ونڈسر کیسل کو برطانوی شاہی خاندان کی قدیم ترین اور تاریخی رہائش گاہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا قلعہ ہے، جس کی تعمیر 11ویں صدی میں 1066ء میں شروع ہوئی تھی ۔ تعمیر کے کچھ عرصے تک اسے رہائش کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا، تاہم1110ء سے لے کر اب تک قلعہ ونڈسرمسلسل کسی نہ کسی شاہی خاندان کے زیر استعمال رہا ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اس قلعہ سے متعلق درج ہے کہ یہ یورپ میں سب سے طویل مدت تک استعمال کیا جانے والا قلعہ ہے۔ اس قلعہ میں آخر ایسا کیا ہے؟ اگر آپ اس تاریخی قلعہ کی تعمیر سے متعلق سوچ رہے ہیں تو آئیے ہم آپ کی رہنمائی کے لیے اس پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں۔
تاریخ و تعمیر
قلعہ ونڈسر (Windsor Castle) جنوب مشرقی انگلستان کی کاؤنٹی برکشائر میں ونڈسر کے مقام پر ایک شاہی رہائش گاہ ہے۔ یہ قلعہ ماضی سے اب تک 40بادشاہوں کی رہائش گاہ بن چکا ہے۔1066ء میںہیسٹنگز کی جنگ کے بعد، فاتح ولیم دی کونکرر (William the Conqueror) کو ونڈسر کے جنوب میں شکار کے لئے جنگلات بہت پسند آئے اور اس نے وہاں پر لکڑی کی ایک قیام گاہ تعمیر کروائی۔ لکڑی کی اس قیام گاہ کی تعمیر پہلی مرتبہ motte and bailey اسٹائل میں کی گئی ۔
ہینریI وہ پہلے بادشاہ تھے، جنھوں نے قلعہ ونڈسر کو ذاتی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا، جس کے بعد ہر آنے والی سلطنت کے بادشاہوں نے اس قلعہ کی تعمیر کو جدت سے ہمکنار کیا۔ ہینری II نے قلعہ کے اہم خدوخال (جن میں مشہور گول مینار کی تعمیر شامل ہے) پر کام شروع کروایا۔ ہینری VIIنے 300ملین پاؤنڈ کی خطیر رقم خرچ کرکے اس قلعہ میں شکار کے لیے پلے گراؤنڈ، انٹرٹینمنٹ ایریا اور شمالی دروازے کی تعمیر کروائی۔ ایڈورڈII نے اس قلعہ کی تزئین و آرائش اور اپارٹمنٹ کی تعمیر کروائی اور اس مقصد کے لیےWilliam of Wykeham،جو ونچیسٹر کیتھیڈرل کا بانی تھا، کی خدمات حاصل کیں۔ ہینری VIIکے بعد چارلس II نے شاہی اپارٹمنٹ کی تعمیر نوکا کام کروایا۔ اس کے علاوہ شمالی ٹیرس کو برقرار رکھا، جہاں سے دریا کا نظارہ کرنا ممکن تھا۔ 19ویں صدی میں قلعہ کی عمارت میں البرٹ میموریل چیپل کا اضافہ کیا گیا۔ ونڈسر قلعہ صرف رہائش گاہ ہی نہیں بلکہ ماضی میں فوجی دستوں کی قیام گاہ اور ایک جیل بھی رہا ہے۔
شاہی خاندان کا یہ تاریخی قلعہ تقریباً 13ایکڑ پر محیط ہے۔ ونڈسر محل میں داخل ہونے کے لیے تقریباً 2.65میل لمبی اور240فٹ چوڑی طویل راہداری (واک ایریا) مووجود ہے، جو دونوں اطراف درختوں سے گھری ہوئی ہے۔ اس کی عمارت میں کم و بیش ایک ہزارکمرے ہیں، جہاں 500سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں۔ اس قلعے میں سینٹ جارج چیپل نامی چرچ بھی موجود ہے، جہاں کچھ عرصہ قبل پرنس ہیری اورمیگھن مارکل رشتہ ازدواج میں بندھے۔ اس عالیشان قلعہ میں ہر عمارت میں چھت کی اونچائی 30فٹ سے لے کر50فٹ تک ہے، جس میں نقاشی کا بہترین نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے جبکہ اندرونی حصوں کی بات کی جائے تو اس کی دیواریں اور چھتیں سونے سے بنائی گئی ہیں۔ جب سیاح انگلینڈ کا دورہ کرتے ہیں تو یہ قلعہ انھیں اپنی جانب کھینچتا ہوا محسوس ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر وقت اس قلعہ کو دیکھنے موجود ہوتی ہے۔ قلعہ ونڈسر کے ہوم پارک کا ذکر انگریزی ادب کے مشہور ڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر نے اپنے ڈرامے’’Merry Wives of Windsor‘‘میں بھی کیا ہے۔
قلعہ ونڈسر کو ملکہ الزبتھ کی جنت یا ملکہ الزبتھ دوئم کا سب سے پسندیدہ محل قرار دیا جاتا ہے۔ ملکہ نے21اپریل 2016ء کو اسی محل میں اپنی90ویں سالگرہ منانے کا انتخاب کیا تھا۔ اس کے علاوہ ملکہ اپنی ہفتہ وار چھٹیاںاکثر یہاں گزارتی ہیں اور اپنی عوامی ذمہ داریاں بھی یہاں بیٹھ کر ہی انجام دیتی ہیں۔ ان ذمہ داریوں میں مسند نشینی کی تقریبات اور غیر ملکی سربراہان مملکت کا خیرمقدم بھی شامل ہے ۔ یہ محل برطانوی ملکہ کی مرکزی رہائش گاہوں میں سے ایک ہے۔ جب ملکہ محل میں موجود ہوتی ہیں، تو گول مینار پر ان کا پرچم لہرا رہا ہوتا ہے۔ ایک ٹی وی سروے میں ونڈسر کیسل کو برطانوی عوام کا پسندیدہ مقام قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مئی2018ء میں برطانوی شہزادہ پرنس ہیری اور میگھن مارکل کی شادی بھی اسی خاص شاہی رہائش گاہ ونڈسر کیسل میں منعقد کی گئی تھی، جس میں دنیا بھر سے خاص مہمانوں نے شرکت کی تھی۔