• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی ولی عہد کی بات حکومتی بیانیہ کی نفی کہ اسے تباہ حال معیشت ملی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیو ز کے پروگرام ’’آپس کی بات ‘‘میں میزبان منیب فاروق نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاری اس حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے جس سے یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ بھارت پاکستان کو جس عالمی تنہائی کی طرف دھکیلنا چاہتا تھا اس میں وہ بری طرح سے ناکام ہور ہا ہے ، سعودی ولیعہد بھی اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ 2018 ءمیں پاکستان کا جی ڈی پی پانچ فیصد سے آگے تھا یہ تحریک انصاف کے اس بیانیہ کی نفی ہے کہ اُن کی حکومت کو تباہ حال معیشت ملی تھی ۔ مسلم لیگ نون کے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی تزئین و آرائش پر پچھلے تیس سال میں اتنا خرچہ نہیں کیا گیا جتنا اُس ایک دن کے لئے کیا گیا وزیراعظم ایئرپورٹ پر کھڑے بچکانہ حرکتیں کر رہے تھے دس بارہ بلین ڈالر کے ایم او یوز پر پچاس بلین ڈالر کا جو سی پیک ہے جو پاکستان کا مستقبل ہے اس کو آپ بینچ کر رہے ہیں موجودہ معاشی بحران ان ایم او یوز سے کم نہیں ہوگاجہاں تک قیدیوں کی رہائی کی بات ہے سعودیہ عرب میں تین سے پانچ ہزار لوگ پکڑے جاتے ہیں اُن لوگوں کی رہائی وزیر اوقاف اور سعودی سفیر کی سطح کی بات ہے ۔پی ٹی آئی کے رہنماولید اقبال نے کہا کہ سعودی ولی عہد خودکہتے ہیں کہ ہمیں انتظار تھا پاکستان میں قابل اعتماد حکومت کا کہ پاکستان سے لین دین بڑھائی جائے جس طرح چین نے پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے سرمایہ کاری کی ہے اسی طرح سعودی عرب نے بھی کہا ہے ہم آنے والے وقت میں پاکستان کو ابھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان اس وقت ایسا ملک ہے جہاں سیاست، صحافت اور سفارتکاری جس طریقے سے ہو رہی ہے اُس طرح سے نہیں کی جاتی۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے پاکستان میں جس کی بھی حکومت رہی ہو سعودی عرب کے تعلقات اچھے ہی رہے ہیں۔ شروع سے سعودی عرب سے تعلقات کسی شخصیت کے مرہون منت نہیں رہے۔ یمن کے معاملے پر سرد مہری ضرور آئی تھی لیکن جنرل قمر باجوہ نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے اس تعلق کی اسٹرٹیجک بنیادیں بھی ہیں ہم سعودی عرب کی دفاعی ضرورتیں پوری کر رہے ہیں ۔ ولید اقبال نے مزید کہا کہ لوگ جب سرمایہ کاری کرتے ہیں تو اُن کا مقصد پرافٹ ہوتا ہے اگر کمرشل پرافٹ نظر آتا ہے تو سرمایہ کاری اُسی صورت میں کرتے ہیں ۔ کرتارپور بارڈر حکومت سے حکومت کے معاہدہ کا سلسلہ تھا، بھارتی حکومت کے تین وزراء کرتارپور بارڈر کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے، فواد چوہدری کا شہباز شریف کی ضمانت سے منفی تاثر جانے کے کئی مطالب ہوسکتے ہیں، شہباز شریف کے کیس کا فیصلہ آنے تک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکتا ہے۔ رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایران کو اعتماد میں لینا پڑے گا جو بہرحال آسان نہیں ہوگا شہباز شریف ملک سے باہر نہیں جارہے ، اگر ضرورت پڑتی ہے تو بیرون ملک جابھی سکتے ہیں، فواد چوہدری کا شہباز شریف کی ضمانت سے منفی تاثر ہونے کا بیان ایک وفاقی وزیر کی طرف سے توہین عدالت ہے، نیب شہباز شریف کیخلاف کیس کے دفاع میں بنچ کو تبدیل کرانے تک گئی، شہباز شریف کی ضمانت میرٹ پر ہوئی ہے، دس سال حکومت کرنے والے شخص پر ایک کانٹریکٹ کینسل کرنے اور دوسوملین کا نالہ بنانے کا الزام ہے، شہباز شریف کو چار ماہ قید میں رکھ کر ایک روپے کرپشن کا الزام نہیں لگاسکے۔

تازہ ترین