• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے درمیان کوئی ساز باز نہیں ہوئی، رابرٹ میولر

واشنگٹن : دیمتری سواستو پولو، خادم شبر،کورٹنی ویور

امریکی محکمہ انصاف کے خصوصی مشیر رابرٹ میولر نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی صدارتی مہم نے 2016 کے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش میں روس کے ساتھ ساز باز نہیں کی تھی۔

22 ماہ کی تحقیقیات جس نے واشنگٹن کو تباہ کیا، کے اختتام کے بعد کانگریس کو ایک خط میں امریکی اٹارنی جنرل ولیم بیر نے کہا کہ رابرٹ میولر یہ پتہ نہیں چلاسکے کہ ٹرمپ کی صدارتی مہم یا اس کے ساتھ منسلک کسی بھی شخص نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوششوں میں روس کے ساتھ ساز باز یا رابطہ کیا۔

جبکہ ولیم بیر نے کہا کہ رابرٹ میولر کو روس کے ساتھ کسی ملی بھگت کے ثبوت نہیں ملے، تاہم اتوار کو کانگریس کے نام ان کا خط اس بارے میں مزید مبہم تھا کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ نے انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

ولیم بیر نے اتوار کی سہہ پہر کو بھیجے گئے اپنے چار صفحات پر مشتمل خط میں لکھا کہ مشیر خاص کا کہنا ہے کہ جبکہ یہ رپورٹ یہ نتیجہ اخذ نہیں کرسکی کہ صدر نے جرم کا ارتکاب کیا ہے،اس سے وہ انہیں بری نہیں ہوجاتے۔

طویل عرصہ سے جس کا انتظار تھا، رابرٹ میولر کی تحقیقاتی رپورٹ، جس میں 19 وکلاء، 40 تفتتیش کار شامل رہے اور 2ہزار 8 سو عدالتی سمن جاری کیے گئے، کا نتیجہ ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے ایک بڑٰ فتح کی علامت ہے،جنہیں تقریبا دو سال بطور ڈائن کا شکار کے بارہا لعنت ملامت کی گئی ، جسے انہوں نے ڈیموکریٹس کی جانب سے تیار کردہ منصوبہ قرار دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا سے ان کی واشنگٹن ڈی سی واپسی کیلئے ایئر فورس ون کی بورڈنگ سے پہلے اتوار کو اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ کوئی سازش نہیں، نہ ہی کوئی رکاوٹ، مکمل اور مجموعی طور پر بری۔ امریکا کی عظمت برقرار رہی ۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے طیارہ پارک کرنے کے مقام پر میڈیا کو بتایا کہ ابھی اعلان کیا گیا کہ روس کے ساتھ کوئی سازش نہیں کی تھی اور کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی۔یہ ایک مکمل اور مجموعی طور پر رہائی تھی۔ یہ باعث شرم ہے کہ ملک کو اس سے گزرنا پڑا،یہ ایک غیر قانونی رسوائی تھی جو ناکام ہوگئی۔

رپورٹ نے ڈونلڈ ترمپ کو سکون فراہم کیا ہے، متعدد قانونی ماہرین کو توقع نہیں تھی کہ رابرٹ میولر الزامات لائیں گے کیونکہ محکمہ انصاف کی اندرونی ہدایات نے موجودہ صدر پر فرد جرم عائد کرنے سے روک دیا تھا۔ لیکن نتائج نے کانگریس پر تجہ کا رخ موڑ دیا جہاں ڈیموکریٹس نے واضح کردیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے روس کے ساتھ تعلق سے لے کر ان کے گزشتہ کاروباری معاملات تک ہر چیز پر تحقیقات جاری رکھیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کے جنوبی ضلع کیلئے امریکی اٹارنی، جو اعلیٰ سطح کے مقدمات کی سماعت کے حوالے سے معروف ہیں، کی جانب سے شیخی بھگارنے سمیت دیگر دائرہ کار میں بھی کئی تحقیقات کا سامنا کیا ہے۔

ریپبلکن پارٹی نے صدر کو الزمات سے بری کرنے کے طور پر رابرٹ میولر کی رپورٹ کے نتائج کا خیر مقدم کیا ہے۔ سینیٹ کی عدلیہ کمیٹی کے ریپبلکن سربراہ لندسے گراہم جنہوں نے اتوار کو ان کے ساتھ گالف کھیلا، نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے لئے عظیم دن ہے، صدر ترمپ کے سر پر چھائے بادل اب چھٹ گئے ہیں۔

