• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بریگزٹ پر حکومت کی ڈیل نامنظور، 3 دن میں پلان B پیش کرنا ہوگا

لندن (جنگ نیوز) بریگزٹ کے حوالے سے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے نتیجہ میں حکومت کو توقع کے مطابق شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کو 202کے مقابلے میں432ووٹوں سے شکست ہوئی۔ اب وزیراعظم تھریسامے کو آئندہ تین روز میں پلان بی کے ساتھ پارلیمنٹ میں دوبارہ آنا ہوگا جبکہ لیبر لیڈر جیریمی کوربن نے فوراً ملک میں انتخابات کرانا کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔ وزیراعظم تھریسامے گزشتہ مئی ماہ سے اراکین پارلیمنٹ کو ڈیل کے حق میں ووٹ دینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ 2016ء میں بریگزٹ پر ہونے والے ریفرنڈم میں برطانیہ کے عوام نے بریگزٹ کے حق میں رائے کا اظہار کیا تھا۔ جس کے بعد حکومت آرٹیکل50کا استعمال کیا، جس کے بعد برطانیہ کو یورپی یونین سے نکلنے کے لیے دو برس کا عرصہ ملا تھا۔ جس کے دوران تمام امور طے پائے تھے۔ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ کے حوالے سے کئی ماہ تک مذاکرات ہوئے اور بالآخر ڈیل طے پا گئی۔ لیکن اس ڈیل کی منظوری کے لیے برطانیہ کو اپنی پارلیمنٹ سے بھی منظوری درکار ہے۔ گزشتہ ماہ دسمبر جب ڈیل پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کی گئی تو وزیراعظم نے واضح شکست کو دیکھ کے اسے ملتوی کردیا تھا اور اب پارلیمنٹ میں پانچ روز بحث کے بعد منگل کی شام اس پر ووٹنگ ہوئی۔ وزیراعظم تھریسا مے نے گزشتہ روز بھی اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا تھا کہ یہ ڈیل ملک کے لیے بہترین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیل منظور نہ ہونے کی صورت میں عوام کا سیاست پر اعتماد اٹھ جائے گا اور نو ڈیل کی صورت میں یورپ سے سیکورٹی پارٹنر شپ ختم ہوجائے گی اور اوورسیز برٹش شہریوں کا تحفظ بھی ممکن نہیں رہے گا، جبکہ لیبر لیڈر جیریمی کوربن نے گزشتہ روز بھی حکومت کی ذلت آمیز شکست کا دعویٰ کردیا تھا تھا۔ حکومت کو بریگزٹ کے حوالے سے نہ صرف مغرب مخالف کی جماعتوں بلکہ خود اپنی اراکین پارلیمنٹ کو مخالفت کا سامنا بھی تھا اور کنزرویٹو پارٹی کے ایک سو کے قریب اراکین ڈیل کو مزید بہتر بنانے کا مطالبہ کررہے تھے۔ برطانیہ کے یورپ سے نکلنے کی تاریخ29مارچ مقرر ہے۔ جیو نیوز کے مطابق وزیراعظم تھریسامے نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہےکہ ووٹنگ نتائج سے ظاہر ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت ہماری ڈیل سے متفق نہیں۔

تازہ ترین