• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کے صحت عامہ سے متعلق چارٹر کے تحت مفت یا کم سے کم اخراجات کی بنا پر عوام کو علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کا رجحان دنیا میں تیزی سے بڑھا ہے اور اس وقت 68سے زائد ممالک اس پروگرام پر ماضی قریب یا بعید سے عمل پیرا ہیں۔ پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے بھی تجربات کئے اور اب موجودہ حکومت نے ایک مربوط پروگرام کے تحت ہیلتھ کارڈ کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 2016ء میں اس کی شروعات ہو چکی ہے۔ وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ کے اختتام پر ملک میں 2کروڑ ہیلتھ کارڈ جاری کئے جائیں گے۔ کارڈ کا پیکیج دو گنا کر دیا گیا ہے اور تمام بڑی بیماریوں کا علاج پرائیویٹ اور سرکاری اسپتالوں میں کرایا جا سکے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت اعتدال پر آنے کی صورت میں ادویات کی قیمتیں معمول پر آ جائیں گی۔ وفاقی وزیر صحت کے متذکرہ اقدامات سے بجا طور پر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک بھر کے غریب عوام کو بلا تفریق علاج معالجے کی غرض سے صحت کارڈ پروگرام کو حتمی شکل دے کر اس پر عملدرآمد کی طرف قدم بڑھایا ہے، تاہم اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہو گیا ہے کہ ملک میں نہ صرف سرکاری اسپتالوں، مراکز صحت اور ڈسپنسریوں میں پائی جانے والی خامیاں دور کی جائیں، عملے کی مکمل حاضری، تشخیص کے حوالے سے مشینوں کی بروقت درست حالت میں فراہمی اور ان تک ہر مریض کی رسائی، مریضوں کے ساتھ عملے کا حسنِ سلوک، ادویات کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے۔ جس رفتار سے ملک میں آبادی بڑھی ہے بڑے شہروں، ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں علاج معالجہ کی استعداد بڑھائی جائے۔ وطن عزیز میں صحت سہولت کارڈز کا تجربہ نیا ہے، اس لئے اس کا کامیاب ہونا نہایت ضروری ہے۔ اس طرف سے ذرا سی بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جانی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین