• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی

سندھ میں امن وامان کی صورتحال ایک بار پھر مخدوش ہوگئی ہے سیاسی کارکنوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کے ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے سندھ حکومت کی تمام تر توجہ نیب کی جانب سے متوقع گرفتاریوں اور نیب میں چلنے والے پی پی پی رہنماؤں کے مبینہ بدعنوانیوں کے مقدمات کی جانب ہے گزشتہ ہفتے پاک سرزمین پارٹی کے مقامی رہنما عبدالحسیب خلیجی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس پہ پاک سرزمین پارٹی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا جبکہ عام شہری رہزنی کی وارداتوں میں جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔انسانی جانوں کے زیاں کے خلاف سیاسی جماعتوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اس ضمن میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے خط کے ذریعے کراچی کے علاقے سائٹ اور اورنگی میں دو افراد کو قتل کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مسائل کو مل جل کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی نے اپوزیشن لیڈرفردوس شمیم نقوی اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور مظاہرہ کیا۔ انہوں نے سندھ میں بڑھتی ہوئی بے امنی کے پیش نظرمطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ ضلع کی سطح پر رابطہ کمیٹیاں تشکیل دیں۔ سندھ اسمبلی کے ارکان نے بازوؤںپر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو بلایا اور ان سے مذاکرات کئے۔ بعد میں سندھ کابینہ کے ارکان سعیدغنی اور سیدناصرحسین شاہ نے فردو س شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ اور دیگر ارکان سندھ اسمبلی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم مطالبات کا جائزہ لیں گے۔ کمیٹیاں بنائی جائیں گی تاہم اس حوالے سے قانون کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔دوسری جانب لاڑکانہ میں تین بے گناہ افراد کے قاتلوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا اس ضمن میں حکومت سندھ کی جانب سے کوئی خاص گرم جوشی بھی نظرنہیں آرہی تینوں شہداء افراد کی میتیں کے پی کے کے علاقے باجوڑ روانہ کردی گئی اس ضمن میں اے این پی کے صوبائی صدر شاہی سید نے ایک وفد کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی جہاں وزیراعلیٰ سندھ نے مقتولین کے ورثا کے لیے معاوضوں کا اعلان کیا تاہم انہیں کتنا معاوضہ دیا جائے گا اس بات کا اعلان نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے اعتراف کیا کہ لاڑکانہ میں تین بے گناہ شہریوں کاقتل سندھی، پشتون لسانی فسادات کرانے کی سازش تھی جسے ناکام بنادیا گیا ہے تاہم اس قتل کے بعد بھی وہ نام نہاد قوم پرست عناصر جن کے احتجاج کے ردعمل میں لاڑکانہ میں تین بے گناہ افراد قتل ہوئے تھے سرگرم ہے اور حکومت سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ادھر اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور حکومت وزراء پر نیب کا خوف طاری ہوگیا اوربیشتر رہنماؤں نے سندھ ہائیکورٹ سے قبل از گرفتاری ضمانتیں کرالیں۔قومی اسمبلی کے سابق رکن اعجازجاکھرانی، سابق صوبائی وزیربلدیات ورکن سندھ اسمبلی جام خان شورو، وزیرماحولیات تیمورتالپور اور رکن اسمبلی رزاق راجہ کی الگ الگ ضمانت قبل ازگرفتاری کرالی ہے۔کہاجارہا ہے کہ اسپیکرسندھ اسمبلی کی گرفتار ی کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہے آغاسراج درانی کی گرفتاری کے بعد پی پی پی نے سندھ اسمبلی کااجلاس طلب کرلیا جہاں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے گئے سندھ اسمبلی میںآمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا انہوں نے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بارگرفتار ہوکر کر بھی سندھ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی سندھ اسمبلی نے اسپیکرآغاسراج درانی کی گرفتاری کے خلاف قرارداد بھی منظور کی سندھ اسمبلی میں اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی جذباتی ہوگئے اور انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہیں اپنی گرفتاری کی کوئی پروا نہیں لیکن ان کی بیوی، بیٹیوں اور بہو کو ساڑھے سات گھنٹے تک اسلحہ کے زور پر گھر میں یرغمال بناکر ان کی جس انداز میں تذلیل کی گئی وہ ناقابل برداشت ہے ۔ نیب ترجمان کے جاری بیان کے مطابق نیب کی کارروائی قانون اور آئین کے مطابق تھی اور اختیارات کااستعمال بھی قانون کے مطابق تھا۔ اہلخانہ کے ساتھ نیب کی جانب سے کسی قسم کی بدسلوکی اور چادر اور چاردیواری کو پامال کرنے کا سوچابھی نہیں جاسکتا۔سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی سے ملاقات کے لیے اچانک سندھ اسمبلی پہنچ گئے، جہاں وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پرارکان سندھ اسمبلی کی بڑی تعداد موجودتھی جبکہ اسپیکرآغاسراج درانی اجلاس کی صدارت کررہے تھے سابق صدرآصف علی زرداری پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور وزیراعلیٰ کے ہمراہ اسپیکر کے چیمبر میں گئے اور اسپیکرآغاسراج درانی سے ملاقات کی اور گرفتاری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا پارٹی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں کیس کے حوالے سے مختلف قانونی پہلوؤں پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔اس ملاقات کےحوالے سے پی پی پی کی قیادت نے یہ تاثر دیا ہے کہ وہ آغاسراج درانی کی پشت پرکھڑے ہیں۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری سندھ کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔مقدمات کے سلسلہ کاآغاز ہوگیا۔ یہ سلسلہ اب آگے بڑھ رہا ہے اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر ایک سیاسی طوفان بنتا نظرآرہا ہے۔پی پی پی کی قیادت نے آغاسراج درانی کی گرفتاری کے بعد جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کافیصلہ کیا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کا پارٹی قیادت کے خلاف کارروائیوںپر صوبے میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین