• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارت قانون نے بے نامی ٹرانزیکشنز رولز کے ڈرافٹ کی ویٹنگ مکمل کر لی

اسلام آباد (حنیف خالد) بے نامی ٹرانزیکشنز پروہبیشنز ایکٹ 2017ء کے رولز ایف بی آر نے تیار کر لئے ہیں۔ ان رولز کا ڈرافٹ وزارت خزانہ کی منظوری سے وزارت قانون کو نوک پلک درست کرنے کیلئے بھجوایا گیا تھا۔ 20فروری 2019ء کو وزارت قانون نے ان رولز کی نوک پلک درست (vetting) کا کام مکمل کر لیا ہے جس سے وفاقی سیکرٹری قانون کیبنٹ ڈویژن آج بھجوائیں گے۔ آج ممکن نہ ہوا تو پیر کو بے نامی رولز وفاقی کابینہ کی قانون سازی کمیٹی کو مل جائیں گے جو ان رولز پر غورو خوص کر کے ان رولز کو اپنی رپورٹ کے ساتھ وفاقی کابینہ کے اگلے کسی اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کر دیگی۔ وفاقی کابینہ کی منظوری ہوتے ہی یہ رولز ایف بی آر ملک بھر میں نافذ کر دیگا۔ پاکستان میں ٹیکس چوری کرنے کا ایک معروف طریقہ بے نامی ٹرانزیکشن کے ساتھ پراپرٹیز میں سرمایہ کاری کرنا ہے۔ رولز کے مطابق بے نامی ٹرانزیکشن اسے تصور کیا جائیگا اگر وہ پراپرٹی اسکے اصل مالک کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے نام پر رکھی گئی ہو گی۔ رولز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشن کو گفٹ کی تعریف میں مکس نہیں کیا جا سکتا۔ بے نامی ٹرانزیکشن اور گفٹ میں فرق یہ ہے کہ گفٹ کی صورت میںاسفادہ کرنے والا اونر بینیفشل اونر(Beneficial)جس کو پراپرٹی ٹرانسفر کی گئی ہو جبکہ بے نامی ٹرانزیکشن کی صورت میں پراپرٹی سے استفادہ کرنے والا شخص پراپرٹی کے ٹائٹل کے مالک کی بجائے کوئی اور شخص ہوتا ہے۔
تازہ ترین