• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی اخبار میں ایک ترکیب دیکھی ’’لمحہ با لمحہ‘‘۔لیکن درست ترکیب ’’لمحہ بہ لمحہ ‘‘ ہے، یعنی ہر لمحہ،لمحے لمحے میں، ہر لمحے پر(جو ہورہا ہے اس کی تفصیل)۔’’با ‘‘اور ’’بہ ‘‘میں اکثر مغالطہ ہوجاتا ہے۔ آئیے، ذرا اس ’’با ‘‘ اور ’’بہ ‘‘ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

’’با‘‘ فارسی کا لفظ ہے اور حرف ِ جار یعنی preposition ہے ۔ ’’با‘‘ اردو میں بہ طور سابقہ آتا ہے ۔ ’’با‘‘ کبھی ’’سے ‘‘کے معنی میں آتا ہے اور کبھی ’’ساتھ ؍کے ساتھ ‘‘ کے معنی میں آتا ہے، جیسے باادب، یعنی ادب سے، ادب کے ساتھ۔یہ ’’والا ‘‘یا ’’رکھنے والا‘‘ کے معنوںمیں بھی مستعمل ہے ،جیسے باوفا، یعنی وفا والا ، بااثر، یعنی اثر رکھنے والا۔

’’بہ‘‘بھی حرف ِ جارہے اور اسے مختصراً ’’بَ ‘‘ (یعنی زبر کے ساتھ)بھی لکھا جاتا ہے ۔شان الحق حقی نے ’’فرہنگ ِتلفظ ‘‘ میں لکھا ہے : ’’ب َ ‘‘ حرف ِ جار ہے اور ’’بہ‘‘کی تخفیف ہے۔ ’’بَ‘‘ یا ’’بہ‘‘ مختلف معنوں میں آتا ہے ، جیسے :

۱۔ پر کے معنی میں، جیسے :خاک بَسَر، جس کے لفظی معنی ہیںسر پر خاک۔مراد ہے جس کے سر پر خاک ہو ، یعنی بہت پریشان۔بَحال یعنی حال پر، اپنی اصلی صورت یا پچھلی حالت پر۔

۲۔ کے ذریعے؍وجہ سے کے معنی میں ، جیسے: بَفضل ِ خدا ،یعنی خدا کے فضل کی وجہ سے۔

۳۔ سے کے معنی میں ، جیسے :بَنامِ ِخدا، یعنی خدا کے نام سے ۔ بَجان ودِل، یعنی جان اوردِل سے۔بَحساب، یعنی حساب سے۔

۴۔ساتھ کے معنی میں ، مثلاً :بَخیریت،یعنی خیریت کے ساتھ، بآسانی، یعنی آسانی کے ساتھ۔

۵۔ میں کے معنی میں ، مثال کے طور پر :بَظاہریعنی ظاہر میں ۔ بخدمت،یعنی خدمت میں ۔بسلسلہ یعنی سلسلے میں۔

۶۔طرف یا جانب کے معنی میں ، جیسے: رُو بَقبلہ، یعنی چہرہ قبلے کی طرف، رُوبَرُو،یعنی چہرہ چہرے کی جانب ، گویا آمنے سامنے۔

۷۔ قسم کے معنی میں ، مثلاً : بَخدا، یعنی خدا کی قسم، بَرب ِ کعبہ ،یعنی رب ِ کعبہ کی قسم۔

۸۔ مطابق کے معنی میں ، جیسے :بَقول ِ شاعر ، یعنی شاعر کے قول کے مطابق ۔

۹۔ ’’ب ‘‘ کبھی تسلسل یا کثرت کو ظاہر کرنے ے لیے بھی آتا ہے ، جیسے : رنگ بَرنگ ، یعنی کثیر رنگوں کا۔قدم بَقدم، یعنی ہر قدم پر، گویا ساتھ ساتھ یا مسلسل ۔

ان سب مثالوں میں ’’ب ‘‘ پر زبر پڑھا جائے گا۔ ایک وضاحت یہ بھی ضروری معلوم ہوتی ہے کہ کچھ لوگ اب ’’بہ ‘‘ کو مختصراً ’’بَ ‘‘ لکھنے کےبجاے مکمل شکل، یعنی ’’بہ ‘‘ لکھنے پر زور دے رہے ہیں ، مثلاً’’بَحال ‘‘کوبِالالتزام ’’بہ حال‘‘ لکھتے ہیںیا ’’بخیریت ‘‘کو ’’بہ خیریت ‘‘ہی لکھنے کی ضد کرتے ہیں۔ عرض ہے کہ دونوں طرح سے درست ہے۔ لیکن کچھ لوگ پرانے املا مثلاً، بحال یا بحالی کے عادی ہیں اور انہیں’’ بہ حال‘‘ یا’’ بہ حالی‘‘عجیب سا لگتا ہے۔

خلاصہ یہ کہ’’ بَ؍بہ ‘‘ایک الگ سابقہ ہے اور اسے ’’با‘‘سے گڈ مڈ نہیں کرنا چاہیے۔اگرچہ دونوں فارسی سے اردو میں آئے ہیں ۔البتہ ’’بِ ‘‘ ایک الگ سابقہ ہےجو عربی سے اردو میں پہنچا ہے۔

تازہ ترین