• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملائیشیا، پاکستانی طیاروں ، میزائلوں میں دلچسپی، پاکستان میں کار پلانٹ لگائے گا، 5 معاہدے، تجارت بڑھانے پر اتفاق، اسلاموفوبیا، دہشت گردی اور کرپشن پر عمران خان، مہاتیر محمد یک زبان

اسلام آباد(ایجنسیاں)پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان ٹیلی کام، انفارمیشن ٹیکنالوجی ‘ حلال فوڈ اور آٹوسیکٹرمیں5معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ‘ دونوں ممالک کا تجارت بڑھانے پر اتفاق ‘ ملائیشیا کا جے ایف 17 تھنڈر طیاروں اور اینٹی ٹینک شکن میزائلوں کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار‘میزائل معاہدے پر تیزترعملدرآمد پر زور دیا گیا ‘اسلامو فوبیا ‘ دہشت گردی اور کرپشن پر وزیراعظم عمران خان اور ان کے ملائیشین ہم منصب ڈاکٹر مہاتیر محمد یک زبان ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے قومی معیشت کو نقصانات سے بچانے کے لئے پاکستان کو انسداد بدعنوانی کے شعبہ میں تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی ملکوں کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے‘اس کا عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی پر منفی اثر پڑتا ہے‘انسداد بدعنوانی میں تعاون کا دائرہ کار دیگر مسلم ممالک تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے‘معاشی ترقی کے لئے امن و امان اور صنعتی ترقی ضروری ہے، پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی اور مہارت کا تبادلہ کریں گے‘ہماراکوئی دشمن نہیں‘سب سے دوستی ہے ‘ ہم یہودیوں کے نہیں اسرائیل کی غاصبانہ پالیسیوں کے خلاف ہیں‘ مسلمانوں کے خلاف نکتہ نظربدلنے کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہاتیر محمد وہ بات کہہ دیتے ہیں جو دیگر مسلمان لیڈر کہنے سے ڈرتے ہیںاور یہ اس لیے ہے کیونکہ ان میں سے کئی لیڈر ہی نہیں ہیں‘ وہ بس ایک عہدہ رکھتے ہیں‘بدقسمتی سے کئی لوگ اسٹینڈنہیں لیتے‘سب کو خوش کرتے ہیں‘ہم ترقی کے ملائیشین ماڈل سے سیکھ رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس اور پاکستان ملائیشیا سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان اورڈاکٹر مہاتیر محمد نے جمعہ کو یہاں وزیراعظم ہاؤس میں ون ٹو ون ملاقات بھی کی جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے درمیان ایوان صدر میں ون ٹو ون ملاقات اور وفود کی سطح پر گفت و شنید ہوئی۔مہاتیر محمد کے پاکستان کے سرکاری دورہ کے موقع پر مشترکہ بیان میں پاکستان اور ملائشیا نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں میں تعاون کی اہمیت کے عزم کا اعادہ کیا ہے جبکہ دونوں اطراف نے ایک دوسرے سے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ جن میں دونوں ممالک میں سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزا کی شرط کے جزوی خاتمہ سے متعلق مفاہمت کی یادداشت کی توثیق کی دستاویزات شامل ہیں ‘ملائشیا نے انسداد دہشت گردی کی بھرپور پاکستانی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے قراردیا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کوششیں کامیاب رہیں۔ دونوں اطراف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب یا عقیدہ سے تعلق نہیں جوڑا جا سکتا۔وزیراعظم عمران خان نے ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر کو کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال بارے بریف کیا ۔ منسٹرہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ عوامی عہدیداران کی طرف سے چرائی جانے والی رقوم برآمد کی جانی چاہئیں اور ان کا رخ عوام کی بہتری کے لئے ترقیاتی بجٹ کی طرف موڑا جانا چاہئے۔ہم انسداد بدعنوانی کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ بھی طریقہ کار کو شیئر کیا جا سکتا ہے تاکہ انہیں ترقی کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہاءپسندی اور اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نکتہ نظر کو تبدیل کرنے کے لئے کوششیں بروئے کار لانا ہوں گی۔معیشت اور تجارت میں اضافہ کیلئے مل کر کوششیں بروئے کار لائیں گے۔ معاشی ترقی کے لئے مختلف ماڈلز کا جائزہ ضروری ہے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹر مہاتیر محمدمسلم دنیا کے لئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک کے عوام کا معیار زندگی بلند کیا۔ سیاست میں ان کی واپسی بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالے سے ایک شاندار اقدام ہے‘پاکستان مسلم دنیا کو درپیش مسائل کے بارے میں ڈاکٹر مہاتیر محمد کے جرات مندانہ موقف پر ان کا مداح ہے۔عمران خان اور ان کے ملائیشیائی ہم منصب جنہوں نے قبل ازیں ون آن ون ملاقات کی، نے دوطرفہ تعلقات کو اپنے عوام کے مفاد میں ڈھالنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے بات چیت کو بہت ٹھوس اور مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کیلئے یہ ضروری ہے کہ اس کے پاس بحیثیت قوم امور کار کی بخوبی انجام دہی کیلئے مناسب دولت ہو اور اس کا بین الاقوامی سطح پر ٹھوس مقام بھی ہو۔ انہوں نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ ترقی کیلئے کوشش کریں۔اسلام فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ دل و دماغ کو جیتتے ہوئے مسلمان اپنے بارے میں منفی تاثر کو تبدیل کر سکتے ہیں اور مخاصمت کی فضاءمیں کمی لا سکتے ہیں۔ سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مہاتیرمحمد کا کہناتھاکہ ہم پاکستان کے ساتھ صرف اچھے تعلقات نہیں چاہتے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور صنعت کو ترقی دینے کے خواہاں ہیں‘ معاشی ترقی کے لئے امن و امان اور صنعتی ترقی ضروری ہے، پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی اور مہارت کا تبادلہ کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے ملائیشیا کی ترقی کے سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا ایک غریب ملک تھا جسے صنعت پر توجہ دے کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا گیا۔ ہم نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملائیشیا میں آنے کی ترغیب دی‘ ہم نے صنعت اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی، اپنی مصنوعات تیار کیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امن و استحکام کے لئے عملی اقدامات کئے اور عسکریت پسندی سمیت مختلف مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے۔ ہم نے ترقی کے پانچ سالہ منصوبے مکمل کئے، لوگوں کو امیر بنانے پر توجہ دی کیونکہ لوگ اسی صورت ٹیکس دینے کے قابل ہوتے ہیں جب ان کے پاس سرمایہ آئے اور پھر ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم عوام کی سہولیات پر خرچ کی اور نجی شعبہ کو آگے لایا۔

تازہ ترین