• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنخواہ دار طبقے پرٹیکس بڑھانے، ارکان پارلیمنٹ کو صوابدیدی فنڈ دینے کی تجویز

اسلام آباد(مہتاب حیدر / مانٹیرنگ ڈیسک) نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھانے اور ارکان پارلیمنٹ کو صوابدیدی فنڈ دینے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ جبکہ فاٹا کی ترقی /سیکورٹی کی مد میں 50فیصد کمی پر غوربھی کیا گیا ، خصوصی پروگرامز کیلئے 42؍ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہےجبکہ رواں مالی سال میں 100؍ ارب روپے مختص تھے۔ آئی ایم ایف کے ممکنہ پروگرام اور مختص شدہ ترقیاتی بجٹ میں کمی کے پیش نظر پی ٹی آئی حکومت ، آئندہ بجٹ 2019-20میں فاٹا کی ترقی ، سیکورٹی بہتری اور پرائم منسٹر یوتھ پروگرامز میں 50فیصد سے زائد کمی کرنے پر سوچ بچار کررہی ہے۔حکومت نے آئندہ بجٹ 2019-20میں ان خصوصی پروگرامز کے لیے 42ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے ، جب کہ رواں مالی سال2018-19 میں ان پروگرامز کے لیے 100ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔جس میں فاٹا کی ترقی اور سیکورٹی کے لیے 90ارب روپے مختص کیے گئے تھے ، جب کہ آئندہ بجٹ 2019-20میں اسے کم کرکے 10سے 20ارب روپے تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔تاہم، ارکان پارلیمنٹ کے لیے متنازعہ صوابدیدی پروگرام (ایس ڈی جیز پروگرام)کی مد میں آئندہ مالی سال کے لیے 24ارب روپے مختص کرنے پر غور کررہی ہے۔ دوسری جانب وزارتیں / ڈویژنز اور محکموںنے پی ایس ڈی پی کے لیے ترجیحاتی کمیٹی کے سامنے 675؍ ارب روپے کے بجائے 1500ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی تھی لیکن اس میں رواں مالی سال کے دوران کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔اب وزارت منصوبہ بندی نے فنانس ڈویژن سے آئندمالی سال میں پی ایس ڈی پی پروگرام کی مد میںمختص شدہ رقم 675ارب روپے سے بڑھا کر 765ارب روپے کرنے کا کہا ہے۔تاہم ، اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ مرکز اپنےاین ایف سی ایوارڈ کےحصے سے فاٹا کو مالی وسائل فراہم کرے گا یا نہیںکیوںکہ وفاق کی اکائیوں کے نمائندگان نے صوبوں کے حصے میں کمی کی درخواست پہلے ہی مسترد کردی تھی۔فنانس ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاتی بجٹ کی تیاری جاری ہے ، جس میں تین طریقہ کار مدنظر رکھے گئے ہیں۔اگر حکومت 675ارب روپے مختص کرتی ہے تو پی ایس ڈی پی کی فہرست میں مزید نئی اسکیمیں شامل کرنا بہت مشکل ہوگا ۔پلاننگ کمیشن پہلے ہی یہ شرط عائد کرچکا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران کسی بھی غیر منظور شدہ منصوبے کو پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ پی ایس ڈی پی کے لیے 700ارب روپے کی تجویز دی جائے اور تیسری تجویز یہ ہے کہ 765ارب روپے مختص کیے جائیں ، جیسا کہ وزارت منصوبہ بندی نے فنانس ڈویژ ن سے درخواست کی ہے۔ فنانس ڈویژن نے وزارت منصوبہ بندی کو کوئی جواب نہیں دیا تھااور توقع کی جارہی ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس ضمن میں حتمی فیصلہ کریں گے۔ جس کے بعد سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی (اے پی سی سی) کیلئے سمری تیار کی جائے گی جو کہ 10سے15مئی تک متوقع ہےکیونکہ اگر پی ٹی آئی حکومت آئندہ بجٹ 24مئی کو پیش کرنا چاہتی ہے تو قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس 20؍ مئی، 2019ء تک طلب کرنا ہوگا۔مانیٹرنگ سیل کے مطابق ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دینے کے اقدامات شروع کردیے ہیں جس میں نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ آئندہ بجٹ میں سالانہ 12 لاکھ روپے ٹیکس چھوٹ کو کم کرنے کی سفارش ہے جب کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ ٹیکس چھوٹ کی حد 8؍ سے 9؍ لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق 12 لاکھ روپے سالانہ پر ٹیکس چھوٹ سے 25 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

تازہ ترین