• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم ڈی فرنٹیئر ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ذوالفقار احمد کی معطلی پشاورہائیکورٹ میں چیلنج

پشاور(نیوزرپورٹر)صوبائی حکومت کی جانب سے منیجنگ ڈائریکٹر فرنٹیئر ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ذوالفقار احمد کی معطلی کو پشاورہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے رٹ پیٹیشن معطل ایم ڈی نے قاضی جواد، ریاض احمد ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس قلندرعلی خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت 19 فروری تک کیلئے ملتوی کرتے ہوئے اسے دوسرے کیس کے ساتھ یکجا کرلیا گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران ریاض احمد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکل کو 2017 میں مذکورہ فاونڈیشن کا ایم ڈی مقرر کیا گیا اور اس حوالے سے اسکی تقرری میرٹ پر کی گئی کیونکہ اس پوسٹ کیلئے متعدد بار اشتہار دیا گیا تاہم موزوں امیدوار نا ملنے پر اسے دوبارہ مشتہر کیا گیا اور بورڈ کے ائین کی روح سے اسے ایم ڈی مقرر کیا گیا اپنی تقرری کے بعد مذکورہ افیسر نے فاوندیشن میں سابقہ ادوار کئے گئے بدعنوانیوں پر انکوائری شروع کی اور ایسے افسران کے خلاف حکومت کو خط لکھا جو اس میں ملوث تھے اور اسی تناظر میں متعدد افسران اسے نالاں تھے مگر جب 7 فروری کو فرنٹیئر ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے بورڈ اف ڈائریکٹرز کا 25 واں اجلاس شروع ہوا تو ایجنڈے میں یہ بات نہیں تھی کہ ایم ڈی کی معطلی یا اسکی برطرفی کی جائے گی مگر اچانک ہی بورڈ ممبران نے انہیں معطل کردیا حالانکہ ابھی تک اجلاس کے منٹس بھی نہیں آئے تھے اور نہ ہی اسکو بتایا گیا کہ اس پر کیا الزامات ہیں انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس حوالے سے درخواست گزار کو اپنی صفائی کا موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی انہیں یہ فراہم کیا گیا ہے کہ ان کے خلاف بورڈ کے پاس کیا ثبوت تھے جس پر انکی تقرری کو معطل کیا گیا ہے لہٰذا یہ اقدام غیر قانونی ہے اور اسے جس طریقے سے ہٹایا گیا ہے یہ بھی ماورئے ائین ہے کیونکہ برطرفی کے حوالے سے ایک جامع قانون موجود ہے جس میں شو کاز نوٹس اور اس حوالے سے دیگر انکوائریاں بھی شامل ہیں مگر نہ تو ان کیخلاف کوئی انکوائری کی گئی اور نہ ہی انہیں یہ بتایا کہ کے اسکے خلاف کس نے شکایت کی ہے لہٰذا اس کی برطرفی کو کالعدم قرار دیا جائے دوسری جانب ڈائریکٹر فنانس فرنٹیئر ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاونڈیشن فضل نعیم نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ ایم ڈی کی تقرری ماورائے ائین ہے اس کے پاس نہ تو مطلوبہ کوالیفکیشن ہے اور نہ ہی وہ تجربہ ہے جس کی بنیاد پر ایم دی کی تعیناتی ہونا تھی تاہم تمام قوانین کو پس پشت ڈال کر اسکی تقرری صرف اس لئے کی گئی تھی کہ انہیں بڑے افسران کی آشیرباد حاصل تھی لہٰذا اس کی تقرری کو کالعدم قرار دینے کیلئے رٹ 19 فروری کو پشاور ہائیکورٹ میں مقرر ہے ۔
تازہ ترین