• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارٹی لیڈر کی پالیسیوں سے اختلاف، لیبرکا ایک اورایم پی ایان آسٹن بھی پارٹی چھوڑ گیا

لندن ( پی اے جنگ نیوز ) لیبر پارٹی کا ایک اور ایم پی ایان آسٹن لیبر لیڈر جیرمی کوربن کی پالیسز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے الگ ہو گیا ۔ ایان آسٹن لیبر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والا 9 واں رکن پارلیمنٹ ہے۔ لیبر کے 8ارکان نے پارٹی سے الگ ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں انڈی پینڈنٹ گروپ تشکیل دیا تھاجس میں ٹوریز کی تین ارکان بھی شامل ہو چکی ہیں ۔ ایان آسٹن نے جیرمی کوربن پر الزام لگایا کہ انہوں نے پارٹی میں ایکسٹریم ازم اور عدم برداشت کا کلچر پیدا کیا ہے۔ لیبر قیادت اینٹی سیمیٹزم سے نمٹنے میں ناکام ہو گئی ہے اور پارٹی ایک محدود گروہ میں بدل گئی ہے۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈڈلی نارتھ سے ایم پی ایان آسٹن نے کہا کہ اس کا نئے انڈی پینڈنٹ گروپ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ لیبر ڈپٹی لیڈر ٹام واٹسن نے کہا کہ یہ ہمارے لیے بڑا دھچکہ ہے۔ پارٹی نے ایان آسٹن سے کہا کہ وہ ضمنی انتخاب کا سامنا کریں ۔ لیبر پارٹی کے ترجمان نے آسٹن کے پارٹی چھوڑنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ لیبر کے ٹکٹ پر ایم پی منتخب ہوئے تھے اور جمہوری اقدار کا تقاضا ہے کہ وہ اب یہ نشست خالی کر کے ضمنی انتخاب کا سامنا کریں تاکہ عوام اپنے نمائندے کا فیصلہ کرسکیں ۔ ایان آسٹن نے کہا کہ حلقے کے عوام کیلئے میرا کام ہمیشہ کی طرح جاری رہےگا ۔ وہ 2017 میں جیرمی کوربن کے لیڈر منتخب ہونے کے بعد سے ان کے کھلے ناقد ہیں ۔ آسٹن 2005 سے ایم پی منتخب ہو رہے ہیں ۔ انکا کہنا ہے کہ پارٹی سے الگ ہونے کا فیصلہ میری زندگی کا مشکل ترین کام تھا ۔ مجھے یہ فیصلہ اس لیے کرنا پڑا کہ مجھے لیبر پارٹی کی پالیسیز پر انتہائی شرمندگی ہوتی ہے۔ میں اپنے والد کی باتیں سن کر پروان چڑھا ہوں جو کہ ہولوکاسٹ ریفیوجی تھے ۔ برمنگھم سے لیبر کے ایم پی خالد محمود نے آسٹن کے پارٹی چھوڑنے کے فیصلے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا تاہم یہ کہا کہ کوربن کی زیر قیادت لیبر پارٹی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ اینٹی سیمیٹزم سے بہتر انداز میں نمٹا جا رہا ہے اور پارٹی اس ایشو پر زیرو ٹالرینس کی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ شیڈو چانسلر جان میکڈونل نے کہا کہ پارٹی کے ایم پیر کی شکایات تنقید اور تشویش کو سننے کیلئے لیبر کو طویل لسننگ ایکسرسائز کرنی چاہیے۔لیبر پارٹی کے ایک اجلاس میں لیڈر جیرمی کوربن کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے ارکان کی تشویش اور تجاویز پر کان نہ دھرا تو مزید ایم پیز پارٹی سے علیحدگی اختیار کر سکتے ہیں ۔ پارٹی سے متعدد ایم پیز کے مستعفی ہونے کے بعد دیگر لیبر ایم پیز اور رہنمائوں نے لیڈر شپ کے روئیے پر ناراضی اور اشتعال کا اظہار کیا ہے۔ لیبر ڈپٹی لیڈر ٹام واٹسن نے کہا کہ ارکان کا استعفیٰ پارٹی کیلئے ویک اپ کال ہے۔ ہمیں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی اور تشویشن کا ازالہ کرنا چاہیے اگر ارکان کی آواز نہ سنی گئی تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ لیبر ایم پی جیس فلپس نے کہا کہ کوربن کو ارکان کی آواز سننی چاہیے کہ وہ کیوں پارٹی چھوڑ رہےہیں ان کی شکایات کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔ شیڈو فارن سیکریٹری ایمیلی تھورنبیری نے کہا کہ ارکان کے استعفے منقسم کرنے کا عمل ہے ۔پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والے ارکان نے دعویٰ کیا کہ لیبر پارٹی کی موجودہ پالیسیاں قومی سلامتی کو کمزور کرسکتی ہیں اور وہ ایسے ممالک کے بیانات کو تسلیم کر رہی ہے جو ہمارے ملک کے لیے خطرہ ہیں ۔ پارٹی بریگزٹ کے چیلنج سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ ۔ کوربن نے 2015 میں پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی۔ لیبر کے ناخوش ایم پیز کوربن پر بریگزٹ منصوبے کی کمزور مخالفت کا الزام بھی لگاتے ہیں۔ بیشتر لیبر اراکین بریگزٹ کی مخالفت کررہے ہیں جس میں 6 ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ لیبر پارٹی بریگزٹ پر نئے ریفرنڈم کی جنگ لڑے تاکہ برطانیہ 28 قوموں کی تنظیم کا رکن رہ سکے ۔
تازہ ترین