• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راجکمار ہیرانی پر بھی ’می ٹو‘ کا الزام لگ گیا

بالی ووڈ فلم منا بھائی ایم بی بی ایس، تھری ایڈیٹس، پی کے اور سنجو جیسی سپر ہٹ فلموں کے ہدایت کار راجکمار ہیرانی بھی جنسی ہراسانی کی زد میں آگئے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فلم انڈسٹری کے صف اول کے ہدایت کار راجکمار ہیرانی پر ایک خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ راجکمار ہیرانی نے انہیں فلم ’سنجو‘ کی پوسٹ پروڈکشن کے دوران تقریباً 6 ماہ تک اور ایک سے زائد بار جنسی طور پر ہراساں کیا۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق راجکمار ہیرانی پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ان الزامات سے متعلق راجکمار ہیرانی، ان کے ساتھی ہدایت کار ودھو ونود چوپڑا اور ان کی اہلیہ انوپاما چوپڑا کو مشترکہ طور پر ایک ای میل بھیجی ہےجس میں انکشاف کرتے ہوئے انہوں نےبتایا کہ ہیرانی نے انہیں آفس اور گھر پر ایک نہیں بلکہ کئی بار جنسی طور پر ہراساں کیا ہے۔

خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ ہیرانی کی اس حرکت پر انہوں نے فلم میں کام کرنا اس لیے نہیں چھوڑا کیونکہ اُن کے لیےاس وقت یہ جاب کرنا بے حد ضروری تھا، والد کی بیماری اور حالات نے انہیں مجبورکیا کہ وہ اُن کے ساتھ کام کرتی رہیں۔

دوسری جانب راجکمار ہیرانی کے وکیل آنند دیسائی نے خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہہیرانی پر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد، غلط اور جھوٹے ہیں۔

راجکمار ہیرانی کے وکیل آنندد یسائی نے بتایا کہ اُن کے پاس ہیرانی اور خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے درمیان ہونے والی تمام باتوں کے اسکرین شارٹس اور پرنٹ آئوٹس ہیں جس سے صرف یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان ایک پروفیشنل رشتے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

یاد رہے بالی ووڈ میں ’می ٹو‘ مہم اب بھی جاری ہے جس کی زد میں بالی ووڈ کے کئی بڑے نام آئے ہیں ، ان میں ہدایت کار ساجد خان، انوملک، ناناپاٹیکر، الوک ناتھ اور دیگر شامل ہیں۔ تاہم اس فہرست میں راجکمار ہیرانی بھی شامل ہوگئے ہیں۔

تازہ ترین