ڈیمو کریٹس نے اس حقیقت کو پکڑ لیا کہ رابرٹ میولر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مکمل طور پر بری الزمہ نہیں کیا،اشارہ دیا کہ محکمہ انصاف کی تحقیقات ختم ہوگئیں، صدر پر سخت توجہ اب کیپیٹل ہل کیلئے براہ راست منتقل ہوگئی ہے۔

ایوان کی عدالتی کمیٹی کے ڈیموکریٹک سربراہ جیری نیڈلر نے کہا کہ رابرٹ میولر نے صدر کو واضح اور یقینی طور پر الزامات سے بری نہیں کیا ہے۔ ہم ولیم بیر سے ان کی فیصہ سازی کے بارے میں لازمی سنیں گے اور امریکی عوام تمام حقائق جانیں،اس کیلئے تمام بنیادی ثبوت دیکھیں گے۔

چند ڈیموکریٹس نے اس بارے میں سوال اٹھائے کہ رابرٹ میولر نے صدر کی جانب سے انصاف کی ممکنہ رکاوٹ کے لحاظ سے کیا پایا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جیمز کومی کو ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹانے کے فوری بعد رابرٹ میولر کو مئی 2017 میں تقرر کیا گیا۔ انہوں نے ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ساتھ ممکنہ ساز باز سمیت 2016 کے انتخابات پر روس کے اثر انداز ہونے کے حوالے سے جاری تحقیقات کی ذمہ داری سنبھال لی۔

ایف بی آئی کے سابق معزز چیف رابرٹ میولر کی زیر سربراہی تحقیقات میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے جیمز کومی پر روسی تحقیقات کے کچھ عناصر چھوڑنے پر دے کر اور پھر ایف بی آئی کے سربراہ کو عہدے سے ہٹا کر انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔

رکاوٹ کے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے ولیم بیر نے کہا کہ قانون کے مشکل مسائل کے بارے میں خصوصی کونسل کی کیا رائے تھی اور کہ آیا صدر کی کارروائی اور منشا کو رکاوٹ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہےم رپورٹ نے اسے حل طلب چھوڑ دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ اور ان کے نائب روڈ روسنسٹین جو اٹارنی جنرل جیف سیشن کی نااہلی کے بعد تحقیقات کی نگرانی کررہے تھے،نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ قانون عائد کرنے کیلئے ثبوت ناکافی تھے کہ صدر نے انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کا جرم کیا ہے۔

اتوار کو چند ڈیموکریٹس نے سوال کیا کہ سابق اٹارنی جنرل جنہیں حال ہی میں اعلیٰ عہدے پر دوبارہ تقرر کیا گیا ہے، کیسے غیر جانبدار ہوسکتے ہیں جبکہ ان کا ڈونلڈ ٹرمپ نے تقرر کیا ہے۔ گزشتہ سال ان کی نامزدگی سے قبل ولیم بیر نے استدلال کیا تھا کہ قانونی تشریح کہ جیریمی کورنی کو عہدے سے ہٹا کر ڈونلڈ ٹرمپ انصاف میں رکاوٹ کے مجرم ہوسکتے ہیں ،تباہ کن حد تک غلط سمجھا گیا۔ روڈ روسنسٹین بھی جیریمی کورنی کو برطرف کرنے کیلئے ضروری میمو کی تیاری میں ان کردار کی وجہ سے چھان بین کے تحت آئے ۔

ایوان کی ڈیموکریٹک اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ کے اعلیٰ ڈیموکریٹ چک شومر نے کہا کہ ولیم بیر کے خط نے کئی جواب طلب سوالات اٹھائے ہیں اور مزید یہ کہ خصوصی کونسل کی انکوائری کے خلاف ان کا متعصبانہ ریکارڈ دیا، وہ غیرجانبدار مبصر نہیں ہے اور رپورٹ کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

ولیم بیر کا خط جاری ہونے کے بعد جیریمی کورنی نے ٹوئٹر پر جنگل میں اپنی ایک طویل القامت درخت کودیکھتے ہوئے تصویر بہت سارے سوالات کے الفاظ کے ساتھ پوسٹ کی۔

ولیم بیر نے اتوار کو اپنے خط میں کہا کہ ان سے جتنا ممکن ہوا اتنی رپورٹ جاری کریں گے، جبکہ اس میں ایسا کوئی مواد موجود نہیں جو تحقیقات پر سمجھوتہ ہوسکتا ہے۔

متعدد ڈیموکریٹ صدارتی امیدواروں نے مکمل رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ ویرمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ مجھے خلاصہ نہیں چاہئے، مجھے مکمل رپورٹ چاہیے۔

