• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’پولیس والوں نے 3 بار ہماری گاڑی پر فائرنگ کی‘

سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے زخمی بیٹے،اور واقعے کے عینی شاہد عمیر نے کہا ہے کہ پولیس والوں نے تین بار اُن کی گاڑی پر فائرنگ کی،پولیس والے جھوٹ کہتے ہیں کہ ہماری گاڑی کے اندر سے یا باہر سے کسی موٹر سائیکل سے فائرنگ ہوئی۔

سانحہ ساہیوال کے مقتول خلیل کے زخمی 12 سال کے بیٹے عمیرکا جے آئی ٹی کو بیان منظر عام پر آگیا۔

عمیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی ماں نبیلہ ، پاپا خلیل ، بڑی بہن اریبہ ، چھوٹی بہنوں منیبہ اور ہادیہ کے ساتھ صبح 8 بجے گھر سے نکلے،گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے فائر کیا، گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی۔

عمیر کے بیان کے مطابق پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آ کر رکے ، نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کر کےسب سے پہلے انکل ذیشان کو مارا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر بات شروع کر دی۔

واقعے کے واحد عینی شاہد کے بیان کے مطابق ابو نے پولیس والوں سے کہا جو چاہے لے لو لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کر دو،فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا ،انہوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی،فائرنگ سے ابو ، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئی، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور حادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپا لیاتھا،فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کونکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی،پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک دیا۔

عمیر نے کہا کہ میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے ، ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پٹرول پمپ پرچھوڑ دیا ،اسکے بعد پولیس والے واپس آئے، ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑ دیا،یہ جھوٹ ہے کہ گاڑی سے کوئی دہشت گردی کا سامان برآمد ہوا یا اندر سے کسی نےفائرنگ کی ،وقوعہ کا حکم دینے والے موقع پر موجود اہلکاروں سے رابطے میں تھے۔

تازہ ترین