• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کامران اکمل ہزار رنز اور وہاب ریاض وکٹوں کی نصف سنچری کے قریب

پاکستان سپرلیگ کے چوتھے ایڈیشن میں میچوں کی پہلی سنچری بھی مکمل ہونے جارہی ہے،اس ایونٹ کے 34 میچوں کے دوران پی ایس ایل میچز کی سنچری 27 فروری کو دبئی میں کراچی اور اسلام آباد کے میچ کے وقت مکمل ہوجائے گی،یہ میچ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کا 100 واں میچ ہوگا۔ اس مرتبہ تمام 6ٹیموں میں اچھی خاصی اکھاڑ پچھاڑ ہوئی ہے 6ٹیموں کے مجموعی طور50 کے لگ بھگ کھلاڑی اپنی اپنی ٹیموں میں گزشتہ سیزن کی طرح موجود ہیں جبکہ اس سے زائد 78کھلاڑی ادھر سے ادھر گئے یا پہلی مرتبہ ٹیموں کا حصہ بنے ہیں۔

لاہور قلندر ز کے آدھے درجن کھلاڑی فخر زمان، یاسر شاہ، شاہین آفریدی، آنٹن ڈیوچ اور سہیل اختر جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سابق 7کھلاڑیوں کا ساتھ برقرار رکھا ،ملتان سلطانز اور کراچی کنگز نے 8,8اور پشاور زلمی و اسلام آباد یونائیٹڈ نے 11,11کھلاڑی برقرار رکھے ہیں اس طرح پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں اکثر کھلاڑی ایسے بھی ہوں گے جوگزشتہ سال ایک ساتھ تھے اور اس مرتبہ ایک دوسرے کے خلاف مدمقابل ہوں گے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی کپتانی حیران کن طور پر آخری لمحات میں محمد سمیع کے سپرد کی گئی ہے۔ جسنے 2016 کا پہلا فائنل اس نے جیتا تھا 2017ء کے دوسرے ایونٹ میں اس نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی ،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اس اعتبار سے بدقسمت ہے کہ اس نے 2مرتبہ فائنل کے لئے کوالیفائی کیا اور چیمپئن بننے میں ناکام رہی مگر اس اعتبار سے دوسری ٹیموں سے ممتاز ہے کہ اسے 2مرتبہ رنر اپ پوزیشن ملی۔2017ء کا دوسرا ٹائٹل جیتنے والی پشاور زلمی کی ٹیم گزشتہ سال کی رنر اپ ہے، پاکستان سپر لیگ میں ٹیموں کی کارکردگی جانچنے کا ایک طریقہ اور بھی ہے کہ کس ٹیم نے زیادہ فتوحات حاصل کیں اگر اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم 20فتوحات کے ساتھ سب سے آگے ہے تاہم اس سے زیادہ 2میچ یعنی34میچ کھیلنے والی پشاور زلمی 19فتوحات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔کراچی کنگزاور لاہور قلندرز مشترکہ طور پر 18 ناکامیوں کے ساتھ ٹاپ پر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایونٹ کی 3ٹیمیں ایسی ہیں جنکی شکستوں کی تعداد فتوحات کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔کراچی کنگز نے 12میچ جیتے ہیں تو 18میں شکست کھائی۔ ملتان سلطانز کے 10میچوںمیں 4فتوحات پر 5ناکامیاں بھاری پڑ گئیں ۔اسی طرح لاہور قلندرز کی 26میچوں میں 7فتوحات کو 18شکستیں بہا کر لے گئیں ۔ ایونٹ کا ہائی اسکور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا 8وکٹ پر 203رنز ہے۔2017میںپشاور زلمی کے خلاف لاہور قلندر کا 59رنز پر ڈھیرہونا ایونٹ کا آج بھی قلیل ترین مجموعہ ہے، پشاور زلمی کی نمائندگی کرنے والے کامران اکمل پاکستان سپر لیگ میں سب سے پہلے 1ہزار رنز بنانے کا اعزاز حاصل کرنے کے قریب ہیں، انہوں نے 929رنز بنا رکھے ہیں ۔ کامران اکمل کو انفرادی اننگز کا ریکارڈ ابھی بھی عبور کرنا ہے، معطل کرکٹر شرجیل خان پہلے ایڈیشن میں 117رنز کی اننگ کھیل کر ٹاپ پر ہیں۔ کامران اکمل نے اب تک 49چھکے لگائے ہیں گویا چھکوں کی پہلی ہاف سنچری کا اعزاز انہیں ملنے والا ہے۔ اب اگر ریکارڈ کی بات ہو رہی ہے تو کامران اکمل کے ایک اور اعزاز کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہو گی انہیں اس لیگ کی تاریخ کی تیز ترین نصف سنچری بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔گزشتہ سال قذافی اسٹیڈیم لاہور میں انہوں نے کراچی کنگز کے خلاف صرف 17بالوں پر نصف سنچری مکمل کی۔ بولنگ میں پشاور زلمی کے وہاب ریاض وکٹوں کی پہلی نصف سنچری کی تکمیل کے قریب ہیں 32میچوں میں 48وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ بہترین بولنگ کا اعزاز کراچی کنگز کے روی بوپارا کو 16رنز کے عوض 6وکٹیں اور ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنے والے عمر گل کو 24رنز کے ساتھ 6وکٹیں حاصل کرنے کا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے انور علی 8اوورز میں 57رنز دیکر سب سے مہنگے بولر رہے۔وکٹ کیپنگ میں پشاور زلمی کے کامران اکمل 30شکار کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں ،فیلڈنگ میں عمر اکمل نے 20میچز میں 15کیچز کا ریکارڈ بنا رکھاہے،کامران اکمل سب سے زیادہ 5مرتبہ صفر کی ہزیمت کا شکار ہو چکے ہیں۔

imran.usmani@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین