• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’سو موٹو کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا‘

پاکستان کے نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ کوشش کریں گے سول عدالتوں میں جلد فیصلہ ہو، سو موٹو کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا،سو موٹو اختیار وہاں استعمال ہوگا جہاں دوسرا حل موجود نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ساتھ پچھلے 20 سال سے ہوں اور ہم دونوں ایک ساتھ لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے، ہم ایک ساتھ جڑے بچوں کی طرح ہیں جو آج الگ ہو جائیں گے، کسی سرجری کے ساتھ نہیں بلکہ آئین کے تحت الگ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتا ہے،کہا جاتا ہے کہ ملٹری عدالتوں میں جلد فیصلے ہوتے ہیں،فوج اور حساس اداروں کا سویلین معاملات میں کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئے، عدلیہ نے کہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ مقننہ کا کام صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈز دینا نہیں، اس کا کام ٹرانسفر پوسٹنگ بھی نہیں۔

جسٹس کھوسہ نے کہا کہ میری رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہا ہے، میں آخری دم تک لڑوں گا، پچھلے ادوار میں ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد کی فضا پیدا کی گئی، ملک کی ترقی کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان کی سربراہی میں چارٹر آف گورننس پر بحث کی ضرورت ہے، مِسنگ پرسنز کا معاملہ سنگین ہے، جمہوری استحکام کے لیے تمام ریاستی اداروں کا فعال ہونا ضروری ہے۔

تازہ ترین