اسلام آباد (طارق بٹ) پاکستان تحریک انصاف کے دو رہنماوں، خرم شیر زمان اور عثمان ڈار جو کہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چئیرمین بھی ہیں، کے پاس سپریم کورٹ کی جانب سے آصف زرداری کو نا اہل کروانے کی پٹیشن واپس کرنے کے بعد دو راستے ہیں کہ یا تو ہائی کورٹ سے رجوع کریں یا قومی اسمبلی جائیں۔ادھر خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ وہ منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔ پٹیشن واپس کرتے ہوئے عدالت عظمٰی کے رجسٹرار نے قرار دیا تھا کہ درخواست گذار اپنی شکایت کے ازالے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی بجائے سپریم کورٹ چلے آئے۔ پانچ دن قبل دائر کی جانے والی پٹیشن میں خرم شیر زمان اور عثمان ڈار نے موقف اختیار کیا تھا کہ سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آصف زرداری نے اپنے غیر ملکی اثاثے چھپائے لہذا انہیں آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نا اہل قرار دیا جائے۔ پٹیشن میں ان اثاثوں کی تفصیلات ذکر کی گئ ہیں جو مبینہ طور پر آصف زرداری نے جولائی 2018کے انتخابات میں اپنے کاغذات نامزدگی میں چھپائیں۔ دی نیوز کے رابطہ کرنے پر معروف آئینی ماہر وسیم سجاد کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کی جانب سے حوالہ دئے جانیوالے متعلقہ فورم سے مراد ہائی کورٹ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں بعض افراد کی نا اہلی کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ اس نمائندے کے رابطہ کرنے پر خرم شیر زمان نے بتایا کہ انہوں نے پٹیشن پر دستخط کردئے ہیں جو منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں عثمان ڈار کے شریک پٹیشنر بننے سے متعلق علم نہیں۔ وسیم سجاد نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرسے بھی رجوع کر کے کہہ سکتے ہیں کہ آصف زرداری کی نا اہلی کیلئے الیکشن کمیشن ریفرنس بھیجیں۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل (3)184کا حوالہ دیا جس میں سپریم کورٹ رابطے کیلئے پیرا میٹرز طے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمٰی کے سامنے اٹھایا جانے والا معاملہ عوامی اہمیت اور بنیادی حقوق سے متعلق ہونا چاہیے۔ آرٹیکل (3)184کے مطابق آرٹیکل 199کے احکام پر اثرانداز ہوئے بغیر ، عدالت عظمی کو ، اگر وہ یہ سمجھےکہ حصہ دوم کے باب اول کے ذریعے تفویض شدہ بنیادی حقوق میں سے کسی حق کے نفاذ کے سلسلے میں عوامی اہمیت کا کوئی سوال درپیش ہے ، مذکورہ آرٹیکل میں بیان کردہ نوعیت کا کوئی حکم صادر کرنے کا اختیار ہوگا۔