کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے قتل خطا اور حادثاتی واقعہ کی درست تشریح ضروری ہے، حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے، مجرموں کی شناختی پر پریڈ قواعد کے برخلاف تھی۔ سپریم کورٹ نےاغواء برائے تاوان اور قتل کیس نامزد ملزمان کو 10؍ بعد بری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میںمختلف مقدمات کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے اغوا برائے تاوان کیس میں 10 سال بعد حتمی فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے مجرموں محمد یوسف بگٹی، حاکم علی کھوسو، شوکت علی بروہی کو بری کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پراس یکیویشن کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے مجرموں محمد یوسف بگٹی، حاکم علی کھوسو، شوکت علی بروہی کو بری کردیا۔ ٹرائل کورٹ نے مجرموں کو عمر قید سزا سنائی اور ہائیکور ٹ نے سزا برقرار رکھی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے مجرموں کی شناختی پریڈ قواعد کے برخلاف تھی۔ گواہوں نے ملزمان کو شناخت کیا نہ ملزمان سے کوئی برآمدگی ہوئی۔ عدالت نے تینوں کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔ علاوہ ازیںایک اور کیس میں بھی سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے قتل کے مقدمے کا 10 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے مجرم منصور خان کی جیل میں گزاری ہوئی مدت کو سزا میں تبدیل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے قتل کے مقدمے کا 10 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمار کس دیئے قتل خطا اور حادثاتی واقعہ کی درست تشریح ضروری ہے۔ زیر دفعہ 80 کے تحت حادثاتی واقعے کی کوئی سزا نہیں ۔ گولی کسی جانور یا مقام پر چلائی جائے اور کسی انسان کو لگ جائے تو یہ قتل خطا ہے۔ کہیں بیٹھے ہوئے گولی چل جائے تو یہ قتل خطا نہیں،حادثاتی واقعہ قرار پائے گا۔