• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان احتجاج پر طالبان سے نہیں ملا، شہباز،نواز شریف کے فرنٹ مین، NRO کیلئے بلیک میل کیا جارہا ہے، بلاول نیب سے خوفزدہ، عمران خان

اسلام آباد( نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نےکہا ہے کہ ہمارا احتجاج مسائل کے خلاف تھا جبکہ دوسری جانب اپوزیشن اپنی منی لانڈرنگ کے مقدمات پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے اور بعض علاج معالجہ کی آڑ میں چھپنا چاہتے ہیں‘27 مارچ کو ملک کے سب سے بڑے جامع تخفیف غربت منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں‘دھرنے کی کال کا مجھے کوئی خوف نہیں ہے کیونکہ عوام ان کیلئے باہر نہیں نکلے گی‘یہ جماعتیں ذاتی کرپشن بچانے کیلئے جمع ہورہی ہیں‘ شہباز شریف ‘نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں‘ این آراو کیلئے مجھے بلیک میل کیا جارہا ہے ‘ نوازشریف کو کس قانون کے تحت علاج کیلئے باہر بھجوائیں‘انہوں نے ایک فیکٹری سے 30فیکٹریاں بنالیں لیکن ایک ایسااسپتال نہیں بنایا جہاں ان کا علاج ہوسکے ‘وزیراعظم آفس کے اخراجات میں 35 کروڑ روپے کی کمی کردی ‘بنی گالہ کے گرد جنگلے کی تعمیر کیلئے 60 لاکھ روپے خوداداکئے ‘کرپشن بڑے لوگوں کو پکڑنے سے ختم ہوگی ‘اپوزیشن احتجا ج کرے ‘ کنٹینر میں دوں گا‘ بلاول بھٹو نیب سے خوفزدہ ہیں اس لئے رورہے ہیں ‘کابینہ پر مکمل اعتماد ہے ‘میں افغان احتجاج پر طالبان سے نہیں ملا‘کامیابی اسی میں ہے کہ وہاں عبوری حکومت بن جائے جو الیکشن کرائے۔ طالبان بھی الیکشن میں حصہ لیں۔ عوام نئی حکومت کا انتخاب کرے یہاں تک پہنچنے میں کتنی دیر لگے گی میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز وزیراعظم آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہی۔ وزیراعظم نے اپوزیشن پارٹیوں کو آفر دی کہ وہ ڈی چوک میں دھرنا دیں تو میں انہیں کنٹینر کی پیشکش کرتا ہوں دیکھتے ہیں وہ کتنے دن یہاں بیٹھتے ہیں ‘ عمران خان نے کہا کہ ایک لیڈر کا کہناہے کہ ایک بھی اسپتال میرے لائق نہیں ہے‘ انہوں نے30سال میں اسپتال کیوں نہیں بنائے۔ یہ عدالت میں جا کر جواب دیں۔اس کے برعکس انہوں نے جو کاغذات دکھائے وہ فراڈ نکلے۔ قطری خط فراڈ نکلا۔ عمران خان نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت اور توانائی کے شعبہ میں مجھے مشکلات وراثت میں ملیں‘ پاکستان کے چیلنجز آپ کے سامنے ہیں‘ میرے لئے اکانومی کا چیلنج بڑا ہے۔ اگر ہم 30 ہزار ارب سے زیادہ کا خسارہ چھوڑ کر گئے تو ہم ناکام ٹھہریں گے لیکن اگر ہم اسے20 ہزار ارب پر بھی لے آئے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی۔خارجہ پالیسی کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ 20 سال کے مقابلے میں اس وقت بہترین خارجہ پالیسی ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہی طالبان پر دبائو ڈال کر امن کراسکتے ہیں ۔ پہلےوہ یہ کہتے تھے کہ ہم آپ کو پیسے دے رہے ہیں۔ انڈیا سے تعلقات کی بہتری الیکشن سے پہلے ممکن نظر نہیں آتی کیونکہ وہ الیکشن کو نفرت کی بنیاد پر لڑرہے ہیں۔ ہمیں اب بھی خدشہ ہے کیونکہ انڈیا نے وار ہسٹریا( جنگی جنون) کا ماحول پیدا کیا ہوا ہے۔ یہ مشکل مرحلہ ہے ۔ ہمیں پوری طرح چوکنا ہونا پڑیگا۔میں نے نیب کو کہا ہے کہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کی بجائے بڑے بڑے کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالے کیونکہ کرپشن بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے ختم ہوتی ہے۔ سابق چیئرمین نیب نے کئی کیسز کو ختم کرادیا۔ سابق چیئرمین نیب نے آصف زرداری کے کیسز ختم کئے۔ وزیر اعلیٰ بزدارکا موازنہ شہباز شریف سے کیا جاتا ہے شہباز شریف1985 سے نواز شریف کے دست راست رہے ہیں۔ نواز شریف سے تو بات نہیں ہوتی تھی وہ ضیاء الحق کے بغل بچے تھے۔شہباز شریف لیڈر ہی اشتہاروں پر بنا ہے۔ شہباز شریف نے40 ارب روپے ذاتی تشہیر پر خرچ کر دیئے۔عثمان بزدار اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان دونوں کو موقع دیں۔ وہ ثابت کرینگے کہ وہ ہمارے ویژن پر کھڑے ہیں۔پشاور بی آر ٹی پراجیکٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتا۔ میرے پاس اس کی تفصیل نہیں ہے۔اسٰحق ڈار بھی علاج باہر سے کراتے ہیں حالانکہ وہ بڑے باپ کا بیٹا نہیں ہے ان کے والد کی سائیکلوں کی دکان تھی۔ ان کا داماد باہر چلا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بلیک میل کررہے ہیں کے اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو عمران خان ذمہ دار ہونگے۔انہوں نے سوال کیا کہ نواز شریف کو کس قانون کے تحت باہر بھجوائیں۔ ہم 27 مارچ کو غربت کے خاتمے کا سب سے جامع پروگرام شروع کررہے ہیں۔ اس کو بنانے میں کچھ دیر لگ گئی ہے۔ اس کیلئے چین سے بھی مدد لی گئی ہے کیونکہ چین نے اپنے ملک سے غربت کا خاتمہ کیا ہے۔اپوزیشن جب اسمبلی میں مجھے دیکھتی ہے ان کی شکلیں ہی بدل جاتی ہیں۔ خصوصاً ن لیگ والوں کی۔ وہ پارلیمنٹ کو اپنی چوری بچانے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ سوائے بلیک میلنگ کے ان کا کوئی کام نہیں۔ یہ این آر او کیلئے یا کرپشن بچانے کیلئے بلیک میلنگ کررہے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کا پیغام ملا ہے لیکن ابھی آگے پیش رفت نہیں ہوئی۔طالبان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ افغان حکومت سے نہیں ملنا چاہتے وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں لیکن افغان حکومت کا دبائو آیا کہ آپ طالبان سے نہ ملیں ۔ کابینہ ایک ٹیم ہے۔ بعض کھلاڑی کمزور ہوتے ہیں۔ بعض اچھا کھیلتے ہیں۔ پریشر رکھنا پڑتا ہے کہ آپ نے اچھا نہ کھیلا تو میں کھلاڑی بدل دونگا۔میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور وزیر اعلیٰ محمود خان دونوں سے مطمئن ہوں۔ وفاقی حکومت کے پاس فنڈ نہیں ہیں ہم صوبوں کو کیسے فنڈز دیں۔ میں نے وزیراعظم آفس کا 35 کروڑ روپے بجٹ کم کیا ہے۔ میں اپنے گھر میں رہتا ہوں۔ اپنے ملازمین کو تنخواہیں خود دیتا ہوں۔ میںنے تحفہ بیچ کر گھر کے سامنے سڑک ٹھیک کرائی سی ڈی اے سے ٹھیک نہیں کرائی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا ہائوسز کو بھی قربانی دینی چاہئے۔ ہم40 ارب روپے کے اشتہارات کہاں سے دیں۔ کرکٹ کے بارے میں سوال پر عمران خان نے کہا کہ جب آپ ایک علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں تو عوام کو دلچسپی ہوتی ہے کوئٹہ کی کرکٹ ٹیم میں ایک کھلاڑی بھی کوئٹہ کا نہیں تھا لیکن نام کی وجہ سے لوگوں میں جوش و خروش پیدا ہوا۔ میں احسان مانی سے بات کرونگا کہ علاقائی کرکٹ کو لے کر آئیں۔ایسا کیاگیا تو ہماری کرکٹ ناقابل شکست بن جائے گی۔ میں نے کرکٹ کی ترقی کیلئے ٹاسک فورس بنائی ہے۔ اسپورٹس بورڈ محض ایمپلائمنٹ ایجنسی بنا کررہ گیا ہے۔ زیادہ رقم ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہوتی ہے۔ اولمپکس میں آفیشلز زیادہ جاتے ہیں اور کھلاڑی کم۔

تازہ ترین