• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ،قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے اور پاکستان میں ریمنڈڈیوس نیٹ ورک کی دہشتگردی کے واقعات نے یہ ثابت کردیاہے کہ اب امریکہ کی نظریں پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر ہے۔امریکہ پاکستان کو ناکام ریاست قرار دیکرہمارے نیو کلیئر پروگرام کو ختم کرنے کے در پے ہے۔پاکستان کی سول اورفوجی قیادت کا امریکہ کے بجائے اب روس اور چین پر انحصار کرنا خوش آئند ہے۔یہ اس بات کا مظہر بھی ہے کہ سنجیدہ قومی و سیاسی حلقے اس حقیقت کا ادراک کرچکے ہیں کہ امریکہ کی دوستی بھی خطرناک ہے۔امریکہ نے کبھی دوستوں کے ساتھ وفادری نہیں کی ہے۔1971کی مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے لے کر آج تک یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو ہمیشہ ترجیح دی ہے۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق کیانی کاملکی تاریخ میں پہلی بار روس کا دورہ ہواکے رخ کی تبدیلی کا پتہ دیتا ہے۔
اب یہ موجودہ سول اور فوجی قیادت کاامتحان ہے کہ وہ امریکہ کے نئے جال میں نہ پھنسے۔ملالہ کا واقعہ ”نیا جال لائے پرانے شکاری“کے مترادف ہے۔ملالہ پر قاتلانہ حملے کے بعد مختلف ٹاک شوز میں علماء کرام اور دینی جماعتوں کی تضحیک اور انہیں ٹارگٹ بنانابھی افسوسناک اور شرمناک طرز عمل تھا۔اس افسوسناک واقعہ کے بعدسوشل میڈیا(Face Book)پر ملالہ یوسف زئی کی امریکی حکام سے ملاقاتیں اور این جی اوز کے ساتھ رابطوں کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس کے بعدپرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو چاہئے کہ وہ ان حقائق کو بھی قوم کے سامنے لائے تاکہ پاکستانی قوم یہ جان سکے کہ ملک و ملت کے خلاف کیا سازشیں ہورہی ہیں؟۔
ریمنڈڈیوس،ایبٹ آباد آپریشن،سلالہ کے افسوسناک واقعات سے یہ حقیقت عیاں ہوگئی ہے کہ پاکستان کا اصل دشمن کون ہے؟شمالی وزیرستان پر فوجی آپریشن کی سازش امریکی ایجنڈے کا شاخسانہ ہے۔ایک ایسے وقت میں جب امریکہ طالبان سے مذاکرات کررہا ہے اور اس کی تمام تر فرعونیت اور رعونیت ریت کی دیوار ثابت ہوئی ہے۔پاکستان کو دباؤ میں لاکرامریکہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے ذریعے حالات کو مزید خراب کرنا چاہتا ہے۔ملکی و قومی سلامتی کا تقاضا ہے کہ پاکستانی حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت اور ڈرون حملوں کے آگے بند باندھے۔مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ امریکہ خود تو طالبان سے مذاکرات کررہا ہے اورپاکستان کومذاکرات سے روکتا ہے۔یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ طاقت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔قبائلی علاقوں میں امریکی جنگ کے نتیجہ میں35ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔پانچ ہزار پاکستانی فوجیوں کا جانی نقصان بھی ہوا ہے۔67ارب ڈالر کا معاشی نقصان الگ سے ہے۔اس نام نہاد امریکی جنگ کی بھاری قیمت ہمیں اداکرنا پڑی ہے۔اتنی بھاری قیمت اداکرنے کے با وجود امریکہ ہم سے خوش نہیں ہے اور شمالی وزیرستان پر فوجی آپریشن کا مطالبہ کررہا ہے۔
چلتی بندوق کے ہم دھانے پہ ہیں
ہم کو معلوم ہے ہم نشانے پہ ہیں
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ نائن الیون سے قبل پاکستان میں نہ خود کش حملے تھے اور نہ ہی حالات و واقعات کی یہ بھیانک اور خوفناک صورتحال تھی جو آج قوم کو در پیش ہے۔جنرل(ر)مشرف نے امریکہ کے سامنے لیٹ کر پا کستان کی سلامتی و خودمختاری کا سودا کیا اور ہمیں اس ”امریکی جنگ“میں دھکیل دیا۔جنرل(ر)مشرف کے بعد آصف علی زرداری نے نہ صرف ان پالیسیوں کو جاری رکھا جو سابق دور حکومت کی تھی بلکہ امریکہ کی کاسہ لیسی میں کہیں آگے نکل گئے۔امریکی ڈرون حملوں میں کئی گنااضافہ ہوگیا،کراچی ،بلوچستان،قبائلی علاقوں سمیت پورا ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
امریکہ افغانستان میں غیور افغانی مسلمانوں کے جذبہ ایمانی اور صبر و استقامت کے سامنے مکمل طور پر ناکام ہوگیاہے۔اب وہ اس طویل اور لاحاصل جنگ سے بیزار ہے۔ حکومت پاکستان کے پاس اب یہ اہم موقعہ ہے کہ ملک وقوم پر امریکی پالیسیوں کا تسلط ختم کیا جائے اور ایک آزاد و خود مختار قوم کے طور پر اپنی شناخت کو بحال کرے۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت کے خاتمے کے ذریعے آئندہ کے لئے ریمنڈ ڈیوس،ایبٹ آباد آپریشن،سلالہ اور ملالہ کے واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔اب یہ پاکستان کی سول حکومت اور فوجی قیادت کے لئے چیلنج ہے کہ وہ پاکستان کو امریکی غلامی سے چھٹکارہ دلاتی ہے یا شمالی وزیرستان میں آپریشن کے ذریعے ملک وقوم کو مزید تباہی و بربادی کی طرف گامزن کرتی ہے؟۔
اپنے مرکز سے اگردور نکل جاؤ گے
خواب ہوجاؤ گے افسانوں میں ڈھل جاؤ گے
اپنے پرچم کا کہیں رنگ بھلا مت دینا
سرخ شعلوں سے جو کھیلو گے تو جل جاؤ گے
اپنی مٹی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤگے
گستاخانہ فلم پر دنیا بھرمیں بالخصوص عالم اسلام میں احتجاج جاری ہے۔لیکن امریکی حکومت نے نہ اس گستاخانہ فلم کو”یوٹیوب“سے ہٹایا ہے اور نہ ملعون پادری ٹیری جونز کے خلاف کسی قسم کی قانونی یا تادیبی کاروائی کی گئی ہے۔گستاخانہ فلم کے حوالے سے امت مسلمہ کیخلاف امریکی حکومت کا معاندانہ اور ناروا رویہ کھل کرسامنے آگیا ہے۔البتہ آزادیٴ اظہار کے نام پر گستاخانہ فلم کے کرداروں کو امریکی حکومت خود تحفظ فراہم کررہی ہے۔امریکی صدر بارک اوباما نے تو واضح طور پر یہ بیان دیاہے کہ امریکی حکومت”گستاخانہ فلم“کو ”یوٹیوب“سے نہیں ہٹائے گی۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اپنے آپ کو مہذب کہلانے والے امریکہ اور مغربی ممالک کی حکومتوں کا” گستاخانہ فلم“پر ٹس سے مس نہ ہونااور مسلم ممالک سمیت پورے دنیا میں ہونے والے احتجاج پر کان نہ دھرنا اس بات کی علامت ہے کہ درحقیقت امریکہ اور مغربی ممالک تہذیبوں کے تصادم کی راہ ہموار کررہے ہیں۔(جاری ہے)
تازہ ترین