• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہ بلاول غدار، نہ نواز مودی کا یار، ایسی باتیں غلط ہیں، فواد چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ کےمیزبان سلیم صافی نے سوال کیا کہ محب وطن کون ہے غدار کون ہے جس طرح غدار لفظ کو استعمال کیا جاتا ہے کیا وہ ٹھیک ہے۔جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں غداری کا مسئلہ اتنا نہیں ہے اس وقت انتہا پسندی کا مسئلہ ضرور ہے لیکن وہ پاکستان کا نہیں ہے وہ مسلم ورلڈ کا مسئلہ ہے ۔جہاں تک غداری کی بات ہے یہ سیاسی الزام ہے جیسے مسلم لیگ نون کہے گی پرویز مشرف نے جو کیا غداری ہے بلاول بھٹو پر آجاتا ہے کہ انہوں نے یہ کردیا وہ غداری ہیں عمران خان یہودی لابی کے ایجنٹ ہیں یہ تمام چیزیں غلط ہیں ،نہ بلاول غدار، نہ نواز مودی کا یار سب پاکستانی ہیں۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے جو نامناسب اسٹیٹمنٹ دی وہ انہیں نہیں دینی چاہیے تھی اُن کے الفاظ کا چناؤ مناسب نہیں تھا بلاول بھٹو پاکستان کے اہم لیڈر ہیں انہیں غدار قرار نہیں دیا جاسکتا۔پیپلز پارٹی کے رہنمامصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی احتجاج کرے تو سب قانونی ہو جاتا ہے، نا پنڈی کے پاس یہ اختیار ہونا چاہیے کہ حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ جاری کریں اور نہ علماء کے پاس یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ کسی کے ایمان پر کوئی سرٹیفکیٹ جاری کریں ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم جب احتجاج کرتے تھے دہشت گردی کی ایکٹ لگا دی جاتی تھی اس پر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ضمانت کراچکا ہوں جرم کوئی نہیں تھاتحریک انصاف پر دہشت گردی ایکٹ لگ سکتی ہے کیونکہ آپ نے پی ٹی وی پر حملہ کیا سول نافرمانی کی تحریک چلائی۔ فواد چودھری نے کہا دھرنا ایک سیاسی موومنٹ تھی جب کہ پیپلز پارٹی پانچ ہزار ارب روپے کی کرپشن پر سوال کرنے پر ناراض ہو رہی ہے علیمہ خان سے جو پوچھا گیا انہوں نے اس کا جواب دیا ہے ۔ پروگرام میں مسلم لیگ نون کے رہنمامصدق ملک بھی شامل گفتگو رہے۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ اگر تحریک انصاف احتجاج کرے تو سب قانونی ہوجاتا ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ مصطفیٰ نواز کھوکھر سمجھتے تھے فواد چوہدری دوست ہیں لیکن مصطفیٰ نواز پر انہوں نے مقدمہ کروایا ہے ۔اگر تحریک انصاف کو یہ حق حاصل تھا کہ انہوں نے دھرنا دیا اور پولیس کے ساتھ تشدد بھی کیا اگر پیپلز پارٹی کے کچھ لوگ اپنے قائد سے ملنا چاہتے تھے کہیں ایسا نہیں لکھا کہ اگر کوئی عدالت جارہا ہو تو عوام کے اکٹھے ہونے کا حق سلب کر لیا جائے اور لوگوں کو گرفتار کرلیا جائے یہ کہاں کی جمہوریت ہے کیا یہی سلوک ان کے ساتھ بھی ہونا چاہیے تھا۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا اگر تحریک انصاف احتجاج کرے تو سب قانونی ہوجاتا ہے اور اس میں ایک چیز کی نشاندہی آپ نے کی کہ اگر مقتدر قوتیں کسی احتجاج کے پیچھے ساتھ کھڑی ہوں تو اس وقت بھی تمام چیزیں جائز ہوجاتی ہیں ہمارا ایک گھنٹہ کا احتجاج تھا اپنے لیڈر سے یکجہتی کا اظہار تھا اور میرا اخلاقی فرض تھا کہ اگر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو مارا جارہا تو میں اُن کے ساتھ کھڑا ہوتا ۔آپ نے ہمارے کیمرہ مین شیراز کو کیوں مارااس کے جواب میں مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ بالکل وہاں پر پارٹی کارکنوں سے الجھاؤ ہوا تھا تلخ کلامی ہوئی اس کے بعد ہم نے باقاعدہ طور پر افسوس کیا اسپتال گئے اُن کی عیادت بھی کی ۔

تازہ ترین