• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’میری طرف سے تم آزاد ہو‘‘ کہنے سے کیا طلاق ہوجاتی ہے؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

 منفی قرینے کی موجودگی میں لفظ’’آزاد ‘‘کہنے سے طلاق نہ ہوگی

سوال:۔ میری دوست اور اس کے شوہر کے درمیان جھگڑا چل رہا تھا، جس میں اس نے اپنے شوہر سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ کہیں نہیں جاؤں گی، (وہ ملازمت کرتی ہے) میں خود چلی جایا کروں گی، اس پر اس کے شوہر نے کہا کہ میری طرف سے تم آزاد ہو، جو چاہے کرو، ہر چیز کے لیے آزاد ہو، آپ سے معلوم کرنا ہے کہ کیا اس سے ان کے درمیان طلاق ہوگئی اور اگر ایسا ہے تو کیا کوئی حل ہے؟

جواب:۔ لفظ’’ آزاد‘‘ ہمارے عرف میں طلاق کا لفظ ہے اوراس مقصد کے لیے بالکل صاف اورصریح ہے۔ صریح کامطلب یہ ہے کہ عام طور پر یہ طلاق دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو لفظ اس قسم کا ہو، اس میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ اس کاعام استعمال ہی نیت کا قائم مقام ہوتا ہے،مگر اس کے لیے شرط یہ ہے کہ کوئی لفظی یا معنوی قرینہ ایسا موجود نہ ہو، جو عدم وقوع طلاق پر دلالت کرتا ہو۔سوال میں یہ لفظی قرینہ موجود ہے کہ شوہر کامقصد بیوی کو طلاق دینا نہیں، بلکہ ملازمت کے لیے اکیلے جانے کی اجازت دینا مقصود تھا۔ اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی اور نکاح برقرار ہے۔

تازہ ترین