کیلی فورنیا کی سینیٹر کاملہ ہیرس نے ولیم بیر سے کانگریس کو بنیادی تحقیقات مواد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ولیم بیر کو گواہی کیلئے بلانا چاہیے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب کردہ اٹارنی جنرل کا مختصر سا خط کافی نہیں ہے۔

مسٹر نیڈلر نے کہا کہ متعلقہ تضادات کی روشنی میں وہ ولیم بیر کو اپنی کمیٹی کے سامنے گواہی کیلئے بلائیں گے اور خصوصی کونسل رپورٹ کے بعد محکمہ انصاف میں حتمی فیصلہ سازی کریں گے، جہاں رابرٹ میولر نے صدر کو بری نہیں کیا تھا۔

اتوار کو ولیم بیر کے خط سے پہلے مسٹر نیڈلر اور دیگر ڈیموکریٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے روس کے ساتھ تعلقات میں تحقیقات کو توسیع کرنے کا عہد کیا۔مسٹر نیڈلر نے کہا کہ قانون ساز وہاں سے شروع کریں گے جہاں سے رابرٹ میولر نے چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس اپنی لڑائی سپریم کورٹ تک لے جانے کیلئے تیار تھے اگر محکمہ انصاف نے انہیں رابرٹ میولر کی مکمل رپورٹ تک رسائی دینے سے انکار کیا۔مسٹر نیڈلر نے سی این این کو بتایا کہ کانگریس کا کام خصوصی کونسل کے کام سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ رپورٹ کے جاری ہونے پر خوش ہوں گے، انہوں نے کہا کہ اسے سامنے آنے دو، لوگوں کو اسے دیکھنے دو۔

متعدد ریپبلکنز نے بھی اس کی اشاعت کا مطالبہ کیا،ان میں سے چند حقائق دیکھنا چاہتے ہیہں اور دیگر اس بات کا یقین کرنا چاہتے ہیں کہ محکمہ انصاف نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کیں۔

فاکس نیوز کی حالیہ رائے شماری کے مطابق پانچ میں سے چار امریکی شہریوں کا ماننا ہے کہ رپورٹ کو منظر عام پر لانا چاہیے۔ اسی طرح کے ایک اور سروے سے پتہ چلا کہ 45 فیصد امریکی شہریوں کو صدر سے زیادہ خصوصی کونسل پر اعتماد ہے،جبکہ 44 فیصد کا ماننا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کی روس کے ساتھ ساز باز تھی،42 فیصد کو یقین ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ پر ولادی میر پیوٹن پر تنقید کرنے سے انکار کرنے کی وجہ سے ابھی بھی مشکوک ہیں، حتیٰ کہ ان کی اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کرنے کے بعد بھی کہ روسی صدر 2016 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی تھی۔ ڈونلڈ ترمپ نے گزشتہ سال ہیلنسکی میں ولادی میر پیوٹن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان خدشات کو مزید بڑھادیا جب انہوں نے امریکی انٹیلی جنس ایجنس حکام کے مقابلے میں روسی رہنما کی طرف داری کی۔

جیسا کہ ولیم بیر نے اتوار کو اپنا خط جاری کرنے کی تیاری کی، رابرٹ میولر جو کم ہی عوامی مقامات پر دکھائی دیتے ہیں، کو وائٹ ہاؤس کے مقابل واقع چرچ سے باہر آتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کے ترجمان نے کہا کہ رابرٹ میولر آنے والے دنوں میں خصوصی کونسل کے طور پر اپنی خدمات ختم کردیں گے۔

رابرٹ میولر انکوائری: اہم حقائق

37 افراد اور اداروں کے خلاف 199 مجرمانہ الزامات مرتب کیے گئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے چھ ساتھیوں پر الزامات۔

12روسی فوجی افسران پرہیکنگ کے الزمات۔

•امریکا کو دھوکہ دینے کی سازش پر 13 روسیوں پر الزام لگایا گیا۔

•19وکلاء، 40ایف بی آئی ایجنٹس، تجزیہ کاروں اورا کاؤنٹنٹس نے معاونت کی۔

•2ہزار 8 سو عدالتی سمن جاری ہوئے، تقریبا 5 سو تلاشی کے وارنٹس کی تعمیل کی گئی۔

ثبوتوں کیلئے غیر ملکی حکومتوں سے 13 درخواستیں کی گئیں۔

پانچ سو گواہوں کے انٹرویو کیے گئے۔

تازہ ترین