• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّفہ:ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی

صفحات: 375 ،قیمت: 400 روپے

ناشر:انجمن ترقّی اُردو ، گلشن اقبال، کراچی

اخبارات و رسائل کے لیے طنزیہ و مزاحیہ تحریروں کا باقاعدہ سلسلہ لکھنٔو کے رسالے ’’اودھ پنچ‘‘ سے شروع ہوا،جس کے مدیر منشی سجّاد حسین تھے۔ رسالےکی شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی اشاعت کے بعد بلامبالغہ ڈھیروں اخبارات و رسائل ایسے جاری ہوئے، جن کے نام میں ’’پنچ‘‘ شامل رہا۔مثلاً ’’سرپنچ ہند،لکھنٔو‘‘،’’پنجاب پنچ، لاہور‘‘، ’’کلکتہ پنچ، کلکتہ‘‘ وغیرہ۔ اس کے بعد تو گویا طنزیہ و مزاحیہ طرزِ تحریر اخبارات و رسائل کے لیے جُزوِ لازم قرار پا یا۔ ایسے چند نام لینے میں کوئی قباحت نہیں کہ جنہوں نے اس عنوان سے بہت شہرت کمائی۔جیسے مولانا ظفر علی خان، چراغ حسن حسرت، شوکت تھانوی، عبدالمجید سالک اور اُس دَور کے بہت سے لکھنے والے۔ اسی طرح تقسیم کے آس پاس بھی ایسا ہی رہا اور مجید لاہوری، ابراہیم جلیس، ابنِ انشا لوگوں کو محظوظ کرتے رہے۔ عین اُسی زمانے میں نصراللہ خان نے بھی پوری آب و تاب سے صحافت کے اُفق کو اپنی ادبی شگفتگی سے مزید تابندہ کیا۔انہوں نے اپنے شاداب قلم سے برسوں ادبی گلکاریوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اُن کی طویل خدمات یقیناً اس بات کی متقاضی تھیںکہ اُنہیں تحقیق کا موضوع بنایا جاتا، سو اس ضرورت کو یاسمین سلطانہ فاروقی نے بہت خوش اسلوبی سے پورا کیا اور ’’فکاہیہ کالم نگاری اور نصر اللہ خان ‘‘کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقالہ تحریر کیا۔ اُن کے نگراں پروفیسر ،ڈاکٹر طاہر مسعود تھے، لہٰذا اس تحقیق کو وقعت کا حامل ہونا ہی تھا۔ ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی نے پانچ ابواب میں نصر اللہ خان کے سوانحی حالات سے لے کر اُن کے ادبی کمالات تک کا احاطہ کیاہے۔ اور کتاب کی قیمت بھی مناسب ہے، جو بہت خوش آئند بات ہے۔ 

تازہ ترین