• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں امن و امان کی صورت حال اور پولیس کی کارکردگی پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کا رویہ اور کارکردگی شرمناک ہے، پولیس والے کسی وجہ کے بغیر چلتے آدمی کو ماردیتے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا رویہ اور کارکردگی شرمناک ہے، پولیس والے کسی وجہ کے بغیر چلتے آدمی کو مار دیتے ہیں اور یہاں تک کہ فیملی گاڑی میں سفر کررہی ہے اُسے بھی ماردیتے ہیں۔

جسٹس گلزار احمدنے کہا کہپولیس نے بچی کو بھی نہیں چھوڑا کیا وہ دہشت گرد تھی؟ عوام کے ٹیکسوں پر پلتے ہیں مگر عوام کیلئے کچھ نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ ختم کردیں ایسی پولیس،کوئی دوسری فورس لائیں۔

کراچی میں پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عسکری پارک فوری طور پر سول ادارے کے ماتحت کیا جائے اور اسے عوام الناس کے لیے کھولا جائے۔ اس کے علاوہ عزیز بھٹی پارک کو بھی ماڈل پارک بنایا جائے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی کے پارکوں کو شہیدوں کے نام پر بیچ دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں بجلی کی پھیلی ہوئی تاروں پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جگہ جگہ تاروں کا جنگل کیوں پھیلا ہوا ہے؟ کوئی نہیں جو اس شہر کے بارے میں سوچنے والا ہو؟ اس پر ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعاکی کہ فیصلے میں سخت الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل ہمارے سامنے بیان دیتے ہوئے شرما کیوں رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ذاتی کام نہیںیہ ذمہ داری اداروں کی بنتی تھی، جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں چیف سیکرٹری اور میں مربوط پلان دیں گےہمیں مہلت دی جائے۔

تازہ ترین