• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نجی اسکولوں کو دیکھ لیں، پھر حکومت سے سرکاری اسکولوں کا پوچھیں گے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ میں نجی سکولوں کی فیسوں میں بلاجواز اضافہ اور آئین کے آرٹیکل 25اے کے تحت حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں پانچ سےسولہ سال تک کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی سے متعلق آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم پہلے نجی اسکولوں کامعاملہ دیکھ رہے ہیں اس کے بعد حکومتوں سے سرکاری اسکولوں کی حالت سے متعلق بھی پوچھیں گے،سرکاری اسکولوں کی حالت تو نہایت ہی ابتر ہے،حکومت نے اس جانب کوئی توجہ ہی نہیں دی ،سرکار کو اس کا جواب دینا ہوگا،سرکار کا مقصد تو تعلیم،تعلیم اور تعلیم ہی ہونا چاہیے، حکومت کو چاہئے کہ سارے فنڈز کارخ تعلیم کے فروغ کی جانب موڑ دے ۔جسٹس فیصل عرب نے کہا اگر حکومتیں نجی اسکولوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکولوں کی حالت پر بھی توجہ دیتیں تو آج یہ حالات نہ ہوتے؟چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل خصوصی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی توحکومت سندھ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پرائیویٹ اسکولوں والے صرف سالانہ داخلے کی مد میں تین سو سے پانچ سو ملین روپے کما لیتے ہیں، یہ رقم ناقابل واپسی ہوتی ہے جبکہ اسکول داخلے کو قبول کرنے والوں سے الگ سے فیس لی جاتی ہے۔

تازہ ترین