• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعرات کو معذور افراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے جو ریمارکس دیئے وہ قانونی حکمرانی کی ناگزیر ضرورت ہیں اور ان پر تمام حکومتی سطحوں پر سنجیدہ توجہ دی جانی چاہئے۔ فاضل عدالت نے معذور افراد کے حوالے سے مرکز اور وفاقی یونٹوں کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کیا اور بیان حلفی کے بعد عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کئے جانے کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کا انتباہ دیا۔ ملازمتوں میں معذور افراد کے کوٹے پر عملدرآمد ایک قانونی ضرورت ہے اور اس باب میں عدالتی احکامات بھی ہیں۔ متعلقہ محکموں اور حکام کو یہ ضرور ملحوظ رکھنا چاہئے کہ موجودہ آزاد عدلیہ اپنے احکامات سے روگردانی کرنے والوں کےخلاف کارروائی سمیت عدالتی فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد کرانے کی مثالیں قائم کرچکی ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیسوں میں بیس فیصد کمی کے عدالتی فیصلے کے حوالے سے بھی بیشتر طلبہ کے والدین ایک طرف حقیقی و عملی عملدرآمد کے منتظر ہیں تو دوسری طرف کراچی سمیت مختلف شہروں میں بعض بچوں کے سرپرست اسکول انتظامیہ کے سخت رویے کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں۔ متعدد کاروباری اداروں میں چھانٹی کی صورت حال اور معاشی مسائل کے شکار والدین کے بچے، جن کی تعداد زیادہ نہیں ہے، اگر فیس کی ادائیگی میں تاخیر کرتے ہیں تو ان کے نام خارج کر دینا تعلیمی خدمت کے دعویداروں کو زیب نہیں دیتا۔ وزارت تعلیم نے اچھا کیا کہ تعلیمی اداروں سے فیسوں میں عدالتی احکامات کے تحت کمی کی رپورٹیں طلب کرلیں۔ یہ تحقیق بھی کی جانی چاہئے کہ کتنے تعلیمی ادارے اساتذہ سے ادائیگی کی جس رقم پر دستخط کراتے ہیں اتنی ہی رقم بطور تنخواہ حقیقی طور پر ادا بھی کرتے ہیں۔ ہمارا معاشرہ اس وقت جس صورت حال سے دوچار ہے اس میں تمام شعبے اصلاح احوال کیلئے صرف عدالتی فیصلوں کے نہیں، تمام ہی متعلقہ محکموں کی توجہ کے متقاضی ہیں۔

تازہ ترین