• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ 12ماہ کے دوران روز مرہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں مجموعی طور پر ہونے والے11.3فیصد اضافے کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کی طرف سے انتہائی اہم نوعیت کی حامل اشیاء کی جو قیمتیں بڑھائی گئی ہیں اس کے مطابق خوردنی تیل کے مختلف برانڈز میں 9روپے، گھی5روپے فی کلو، چائے کم سے کم 6اور زیادہ سے زیادہ 65روپے، مشروبات کم سے کم سات اور زیادہ سے زیادہ 21روپے، کیچپ 4سے 24روپے، ٹوتھ پیسٹ پانچ روپے، واشنگ پائوڈڑ 9روپے سے 30روپے، شیمپو 30سے 40روپے، جوتوں کی پالش 10روپے تک مہنگی ہوئی ہیں۔ یہ تمام اشیاء ہر گھر کی ضرورت ہیں اور ان کے نرخوں میں اضافہ اس لحاظ سے زیادہ تکلیف کا باعث ہے کہ اس سے حکومت کا جاری کئے جانے والا 2ارب روپے کا رمضان ریلیف پیکیج عوام الناس کے لئے بے معنی ہو کر رہ جائے گا جبکہ رمضان المبارک کے بعد متذکرہ سبسڈی ختم ہو جانے سے نرخ مزید بڑھیں گے۔ نجی شعبے میں قائم شدہ اسٹورز بھی قیمتیں بڑھائیں گے اور لوگوں کو مہنگائی کے نئے طوفان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ادھر آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ ماہ ہونے والے قرضے کا معاہدہ توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2019-20بھی تیاری کے مراحل میں ہے، ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر 40فیصد کم ہو جانے، سونے کی فی تولہ قیمت میں ہونے والے 40فیصد اضافے کے مقابلے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں محض 10سے 15فیصد اضافہ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ بے روزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے جس سے کنبوں کی کفالت کرنے والے افراد پر بوجھ بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔ بظاہر اس کا حل تنخواہوں میں اسی تناسب سے اضافہ دکھائی دیتا ہے تاہم ایسا تبھی ممکن ہے کہ مہنگائی کو لگام دی جائے حکومت کو اس سلسلے میں موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین