے کالم باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔ اس مرتبہ فیڈریشن کے انتخابات 28دسمبر کو کراچی میں ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مسلسل پانچویں بار مجھ سمیت یو بی جی کے نمائندوں نے تمام عہدوں پر واضح برتری سے فتح حاصل کی جس پر میں تمام ممبران کا شکر گزار ہوں۔

موجودہ حالات میں بزنس کمیونٹی کو بے شمار چیلنجوں کا سامنا ہے جس میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی، ایکسپورٹرز کے سیلز اور انکم ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی، پیداواری لاگت میں اضافہ، بزنس مینوں کو ہراساں کرنا شامل ہیں۔ فیڈریشن کی طرف سے وزیراعظم، وزیر خزانہ اور وزیر تجارت سے گزشتہ کئی ملاقاتوں میں مَیں نے انہیں مسائل سے آگاہ کیا تھا لیکن اب تک ان پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا لہٰذا میرے مشورے پر فیڈریشن (FPCCI) فروری میں کراچی میں بزنس مین کنونشن کا انعقاد کر رہی ہے جس میں پورے ملک کے ممتاز بزنس لیڈرز، تاجر اور صنعتکار وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم کو نہ صرف اپنے مسائل بتائیں گے بلکہ ان کے حل کی تجاویز بھی پیش کریں گے۔ 10جنوری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز کے ہمراہ کراچی کی بزنس کمیونٹی سے ڈھائی گھنٹے تفصیلی ملاقات کی جس میں ایکسپورٹ بڑھانے اور معیشت کی بحالی پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اسکے علاوہ وزیراعظم 18جنوری کو پاکستان میں بزنس کرنے کے طریقہ کار کو سہل بنانے کیلئے نئی پالیسی کا اعلان کرنے آ رہے ہیں۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی موجودہ حکومت کو سپورٹ کرنا چاہتی ہے اور مجھے امید ہے کہ ان تمام اقدامات سے ان شاء اللہ آنے والے دنوں میں ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہو گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین