• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زخمیوں کے فوری علاج کا قانون سندھ اسمبلی میں پیش

زخمیوں کےلازمی اور فوری علاج کاقانون سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سندھ انجرڈپرسنزکمپلسری میڈیکل ٹریٹمنٹ ایکٹ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے ایوان میں پیش کیا ۔پولیس کی اندھی گولی کا نشانہ بننے والی بچی امل عمر کے والدین بھی سندھ اسمبلی میں موجود تھے۔

مجوزہ قانون کے مطابق تمام نجی وسرکاری اسپتالوں کےلیےزخمی کا فوری علاج کرنا لازم ہوگا،کوئی نجی یاسرکاری اسپتال زخمی کےعلاج سےانکارنہیں کرسکےگا ۔قانون ہراسپتال میں تمام سہولیات سےآراستہ دو ایمبولینس ہونا لازم ہوگا جبکہ ایمبولینس میں پیرامیڈیکل اسٹاف موجود ہوگا ۔

زخمیوں کا ہنگامی ترجیحی بنیادوں پر لازمی علاج کرنالازم ہو گا جبکہ زخمی کا پہلے علاج بعد میں دیگر امور کومکمل کرنا ہوگا۔

مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ نجی اسپتال میں زخمی کے ہنگامی علاج کےاخراجات حکومت اداکرےگی جبکہ زخمی کی حالت خطرے سےباہرہونےپرکسی سرکاری اسپتال منتقل کیاجائےگا۔

دوران علاج پولیس یا کوئی قانون نافذکرنیوالا ادارہ زخمی سےانٹروگیشن نہیں کرےگا اورکسی بھی صورت میں زخمی کوتحویل میں لیاجائےگا نہ تھانے لےجایاجائےگا۔

زخمی کےعلاج کےلیےکوئی اسپتال مریض یا اسکے اہلخانہ کی تحریری توثیق کا انتظارنہیں کرےگا اور زخمی کو اسپتال پہنچانے والے فردکوہراساں کرناجرم ہوگا۔

سندھ انجرڈ پرسنزایکٹ کی خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپےجرمانہ ہوگا،مجوزہ قانون کی خلاف ورزی پر مقدمہ سیشن کورٹ میں چلےگا،عدالت کسی بھی مرحلے پرملزم کوگرفتار کرنے کاحکم دےسکےگی۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نےسندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میں اصلاحات کیلئے کام کر رہے ہیں،امل کو واپس تو نہیں لا سکتے،لیکن بل کا نام بچی کے نام پر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی ممبر عام آدمی ہے،اس کو بھی وہی استحقاق حاصل ہے جتنا ایک عام آدمی کو،امل سے متعلق بل پر کمیٹی بنا دیں۔

تازہ ترین