• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ایٹمی پروگرام کے حوالے سے امریکی خدشات و الزام نئے نہیں، البتہ اس وقت امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا بیان دنیا کے سامنے پاکستانی موقف کو کمزور ثابت کرنےاور بھارتی حمایت کی ایک مذموم سعی دکھائی دیتا ہے۔ ایک انٹرویو میں پومپیو نے امریکی سلامتی کو درپیش پانچ بڑے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے غلط ہاتھوں لگ جانے کا خدشہ، ان میں سے ایک ہے۔ پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی پاکستان سے جانے والے دہشت گردوں کی وجہ سے شروع ہوئی، پاکستان کو ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں دینا بند کرنا ہوگا‘‘۔ یاد رکھنا چاہئے کہ بھارت نے تقسیم ہند کے فوری بعد خطے کی تھانیداری کی کوشش شروع کردی تھی، عددی اعتبار سے دنیا کی تیسری بڑی فوج، چوتھی بڑی فضائیہ اور پانچویں بڑی بحریہ رکھنے والے ملک نے 1974میں پوکھران میں ایٹمی دھماکے کر ڈالے تو مجبوراً پاکستان نے بھی یہ صلاحیت بہت جلد حاصل کرلی ،تاہم اس کا اعلان 28مئی 1998کو چاغی میں دھماکوں سے کیا۔ رہی بات پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی تو یہ ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے تحت ہمیشہ سے محفوظ ہاتھوں میں رہے ہیں، ایک باقاعدہ اور مربوط و منظم نظام ہونے کے باعث ہی اس حوالے سے کوئی بےاحتیاطی کبھی سامنے نہیں آئی اور نہ آئے گی۔ پاکستان کا پروگرام پرامن مقاصد اور اپنے دفاع کیلئے ہے ، امریکہ کا اپنے حلیف ملک پر یہ الزام عائد کرنا صریح زیادتی ہے، تسلیم کہ امریکی توجہ اب بھارت کی طرف ہے جس سے وہ نیوکلیئر معاہدہ بھی کرچکا لیکن اسے’’مدعی سست گواہ چست‘‘ کے مصداق پاک بھارت کشیدگی کے بارے میں درفنطنیاں چھوڑنے سے گریز کرنا چاہئے کہ اس کا یہ عمل کشیدگی کو کم نہیں زیادہ کرسکتا ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور اس کا ثبوت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کی کامرانیاں ہیں۔ دنیا میں تباہی و بربادی کا باعث دنیا کی بڑی طاقتوں کی دروغ گوئی اور دوغلا پن بنانہ کہ کسی ملک کی ایٹمی طاقت۔ امریکہ دنیا کو جائے امن بنانے کیلئے اپنا طرزِ عمل تبدیل کرے۔

تازہ ترین