• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب پراسیکیوٹرز اپنے کیس صحیح طرح نہیں بنا پا رہے، شہزاد اکبر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرنے کہا ہےکہ نیب پراسیکیوٹرز یا تحقیقات کار اپنے کیس صحیح طرح نہیں بناپارہے ہیں، ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ پراسیکیوشن کمزور ہے تو پراسیکیوٹر جنرل وزیراعظم کے دستخط سے لگتا ہے، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ محمد بن سلمان کے دورئہ پاکستان میں چار ایم او یوزسائن ہوں گے، سعودی عرب پاکستان میں دس سے پندرہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔ ریفائنری لگنے میں کم از کم دو تین سال لگیں گے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرنے کہا کہ کسی کیس میں ضمانت ہونا کیس کی کمزوری یا طاقت کی نشاندہی نہیں کرتا ہے، ایون فیلڈ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے اوپر سپریم کورٹ کا فیصلہ بنچ مارک ہے، شہباز شریف نیب کی کسٹڈی میں نہیں جوڈیشل ریمانڈ پر تھے، نیب کیلئے ان کی ضمانت ہونے یا باہر ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، نیب کی پراسیکیویشن میں بہتری کی ضرورت ہے ،بہت سے کیسوں میں نیب پراسیکیوٹرز یا تحقیقات کار اپنے کیس صحیح طرح نہیں بناپارہے ہیں، نیب کو مکمل طور پر رد کرنا بھی مناسب نہیں کیونکہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں ہی چار پانچ ملزمان کی ضمانت مسترد کردی گئی ہے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سابق چیف جسٹس بھی ہیں اس لئے اعتماد بڑھ جاتا ہے کہ وہ کیسوں کو عدالتی نکتہ نظر سے بھی دیکھیں گے ، چیئرمین نیب کسی کیخلاف ریفرنس سائن کرتے ہیں تو توقعات ہوتی ہیں کہ اس کیس میں شواہد ہوں گے، نیب کیسز عدالت سے مسترد ہوجاتے ہیں تو سوال جائز ہے کہ اس میں کس کی کوتاہی ہے، آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں اسی عدالت کی دوسری بنچ نے کیس کو مضبوط قرار دیا ہے، ایک ہی کیس اور حقائق پر عدالت کی دو رائے سوچنے کی بات ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل چیئرمین نیب اور صدر کی مشاورت سے لگتا ہے، پراسیکیوٹر جنرل کو ہٹانے کیلئے وہی پراسس ہے جو سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کیلئے ہوتا ہے،موجودہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر ن لیگ کی حکومت نے کیا تھا، ن لیگی رہنماؤں کے دلوں میں عدالت کا احترام کتنا ہے وہ وزاء کی توہین عدالت سے واضح ہوجاتا ہے،حکومتیں عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کروانے کی پابند ہوتی ہیں، ن لیگی حکومت نے عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کیا تو کوئی احسان نہیں کیا،نیب حکومت کا اچھا گٹھ جوڑ ہے کہ حکومتی وزراء گرفتار اور ریفرنس دائر ہوتے ہیں، اداروں کو فعال اور مضبوط بنانا چاہتے ہیں ان کی ذمہ داری ہے کارکردگی دکھائیں، نیب کی تحقیقات اور پراسیکیوشن مضبوط ہونی چاہئے اس کیلئے وسائل فراہم کرنے کو تیار ہیں، نواز شریف علاج کیلئے پی اے سی اسپتال جانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ن لیگ نے تحفظات کے باوجود ہر عدالتی فیصلے کو قبول اور عملدرآمد کیا ہے، پی ٹی آئی وزراء شہباز شریف کی گرفتاری پر تالیاں بجاتے اور عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہیں، پراسیکیوشن کمزور ہے تو پراسیکیوٹر جنرل وزیر اعظم کے دستخط سے لگتا ہے، وزیراعظم عمران خان کے کردار کی خودکشی ہوچکی ہے، شہبازشریف جتنے دن بے گناہ اندر رہے اس کا حساب کون دے گا، حکومت نے نالائقی چھپانے کیلئے پہلے چھ مہینے چور اور ڈاکو کے شور میں نکالے اب ڈیل اور ڈھیل کا شور مچارہی ہے، نواز شریف کے لندن جاکر علاج کروانے کو ڈیل کا نام نہیں دیا جاسکتا ۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ محمد بن سلمان کے دورئہ پاکستان میں چار ایم او یوزسائن ہوں گے، سعودی عرب پاکستان میں دس سے پندرہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے، سعودی عرب نے آئل ریفائنری اور پیٹروکیمیکل کمپلیکس کے ایم او یو میں خاص دلچسپی ظاہر کی ہے، توانائی کے شعبہ میں سعودی حکام نے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کیلئے کھلی بولی میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کردی ہے، اس سے پہلے وہ براہ راست ان پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کرنا چاہ رہے تھے، سعودی عرب ونڈ اور سولر انرجی کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے، سعودی پاکستان میں منرلز اور مائننگ کے شعبہ میں بھی اپنا تجربہ شیئر کرنے کیلئے تیار ہیں۔ عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں پر نظر رکھنے کیلئے سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل قائم کی جارہی ہے ، سی پیک کا فوکس توانائی اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں پر تھا، سعودی سرمایہ کاری کمرشل بنیادوں پر سرمایہ کاری ہے، سعودی عرب کی طرح یو اے ای، ملائیشیا اور ترکی بھی سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ہمیں بڑا فائدہ ہوگا، ریفائنری لگنے میں کم از کم دو تین سال لگیں گے۔ عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ مجھے نہیں پتا سعودی عرب کی سرمایہ کاری میں دلچسپی کب سے تھی، ہم لوگ سعودی عرب گئے تو انہوں نے سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی، ہم نے انہیں کہا کہ دوبارہ سعودی عرب آنے کیلئے تیار ہیں مگر انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان آئیں گے ہمیں خاص طور پر گوادر جانا ہے، سعودی وفد اور سعودی وزیر خصوصی طور پر گوادر آئے اور لوکیشن پسند کی، سعودی منصوبوں پر بلوچستان حکومت بھی آن بورڈ ہے، بلوچستان حکومت ان منصوبوں میں اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ سائن ہونے کا امکان نہیں ہے، امپورٹس کم کرنے میں کامیاب رہے تو فروری میں مزید ایک ارب ڈالر کم ہوجائیں گے، ایکسپورٹس جس تیزی سے بڑھنی چاہئیں وہ نہیں بڑھ رہی ہیں۔میزبان شہزاد اقبال نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز پر حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کیخلاف الزامات لگانا شروع کردیئے ہیں، اپنی انٹیلی جنس ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے والے بھارت کو اپنے گریبان میں بھی جھانکناہوگا، مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی مقامی تحریک ہے جبکہ حملہ آور بھی مقامی تھا، بھارتی سرکار کو ان سوالوں کا جواب بھی دینا چاہئے کہ ایک گاڑی نے 70گاڑیوں کے قافلے کو نشانہ کیسے بنایا، انٹیلی جنس الرٹ ملنے کے باوجود حملے کو ناکام کیوں نہیں بنایا گیا، اب بھارت سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ پلوامہ حملہ بھارت کی اپنی انٹیلی جنس ناکامی ہے۔ 
تازہ ترین