• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ لوگوں کے لیے دنیا نیٹ فلکس (Netflix)کی ’واچ لسٹ‘کی طرح ہوتی ہے، آپ کی to-watchلسٹ طویل سے طویل ہوتی جاتی ہے، کیونکہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر نئے پروگرامز سامنے آتے جاتے ہیں۔ اسی طرح، کچھ لوگ دنیا بھر کی ثقافت کے دیوانے ہوتے ہیں، وہ جہاں کہیں کسی اچھوتی جگہ کا سنتے ہیں، وہاں گھومنے کا پروگرام بنا لیتے ہیں۔ آج ہم آپ کو دنیا کے مختلف حصوں میں موجودزبردست مقامات کے بارے میں بتانے جارہے ہیں، جن کی عمارتیں اپنی خوبصورتی، اسٹائل، ڈیزائن اور آرکیٹیکچر کے باعث لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتی ہیں۔

تیانجین بنہائی لائبریری، چین

تیانجین چین کے شمال مشرق میں واقع ایک پورٹ سٹی ہے اور تیانجین بنہائی لائبریری اس شہر کی ایک اہم کشش رکھنے والی عمارت ہے، جہاں بڑی تعداد میں سیاح اس شاہکار کو دیکھنے آتے ہیں۔ اس لائبریری کا ڈیزائن دورِ جدید کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے اور اس میں آپ کو سفید کے علاوہ کوئی رنگ نظر نہیں آئے گا۔ اس کا آڈیٹوریم روشن اور گول شکل کا ہے۔ اس لائبریری کی عمارت کو گزشتہ سال نومبر میں عوام کے لیے کھولا گیا تھا اور تب سے اب تک چین اور دنیا بھر سے لوگوں کی بڑی تعداد اس عمارت کو دیکھنے کیلئےپورٹ سٹی کا رُخ کرچکی ہے۔اس لائبریری کی عمارت 33ہزار 700مربع میٹر پر مشتمل ہے اوراس میں 13لاکھ 50ہزار کتابیں رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔

آسٹن سینٹرل لائبریری، ٹیکساس


5لاکھ کتابوں پر مشتمل یہ لائبریر ی گزشتہ سال عوام کے لیے کھولی گئی ہے۔ اس میں ایک آرٹ گیلری ہے جبکہ مختلف ادبی، فنی اور ثقافتی پروگرامز اور بحث و مباحثے منعقد کرنے کے لیے ایک آڈیٹوریم ہے۔ اس کے علاوہ چھت پر بٹرفلائی گارڈن، تسلسل میں بنے گروپ اسٹڈی رومز، ایک کیفے اور ایک ٹیکنالوجی زو(Zoo) موجود ہے، جہاں آنے والے لوگ نیکسٹ جنریشن گیجٹس، جیسے تھری ڈی پرنٹر وغیرہ دیکھ سکتے ہیں۔ یہ عمارت چھ منزلوں پر مشتمل ہے، جس کے مرکز میں تعمیر کیے گئے ایٹریم کے ذریعے دھوپ سے پوری عمارت کو روشن رکھا جاتا ہے۔ یہ عمارت پائیدار تعمیرات کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے، جسے پلاٹینم LEEDسرٹیفکیشن بھی دی گئی ہے۔ 

ایلب فلہارمَنی، جرمنی

شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں ’ایلب فلہارمنی‘ کے نام سے اس شاندار کنسرٹ ہال کا افتتاح گزشتہ سال جنوری میں کیا گیا تھا اور اس موقع پر جرمن صدر یوآخم گاؤک اور چانسلر انجیلا مرکل سمیت متعدد اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نےتاریخی کلمات ادا کیے، ’ایک روز آئے گا، جب ہم فخر سے یہ کہیں گے کہ ہماری زندگی میں ایک ایسی عمارت بنی تھی، جس کے بارے میں لوگ اب سے پچاس یا سو سال بعد بھی کہیں گے کہ دیکھو، یہ تھا، جو گیارہ جنوری 2017ء کو ہوا‘۔آسٹریلیا کے ’سڈنی اوپرا ہاؤس‘ کے مقابلے پربنائے گئے اس شاندار کنسرٹ ہال کوسوئٹزرلینڈ کی کمپنی ’ہیرسوگ اینڈ دی موئیروں‘ نے ڈیزائن کیا ہے۔

گولڈن بِرج، ویتنام


یہ ویتنام کے Trường Sơnنامی پہاڑ میں بانا ہلز پر ایک رِبن نما پل ہے، جو دیو قامت دو ہاتھوں پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ پل سمندر کی سطح سے 1,400میٹر بلند ہے۔ پل کی 8منزلیں ہیں جبکہ یہ 150میٹر طویل ہے۔ یہ پل کیبل کاروں کے ذریعے سیاحوں کو قریبی باغوں سے جوڑتا ہے۔ پل کی تعمیر میں لکڑی ، اسٹیل اور فائبر گلاس استعمال کیا گیا ہے۔ اسٹیل پر اس طرح کام کیا گیا ہے کہ وہ سونے جیسا معلوم ہوتا ہے، جس کے باعث اس کا نام گولڈ برج پڑگیا ہے۔

تازہ ترین