• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمر کی حد سے متعلق ترمیمی نیپرا ایکٹ کی شق واپس لینے کی تیاریاں مکمل

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)حکومت نے عمر کی حد سے متعلق ترمیمی نیپرا ایکٹ کی شق واپس لینے کی تیاریاں مکمل کرلی ہے ۔ پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری (فنانس)ضرغام احسان خان اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا نے پاور ڈویژن کو خط لکھ کر کہا تھا کہ نیپرا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور نیپرا چیئرمین اور ارکان کے ریٹائرمنٹ کی حد 65سال دوبارہ مقرر کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ کی گئی ترمیم واپس لینا مشکل ہے، تاہم وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا کی تجویز پر چاروں صوبائی حکومتوں سے رائے طلب کرلی گئی ہے۔ تفصیلا ت کے مطابق،پی ٹی آئی حکومت نے عمر کی حد سے متعلق ترمیمی نیپرا ایکٹ کی شق واپس لینے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔8فروری ،2019کو پاور ڈویژن کی جانب سے چاروں صوبائی سیکرٹریوں کو لکھے گئے خط ، جس کی کاپی دی نیوز کے پاس بھی موجود ہے ۔اس میں نیپرا کے چیئرمین اور ارکان کی عمر کی حد میں اضافے کی توثیق کا کہا گیا ہے۔پاور ڈویژن نے یہ کام وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی جانب سے وفاقی وزیر بجلی عمر ایوب خان کو لکھے گئے خط کے بعد کیا ہے ، جس میں نیپرا کے چیئرمین اور ارکان کی ریٹائرمنٹ کی حد 60سال سے بڑھا کر 65سال کرنے کا کہا گیا ہے ۔ترمیمی نیپرا ایکٹ میں یہ عمر کم کرکے 60برس کردی گئی تھی۔7جنوری،2019کو لکھے گئے اپنے خط میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا تھا کہ نیپرا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 65سال کی جائےتاکہ توانائی کے شعبے میں تجربہ کار افراد کی خدمات سے مستفید ہواجاسکے۔اس ضمن میں پاور ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری (فنانس)ضرغام احسان خان اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا نے پاور ڈویژن کو خط لکھ کر کہا تھا کہ نیپرا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور نیپرا چیئرمین اور ارکان کے ریٹائرمنٹ کی حد 65سال دوبارہ مقرر کی جائے ۔اس تجویزپر پاور ڈویژن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں سے رائے طلب کرلی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کی گئی ترمیم واپس لینا مشکل ہے، تاہم وزیرا علیٰ خیبر پختونخوا کی تجویز پر چاروں صوبائی حکومتوں سے رائے طلب کرلی گئی ہے۔اگر کوئی صوبہ اس سے متفق نہیں ہوگا تو ریگولیٹر کے امور ترمیمی ایکٹ کے تحت چلتے رہیں گے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں کمی سے اتھارٹی کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عمر کی حد 65سال نہ کرنے سے ناتجربہ کار افراد کی تقرری ہوگی جو اتھارٹی کے سخت فیصلوں میں مشکلات کا شکار ہوں گے۔اس سے قبل نیپرا ایکٹ میں اس لیے ترمیم کی گئی تھی تاکہ پاور سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے ۔ترمیمی ایکٹ کے تحت نیپرا ارکان کو پاور سیکٹر مارکیٹ سے بھرتی کیا جائے گا اور اب تک سندھ کے رکن کو پاور سیکٹر مارکیٹ سے بھرتی کیا گیا ہے۔اسی طرح بلوچستان حکومت نے بھی کوئٹہ الیکٹرل سپلائی کمپنی کے سابق سی ای او کو بھرتی کیا ہے۔صرف پنجاب نےسابق سیکرٹری پانی و بجلی کو اپنے رکن کے طور پر بھرتی کیا ہے ، تاہم ایسا نیپرا ایکٹ میں ترمیم سے قبل کیا گیا تھا۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ نیپرا کا قیام 1997میں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے وجود میں آیا تھا ۔پہلے روز سے ہی بیوروکریسی اس پر اپنا اثرورسوخ قائم رکھا۔ریٹائرڈ ایڈیشنل سیکرٹری منصور الہٰی 2000-2005تک پنجا ب سے اس کے رکن رہے۔ریٹائرڈ سیکرٹری پرائیویٹائزیشن ظفر علی خان 2005-2011تک اس کے رکن رہے۔ریٹائرڈ سیکرٹری خواجہ نعیم 2012-2016اور ریٹائرڈ سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ 2017سے اب تک اس کے رکن ہیں۔ریٹائرڈ صوبائی سیکرٹری سردار شریف خان 1998-2004تک رکن بلوچستان رہے۔ریٹائرڈ سیکرٹری نصیر الدین احمد 2004-2008تک رکن بلوچستان رہے۔اسی طرح ریٹائرڈ سیکرٹری غیا ث الدیں احمد 2008-2012، ریٹائرڈ سیکرٹری ، میجر ریٹائرڈ ہارون رشید 2012-2017تک رکن بلوچستان رہے۔ریٹائرڈ ایڈیشنل سیکرٹری فخرالدین ملک 1998-2000تک رکن خیبر پختونخوا رہے ۔ریٹائرڈ سیکرٹری حمایت اللہ خان 2013-2018رکن خیبر پختونخوا رہے۔ریٹائرڈ سیکرٹری فضل اللہ قریشی 2000-2005رکن سندھ رہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نیپرا کو ایک مرتبہ پھر ریٹائرڈ سینئر افسران کا پارکنگ لاٹ بنانا چاہتی ہے۔
تازہ ترین