• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاہدے کو مستر د کرکے درست فیصلہ کیا،میئر لندن،ناہموار بریگزٹ کے خدشات بڑھ گئے،یورپی کمیشن

لندن /برسلز (جنگ نیوز)لندن کے میئر صادق خان نے کہا کہ ارکانِ پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کر کے درست فیصلہ کیا ہےدوسری جانب یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلاڈ جنکر نے کہا کہ ایم پیز کی جانب سے پلان مسترد کیے جانے کے بعد ایک ناہموار بریگزٹ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ لندن کے میئر صادق خان نےگزشتہ روز برطانوی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں کے ارکان کو احساس ہے کہ اس معاہدے سے ملک اور عوام کے حالات بدترین ہوں گے اور نئی نسلوں کے لیے مواقع کم ہو جائیں گے۔ صادق خان نے کہا کہ آئندہ جو کچھ ہو گا وہ ہمارے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔وزیرِاعظم کو آرٹیکل50 کو واپس لے لینا چاہیے۔دوسری جانب یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلاڈ جنکر نے کہا کہ ایم پیز کی جانب سے پلان مسترد کیے جانے کے بعد ایک ناہموار بریگزٹ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔انہوں نے برطانوی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی ضروری ہے تاکہ کوئی دشواری نہ پیدا ہو ۔کلاڈ جنکر نے کہا کہ یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے اپنی جانب سےپوری کوشش کی تھی تاکہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو اس کےخلوص پر کوئی شک و شبہ نہ رہے ۔ برطانیہ اس حوالے سے اپنی پوزیشن جلد از جلد واضح کرے کیونکہ اب زیادہ وقت باقی نہیں ہے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کا معاملے کا حل نکالنے کے لیے ابھی بہت وقت موجود ہے تاہم اب کھیل کھیلنے کا وقت نہیں رہا ۔ کامنز میں بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے کے بعد جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ اور یورپی یونین میں نئے مذاکرات کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے انہوں ڈوئچے لینڈفنک نشریاتی ادارے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کی ۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی تاریخ کو آگے بڑھانے کے امکان کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسی کوئی درخواست یورپی یونین تک پہنچتی ہے تو یورپی بلاک اس پر غور کرے گا۔جرمنی کے وزیر خزانہ اور ملک کے وائس چانسلر اولاف شولز نے ووٹنگ کے نتیجے پر کہا کہ یہ یورپ کے لیے اچھا دن نہیں تھا۔ ہم سب تیار تو ہیں لیکن اس سخت نوعیت کا بریگزٹ اخراج کا سب سے ناپسندیدہ طریقہ ہوگا۔علاوہ ازیں آئرش حکومت کی جانب سے مختصر بیان میں کہا گیا کہ وہ بغیر معاہدے کے برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کے لیے اپنی تیاریاں جاری رکھیں گے ہمیں افسوس ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں معاملے پر ووٹنگ کے نتیجے کے بعد مشکل علیحدگی کے امکانات بڑھ گئے اور ہماری حکومت اسی بنیاد پر اپنی تیاریاں کر رہی ہے۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ دباؤ برطانیہ والوں پر ہی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ تبدیلی کا مرحلہ بہت اہم ہوگا۔ ہمیں تبدیلی کے مرحلے کے بارے میں وضاحت طے کرنا ہو گی ۔ بی بی سی کے کے مطابق لیبر پارٹی کی قیادت جیرمی کوربن کی رہنمائی میں کسی نہ کسی قسم کے بریگزٹ کی خواہاں ہے جب کہ اراکین میں سے زیادہ تر چاہتے ہیں کہ بریگزٹ کرنے نہ کرنے پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے تاکہ بریگزٹ کو روکا جا سکے۔ ڈھائی سال گزرنے کے بعد بھی برطانوی پارلیمنٹ میں اس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج سے کیسے نمٹا جائے۔ معاملہ اتنا بنیادی ہے اور یہی وجہہے کہ یہ برطانیہ میں 1945کے بعد سے سب سے بڑا سیاسی بحران ہے مگر اگر کچھ بھی نہیں ہوتا تو یاد رہے کہ برطانیہ کی ڈیفالٹ پوزیشن یہ ہے کہ ڈیل کے بغیر یورپ سے علیحدہ ہو جائیں۔

تازہ ترین