• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رُتھ بیڈر گنسبرگ کو امریکی سپریم کورٹ کے کامیاب ترین ججز میں شمار کیا جاتا ہے ، ساتھ ہی وہ خواتین کے حقوق کی بھی علمبردار رہی ہیں۔ رتھ بیڈر گنسبرگ نے My Own Wordsکے نام سے آپ بیتی بھی تحریر کی ہے۔ رُتھ بیڈر گنسبرگ اپنی کامیابی کو اپنے والدین اور خصوصاً اپنی والدہ کی تعلیم و تربیت کا مرہونِ منت قرار دیتی ہیں۔ رتھ بیڈر گنسبرگ کی نظر میں کامیاب بیٹیوں کی پرورش کیسے کی جائے، آئیے جانتے ہیں۔

پڑھنے کی عادت ڈالیں

اس بات سے قطع نظر کہ آپ اپنی بیٹی کےمستقبل کے حوالے سے کیا سوچتے ہیں اور کیا ارادے رکھتے ہیں اور اس بات سے بھی قطع نظر کہ آپ کی بیٹی خود اپنے مستقبل کے حوالے سے کیا ارادے رکھتی ہے، آپ اسے اس سے بہتر کچھ نہیں دے سکتے کہ اس میں پڑھنے کی عادت پیدا کریں۔ کتاب، دنیا کو تلاش کرنے کا پاسپورٹ ہے، یہ امیر اور غریب میں کوئی تفریق نہیں کرتی اور آپ کی بیٹی کے ذہن کو وسیع اور اس کی عمدہ تربیت کرسکتی ہے۔ گنسبرگ کہتی ہیں، ’میری امی میرے لیے مثال بنیں کہ کتابیں پڑھنا کتنا اہم ہے اور امی کی اس عادت نے میرے لیے کتاب پڑھنا آسان بنایا‘۔

خودمختار بننے کی تربیت دیں

دوسری سب سے اہم بات یہ کہ انھیں خود مختار بننے کی تربیت دیں۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ حقیقتاً کیا ہیں اور وہ جو بھی ہیں، اس سے دیانتدار رہیں۔ معاشرہ ہمیں کئی اطراف سے اپنی طرف کھینچتا ہے اور ہمیں مختلف کرداروں میں دیکھنا چاہتا ہے، جو شاید ہم اپنے لیے نہیں چاہتے۔ ’ میری امی ہر وقت میری تربیت کرتی تھیں کہ مجھے خودمختار بننا ہے۔ وہ کہتی تھیں کہ تمہاری قسمت میں چاہے کچھ بھی لکھا ہو لیکن تمہیں اپنے لیے خود راستہ بنانا ہے‘۔

اساتذہ کی اہمیت بتائیں

آپ اپنے اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے دور کے کتنے اساتذہ کے بارے میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے واقعی آپ کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے؟ گنسبرگ اس حوالے سے اپنے دو اساتذہ کا تذکرہ کرتی ہیں۔ ایک کالج پروفیسر اور ایک لااسکول پروفیسر۔ تاہم گنسبرگ کہتی ہیں کہ کولمبیا لا اسکول کے پروفیسر گیرالڈ گونتھر نے ان کے کیریئر کو بنانے میں زیادہ اہم کردار ادا کیا۔ گنسبرگ نے اپنی پہلی نوکری ’فیڈرل ڈسٹرکٹ جج کے پاس ’کلرک شپ‘ پروفیسر گونتھر کے توسط سے حاصل کی۔

کبھی کبھی بہرہ بننا بہتر رہتا ہے

گنسبرگ کہتی ہیں کہ انھیں سب سے اچھی نصیحت ان کی ساس کی طرف سے کی گئی تھی، 1954ء میں شادی والے دن انھوں نے کہا،’آپ کی شادی شدہ زندگی کتنی ہی کامیاب کیوں نہ جارہی ہو، کبھی کبھی تھوڑا سا بہرہ بن جانا بہتر رہتا ہے‘۔وہ کہتی ہیں کہ اس نصیحت پر انھوں نے شادی شدہ زندگی کے علاوہ دیگر معاملات میں بھی عمل کیا۔ ’میں ان کی اس نصیحت کو اپنے دفتر بشمول سپریم کورٹ بھی ساتھ لے جاتی تھی۔ جب کوئی بغیر سوچے سمجھے سخت لفظ ادا کرے تو بہتر ہے کہ اسے اَن سُنا کردیں۔ غصے میں ردعمل دینے یا بیزاری دِکھانے سے آپ کی کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت میں بہتری نہیں آئے گی‘۔

بیٹی کیلئے اچھے جیون ساتھی کی دعا کریں

گنسبرگ کہتی ہیں کہ انھوں نے اپنے جیون ساتھی کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کیا تھا۔ وہ اپنے مستقبل کے شوہر مارٹن گنسبرگ سے Cornellمیں ملیں، جہاں وہ دونوں زیرتعلیم تھے۔ وہ بھی وکیل بن گئے۔ جب ان کی بیوی کا عدالتی کیریئر شروع ہوا تو انھوں نے اپنی بیوی کے لیے قربانی دی اور نیویارک سے واشنگٹن منتقل ہوگئے۔’مارٹن ڈی گنسبرگ انتہائی اسمارٹ اور ہمیشہ پیار کرنے والے انسان تھے۔وہ میرے کوچ تھے، وہ میرے آرٹیکلز، تقاریر اور بریف وغیرہ کے نقاد تھے، پہلا ڈرافٹ وہ خود پڑھتے تھے اور اس میں بہتری کی تجاویز دیتے تھے۔ آج میں یہ بات کہنے میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ اگر وہ میری زندگی میں نہ ہوتے تو میں کبھی بھی سپریم کورٹ کی جج نہ بن پاتی‘۔

تازہ ترین