• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر نکالنے سے نالائقی نہیں چھپے گی، سلیکٹڈ وزیراعظم کو جانا ہوگا، بلاول بھٹو

اسلام آباد (اے پی پی، مانیٹرنگ سیل) قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کی تقریر پر حکومتی اراکین کی شدید ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں، شدید احتجاج پر اسپیکر کو اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنا پڑ گیا۔ہنگامہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ’’سلیکٹڈ وزیراعظم‘‘ کہنے پر شروع ہوا، بلاول بھٹو نے اپنے تقریر میں کہا کہ وزیرنکالنے سے نالائقی نہیں چھپے گی، ’’سلیکٹڈ وزیراعظم‘‘ کو گھر جانا ہوگا، بلاول بھٹو نے کہا کہ ڈینیل پرل کے قتل میں ملوث شخص کو وزیر داخلہ بنا کرپیغام دیا کہ حکومت میں دہشت گرد بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں تقریر نہ کرسکا تو وزیراعظم بھی ایوان میں نہ آسکیں گے، غریب مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، وزیر داخلہ اور وزیر صحت کو کیوں فارغ کیا، اسد عمر کو نکال کر آصف زرداری کے وزیر خزانہ کو رکھا، گالی گلوچ اور نیب سے ہمیں نہیں دبایا جاسکتا، آمروں سے نہیں ڈرے تو یہ کٹھ پتلی کیا چیز ہے۔بلاول بھٹو کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے تقریر شروع کی اور کہا کہ وزیراعظم کا احترام کیا جائے، وزیر اعظم کیخلاف بات کرنے والے کو بولنے نہیں دینگے، پیپلزپارٹی نے الذوالفقار جیسی دہشت گرد تنظیم بنائی، بھٹو ایوب خان کو ڈیڈی کہا کرتے تھے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدار ت شروع ہوا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارا سلیکٹڈ وزیراعظم بالائق اور نااہل ہے، اگر نکالنا ہے تو انہیں نکالا جائے،وزیروں کو نکالنے سے سلیکٹڈ انکی نا اہلی نہیں چھپے گی اب انھیں گھر جانا پڑیگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کو ”سلیکٹڈ وزیراعظم“ کہا تو حکومتی وزرا نے احتجاج شروع کردیا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر مجھے بات نہیں کرنے دی گئی تو پھر آپ کے وزیراعظم کو گھسنے نہیں دینگے، مجھے میری تقریر پوری کرنے دیں۔اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اسمبلی نے منتخب کیا ہے، میں بلاول بھٹو آپ کے الفاظ کو حذف کرتا ہوں۔اسکے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ جناب اسپیکر! کیا آپ نے سابق وزیر خزانہ کے الفاظ کو حذف کیا؟ میں نے کسی کو ملک دشمن نہیں کہا،آپکی حکومت نے وزیر خزانہ کو ہٹا کر مان لیا گیا کہ وہ نااہل ہیں، غریب قوم کے 8 ماہ ضائع کر دیئے گئے،ایک ہفتہ پہلے ہی اسد عمر کو نکال کرآصف زرداری کے وزیر خزانہ کو رکھا گیا،ہمارے بھائی فواد چوہدری کو کیوں نکالا؟ غلام سرور اور عامر کیانی کو کیوں نکالا؟ اور شہریار آفریدی کو کیوں نکالا؟اس موقع پر اپوزیشن ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔میں نے مشترکہ اجلاس میں بھارتی قصائی وزیراعظم کے حوالے سے اظہار خیال کیا تھا کہ مودی گجرات کا قصائی ہے اورالیکشن جیتنے کیلئے ایٹمی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے لیکن میری غیر موجودگی میں ایک وزیر نے غیر مناسب الفاظ استعمال کیے، مجھے ملک دشمن کہا گیا ،ہمارے لئے الزامات کوئی نئی چیز نہیں ہیں،محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی ملک دشمن کہا گیا تھا،یہ بالکل نامناسب بات ہے کہ کسی رکن کی عدم موجودگی میں اس پر بات کی جائے، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، بجلی، گیس، پیٹرول اور یہاں تک کہ ادویات بھی مہنگی ہوگئی ہیں، پاکستان کی عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، ’میرے خدشات تھے کہ ملک میں مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، میرے سامنے ہمارے وزیر خارجہ نے انگریز ی میں جواب دیکر میری بات کو مان لیا تھا کہ میری بات ٹھیک ہے،اگر فاطمہ جناح کیلئے ملک دشمن کا لفظ استعمال کیا جاسکتاہے تو پھر یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے ، ہم سچ بولتے اور تحریک انصاف کے جھوٹ اور دھوکے کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔بلاول نے کہا ہے کہ حکومت کے ایک وزیر کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں، حکومت دہشت گردوں کیخلاف کارروائی میں سنجیدہ ہے تو وزیر کو نکالنا ہو گا، جمہوریت دشمن وزیر ہمیں خطرہ سمجھتے ہیں، اگر یہ سمجھتے ہیں ان کی گالیوں سے ہم خاموش ہو جائیں گے تو یہ ممکن نہیں، جب ضیاء اور مشرف جیسے آمر سے نہیں ڈرے تو یہ کٹھ پتلی کیا چیز ہیں،آپ کو جواب دینا پڑیگا کیونکہ جمہوریت میں جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔ آپ نے وزیر خزانہ کو کیوں نکالا ، بتائیں تو صحیح،کیا آپ مان گئے کہ میں سچ بات کررہا تھا کہ اس میں صلاحیت نہیں ہے ، یہ ایک پڑھا لکھا جاہل ہے ، یہ کالعدم تنظیموں کے ساتھ ملکر الیکشن لڑتا رہاہے۔بلاول بھٹو کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے تقریر شروع کی اور کہا کہ وزیراعظم کا احترام کیا جائے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے شور شرابا شروع کر دیا،شدید نعرہ بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، ایوان میں ہنگامہ آرائی بڑھ گئی تو اسپیکر نے کچھ دیر کیلئے اجلاس ملتوی کر دیاگیا،شدید احتجاج کے باعث اسپیکر نے اجلاس آئندہ روز 11 بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے کہنے پر ایوان نے سری لنکا میں گرجا گھروں اور دیگر مختلف مقامات پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے لئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

تازہ ترین