5فروری کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر انتہائی جوش و جذبہ سے منایا جاتا ہے۔ اس دن پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کا ہر سطح پر ساتھ دینے کے عہد کا اعادہ کرتی ہے۔ حکومتی سطح پر بھی رسمی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کی طرف سے بھارتی ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کے بلند بانگ دعوے سنائی دیتے ہیں، بلاشبہ یہ تقریبات قابلِ تحسین ہیں لیکن بحیثیت قوم ہمیں جائزہ لیناہوگا کہ کیا ہم ان توقعات اور امیدوں پر پورا اترتے ہیں جو کشمیری شہداء کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں نے ہم سے لگا رکھی ہیں۔ کشمیری شہدا قبر میں بھی اپنے جسموں پر پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لپیٹ کر اترتے ہیں مگر ہمارے حکمران بھارت سے دوستی اور تجارت کی باتیںکر رہے ہیں۔ پاکستانی قیادت اور قوم کی آنکھیں کھولنے کیلئے مودی کا یہ بیان کافی ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے اور یہ بیان اس نے طوطے کی طرح کئی بار دہرایا ہے۔ مودی کشمیر میں ہمارا خون بہا رہا ہے اور پاکستان کے حصے کا پانی بند کرکے پاکستان کو صحرا بنانے کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ کشمیر کے لوگ مزاحمت نہ کرتے تو بھارت اب تک کئی بیراج اور ڈیم بنا چکا ہوتا، موجودہ پنجاب اور سندھ ریگستان کا منظر پیش کر رہا ہوتا، کشمیریوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے پاکستان کو بنجر ہونے سے بچایا۔ کشمیری بھارت کا راستہ نہ روکتے تو پاکستان کے اندر ہزاروں کلبھوشن تخریب کاری کر رہے ہوتے۔ پاکستان کے جغرافیائی تحفظ کیلئے کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ کشمیری 28سال سے بھارتی قابض فوج سے برسر پیکار ہیں، ہزاروں نوجوان بھارت کے عقوبت خانوں میں اذیت ناک اور انسانیت سوز سزائیں کاٹ رہے ہیں، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج کے ظالمانہ ہتھکنڈوں میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے لیکن کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو یہ ظلم و جبر اور حیوانیت ٹھنڈا نہیں کر سکی۔ تحریک آزادی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اور اساتذہ شامل ہو گئے ہیں، گزشتہ سال کے دوران پانچ پی ایچ ڈیز نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ اس پر عالمی برادری کی مسلسل خاموشی اور بھارت کو اس جبر و استبداد سے روکنے کی کوئی کوشش نہ کرنا انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ وانی کی شہادت کے بعد سے پوری وادی میں کرفیو کا سماں ہے۔ بھارتی فوج نے ہزاروں لوگوں کو زخمی اور پیلٹ گنوں سے اندھا کر دیا ہے۔ ایک طرف مودی ہمارا خون بہا رہا ہے اور دوسری طرف ہمارے حکمران بھارت کے ساتھ تجارت اور دوستی کے لئے بچھے جا رہے ہیں، ملک میں بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت ہے۔ بھارت نے آج تک پاکستان کا نظریہ اور جغرافیہ تسلیم نہیں کیا۔ کشمیر کا جہاد کوئی علاقائی لڑائی یا محض زمین کے ایک ٹکڑے کا تنازع نہیں بلکہ یہ تکمیلِ پاکستان کی جنگ ہے جو کشمیری لڑ رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو اب اپنا رویہ بدلنا ہو گا، حکمران سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں محض ایک تقریر سے مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا۔ حکومت کشمیریوں کی وکالت کرے یا بھارت سے دوستی نبھائے۔
بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں اور 70سال سےکشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے مگر عالمی برادری نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ ممنوعہ پیلٹ گنز کے استعمال پر بھی عالمی برادری کا ضمیر نہیں جاگا۔ اس ہتھیار نے کشمیری نوجوانوں، بچوں اور خواتین کو بینائی سے محروم اور ہزاروں کو زخمی کر دیا۔ بھارت کا مسلسل کرفیو کے ذریعے کشمیری عوام کو مستقل عذاب میں مبتلا رکھنا، اخبارات، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرکے دنیا کو کشمیر کی صورتحال سے بے خبر رکھ کر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا ایسے گھناؤنے جرائم ہیں جن کی بنیاد پر بھارت کو انسانی حقوق کمیشن اور عالمی رائے عامہ کے سامنے بے نقاب کرنا انتہائی ضروری تھا لیکن حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں کوئی ٹھوس اور ضروری اقدامات نہیں کر پائی۔ پاکستان ایٹمی قوت اور پاکستانی قوم ایک جرات مند قوم ہے مگر حکمرانوں کی بے حسی اور بھارت نواز پالیسیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو شدید تحفظات ہیں جن کا اظہار وہ کئی بار کر چکے ہیں۔
اب یہ طے ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا، اسے آج یا کل کشمیر سے ذلیل و خوار ہو کر نکلنا پڑے گا مگر ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے اپنے کشمیر ی بھائیوں کی آزادی کی جدوجہد میں کیا حصہ ڈالا؟ حکومتِ پاکستا ن کو کشمیریوں کے لیے ایک ریلیف فنڈ قائم کرنا چاہئے تاکہ ہزاروں زخمیوں کے علاج معالجے کا کوئی انتظام کیا جا سکے۔ اقوام متحدہ نے بھارتی ظلم و جبر پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جبکہ اسی یو این او نے مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان اور پاکستان کو دولخت کرنے میں بڑی مستعدی کا مظاہرہ کیا۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کا کردار قابلِ مذمت ہے۔ ہم نے چند سال مظفر آباد سے چکوٹھی تک کشمیر مارچ میں اعلان کیا تھا کہ ہم لائن آف کنٹرول کو نہیں مانتے اسے ختم کر کے دم لیں گے۔ بھارت دونوں طرف کے کشمیریوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کر سکتا۔ پوری دنیا کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو مانتی ہے جس کی بنیادی وجہ کشمیریوں کی لازوال جدوجہد ہے۔ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو اُن کی امنگوں کے مطابق استصوابِ رائے کے ذریعے بھارتی جبر و تسلط سے آزادی نصیب ہوگی اور وہ خود اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے۔ ان شاء اللہ